تحریک انصاف میں دھڑے بندیاں ہیں‘ متحد کرنے کی پوری کوشش کررہا ہوں: چودھری سرور
لاہور (جواد آر اعوان/ نیشن رپورٹ) تحریک انصاف پنجاب کے آرگنائزر چودھری سرور نے پارٹی میں دھڑے بندیوں کا اعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے لاہور میں پارٹی میں 5 گروپ موجود ہیں۔ سیالکوٹ میں 3، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں 2,2 دھڑے موجود ہیں۔ دیگر اضلاع میں بھی صورتحال ایسی ہی ہے۔ سابق گورنر پنجاب چودھری سرور نے یہ انکشاف ’’دی نیشن‘‘ کو دیئے گئے اپنے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ پنجاب میں پارٹی کو منظم کرنے کا ٹاسک سنبھالنے والے چودھری سرور نے کہا پارٹی میں موجود گروپنگ سے دور رہ کر ذمہ داریاں نبھانا بڑا مشکل ٹاسک ہے لیکن میں پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کے تناظر میں پارٹی کو ازسرنو منظم کرنے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے تمام گروپوں کو متحد کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔ انہوں نے کہا میں نے تمام گروپوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کیلئے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔ جن میں سے ایک ڈسٹرکٹ ایگزیکٹو بورڈز اور لوکل گورنمنٹ بورڈز میں مختلف گروپوں کے افراد کو شامل کرنا ہے تاکہ آنے والے بلدیاتی الیکشن میں کسی نقصان سے بچنے کیلئے متفقہ فیصلے کیے جا سکیں۔ پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کے احتساب سے متعلق انہوں نے کہا کسی بھی پارٹی کارکن کے متعلق شکایت سب سے پہلے میرے پاس آئے گی میں دیئے گئے ثبوت کی روشنی میں اس شکایت کے قابل کارروائی ہونے کا فیصلہ کروں گا اور مناسب ہوا تو اسے ایتھکس اینڈ ڈسپلنری کمیٹی کے سپرد کر دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بات چیت کی آڈیو، ویڈیو ریکارڈنگ بھی قابل قبول ثبوت ہوگا۔ کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن کے حوالے سے حافظ فرحت عباس سے متعلق آڈیو ٹیپ کے بارے میں انہوں نے کہا میں 23مئی سے پہلے ہونے والے واقعات کا ذمہ دار نہیں ہوں۔ میں اس کے بعد کا ذمہ دار ہوں گا۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں ٹکٹیں تقسیم کرنے میں غلطیاں ہوئیں۔ انہوں نے کہا مجھے پنجاب کے بلدیاتی الیکشن کیلئے 6 سے 7ہزار ٹکٹوں کی تقسیم کو سپروائز کرنا ہے۔ انہوں نے کہا میں یونین کونسل کی سطح تک پارٹی کی تنظیم سازی کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے جنوبی پنجاب کے علاوہ پنجاب کے تمام اضلاع میں ڈسٹرکٹ آرگنائزر اور ڈپٹی آرگنائزر تعینات کردیئے ہیں۔ انہیں جنوبی پنجاب کی ذمہ داری کیوں نہ ملی۔ اس سوال پر انہوں نے کہا عمران خان سے پوچھئے۔ انہوں نے کہا میرے خیال میں مستقبل قریب میں پارٹی آزادی مارچ دوبارہ شروع کرنے نہیں جارہی۔ قومی حکومت کے قیام سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں دل سے جمہوریت کو مانتا ہوں مگر پاکستان میں جمہوری حکومتوں نے ملک کو فوجی حکومتوں سے زیادہ مشکلات دی ہیں۔