دہشت گردی ختم کرنے کیلئے غیرقانونی ٹیلیفون ایکسچینج ختم کرنا ہونگی: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت +آن لائن) سپریم کورٹ نے غیرقانونی ٹیلی فون ایکسچینج کے حوالے سے وفاقی حکومت کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سختی سے مسترد کردیا ہے اور 23 جولائی کو وفاقی حکومت اور ٹیلی کام کمپنیوں سے دوبارہ رپورٹ طلب کی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر دہشت گردی کو ختم کرنا ہے تو غیر قانونی ٹیلیفون ایکسچینج کو ختم کرنا ہو گا، کے ساتھ 70 ارب روپے کا ہاتھ ہوگیا ہے اور اس میں زیادہ نقصان تارکین وطن کا ہوا ہے، تارکین وطن کو ہر سال 17 ارب ڈالرز بھجوانے کا صلہ دیا جارہا ہے ہمیں تو پہلی بار گرے ٹریفیکنگ کا معلوم ہواہے۔ ادھر آگ لگی ہے اور حادثات ہورہے ہیں، دہشت گردی ہورہی ہے دنیاکے دیگر ممالک میں دہشت گردی اور گرے ٹریفیکنگ کیوں نہیں ہے، ترکی میں سم خریدنے کے 24 گھنٹے بعد ہی سم کو فعال کیا جاتاہے، وزیر اگر ملک سے باہر ہیں تو انہیں عدالت آنے کی ضرورت نہیں وہ صرف رپورٹ پیش کردیں۔ انہوں نے یہ ریمارکس ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران دیئے ہیں۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ملک سے باہر ہیں وہ خود عدالت میں پیش ہو کر رپورٹ کی نمائندگی کرنا چاہتی ہیں۔