• news

اخلاقیات بھی ترقی کرے

مکرمی! سوشل میڈیا ویب سائٹس اور ایپس شخصیت کے آئینے کی طرح ہیں جن کے استعمال میں ذرا سی بے احتیاطی چہرہ داغ دار بھی کر سکتی ہے۔اگر درست استعمال کیا جائے تو ان سے انسانیت کی بڑی خدمت لی جاسکتی ہے مگر ان کا غلط استعمال ان کے وجود کو ہی تنقیدی بنا رہاہے۔حال ہی میں سیلفی تصاویر کا بڑھتا ہوا رجحان ایک معمہ بن گیا ہے۔کہیں بستر مرگ پر سیلفیز لی جاتی ہیں‘کہیں مرے دادا کے ساتھ سیلفی اپ لوڈ کی جاتی ہے اور کہیں جنازوں پر جنازے سے زیادہ سٹیٹس کی فکر کی جاتی ہے۔ ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا غلط استعمال سائنس کے عروج اور اخلاقیات کے زوال کی تر جمانی کر رہا ہے۔جس رفتار سے سائنس ترقی کر رہی ہے‘آزادی اظہار کی آڑ میں انسانیت اتنا ہی گر رہی ہے۔یہاں تک کہ تنقید کرتے ہوئے عزت تک اچھال دی جاتی ہے۔ویٹس ایپ‘ٹیوٹر‘فیس بک‘انسٹاگرم‘وائبر‘ٹیوٹر ہر شخص کی رسائی میں ہیں‘یہی رسائی ان کے استعمال میں مزید احتیاط کو جنم دیتی ہے۔ ایک اور سیکھنے کی بات یہ ہے کہ برائی کو برائی سے نہیں اچھائی سے دفع کرتے ہیں۔اے کاش سائنس کے ساتھ ساتھ اخلاقیات بھی ترقی کرے۔ (عروشہ عامر خان لاہور)

ڈاک ایڈیٹر

ڈاک ایڈیٹر

ای پیپر-دی نیشن