گرفتاریوں پر الطاف حسین کا تادم مرگ بھوک، ہڑتال کا اعلان، رابطہ کمیٹی کی واپس لینے کے لئے اپیل
لندن + کراچی + اسلام آباد (ایجنسیاں+ بی بی سی ) الطاف حسین نے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف تادم مرگ بھوک ہڑتال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ قوم سے وعدہ کیا تھا کہ ظالموں کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا اور اپنی جان دے دوں گا مگر مہاجروں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے تمام مظلوم و محروم عوام کے حقوق اور مفادات کا سودا ہرگز نہیں کروں گا، تادم مرگ بھوک ہڑتال سے اپنی جان دے کر میں اپنا یہ وعدہ پوراکرنے جا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ قدم اس لئے اٹھانے پر مجبور ہوں کیونکہ وفاقی و صوبائی حکومتیں ، فوج ، رینجرز اور پولیس کالے قوانین کا سہارا لے کر مہاجروں کی معاشی اور جسمانی نسل کشی میں مصروف ہیں۔ پاکستان کے قیام کو 67 سال گزر جانے کے باوجود مہاجروں کو برابر کا پاکستانی شہری نہیں سمجھا جاتا، برس ہا برس سے جاری مہاجروں کے قتل عام میں ہزار ہا مہاجر شہید کئے جا چکے مگر کسی ایک مہاجر کے قاتل کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 70 کے عشرے میں اس وقت کی سندھ کی صوبائی حکومت نے کوٹہ سسٹم نافذ کر کے اور لسانی بل پیش کر کے سندھ کے مستقل باشندوں میں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی اور اس کے خلاف پُرامن احتجاج کرنے والے مہاجروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔37 برس کی جدوجہد کے بعد اس حتمی نتیجے پر پہنچا ہوں کہ پاکستان کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ ، جاگیردار، وڈیرے اور اقتدار مافیا نہ صرف مہاجروں سے شدید نفرت اور عصبیت پر یقین رکھتے ہیں بلکہ پاکستان کی سرزمین سے مہاجروں کے وجود کو صفحہ ہستی سے مکمل طور پر مٹا دینا بھی چاہتے ہیں ، اس اسٹیبلشمنٹ نے 67 برس گزر جانے کے باوجود مہاجروں کو دل سے پاکستانی تسلیم نہیں کیا۔ کراچی میں امن کی سب سے بڑی داعی ایم کیو ایم ہے ، کراچی میں سب سے پہلے آپریشن کا مطالبہ ایم کیو ایم ہی نے کیا تھا اور مجرموں، قاتلوں اوردہشت گردوں کے خلاف ایک بلاامتیاز ، غیر جانبدارانہ اور شفاف آپریشن کا مطالبہ کیا تھا لیکن جب آپریشن شروع کیا گیا تو صرف ایم کیو ایم کو نشانہ بنایا گیا، ایک مرتبہ پھر کراچی کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا، اس آپریشن میں ایم کیو ایم کے 4 ہزار سے زیادہ کارکنوں کو گرفتارکیا گیا۔ اسٹیبلشمنٹ آئین اور قانون سے ماورا ہے، یہ بھی انتہائی افسوسناک حقیقت ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی سیاسی جماعت ، صحیح معنوں میں جمہوریت پسند نہیں ہے، سب کی سب بالواسطہ یا بلاواسطہ طورپر اسٹیبلشمنٹ کی ایجنٹ ہیں اور پاکستان میں فرسودہ جاگیردارانہ نظام اور سٹیٹس کو برقراررکھنا چاہتی ہیں۔ ادھر ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے الطاف حسین سے اپیل کی ہے کہ وہ بھوک ہڑتال کا فیصلہ واپس لیں پہلے بھوک ہڑتال متحدہ کے کارکن کریں گے۔ دوسری جانب الطاف حسین کے تادم مرگ بھول ہڑتال کے اعلان کو وفاقی حکومت سمیت سکیورٹی اداروں نے مسترد کر دیا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ ان کے اس فیصلے پر سختی سے نمٹا جائے گا اور کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ادھر پاکپتن میں کسان اتحاد پنجاب کے صدر چوہدری رضوان اقبال کی رپورٹ پر الطاف حسین سمیت دس افراد کے خلاف دہشت گردی سمیت سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔متحدہ قومی موومنٹ نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر غور کررہی ہے کہ الطاف حسین کی تقاریر کی بنیاد پر ملک بھر میں درج کرائے گئے سو سے زائد مقدموں کا سیاسی طور پر مقابلہ کیا جائے یا قانونی دفاع کیا جائے۔ مقبول صدیقی نے کہا کہ انکی پارٹی کے وکلاء ان مقدمات کی قانونی حیثیت پر غور کررہے ہیں مگر انکے بقول پارٹی کے اندر یہ سوچ بھی ہے کہ انکا سیاسی طور پر مقابلہ کیا جائے۔