پاکستان سیاسی، اخلاقی مدد کر رہا ہے، لیکن اسکے جذبے میں کمی آ رہی ہے: علی گیلانی
اسلام آباد (جاوید صدیق) بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیری تمام تر مظالم کے باوجود پاکستان کا پرچم لئے مقبوضہ کشمیر کی گلیوں میں پھر رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان اس صوت حال کو دنیا تک نہیں پہنچا رہی۔ پاکستان ہماری سیاسی اور اخلاقی مدد تو کر رہا ہے لیکن اس کے جذبے میں کمی آرہی ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پاکستان کے ہائی کمشنر کی عید ملن پارٹی میں نہ جانے کے بارے میں اپنے مؤقف پر نظرثانی کریں گے تو سید علی گیلانی نے کہا کہ میں عید ملن پارٹی میں نہیں جاؤں گا جب پاکستان کے وزیراعظم بھارتی وزیراعظم سے ایک عرصے کے بعد ملاقات کرتے ہیں تو وہ کشمیر کا ذکر تک نہیں کرتے۔ علی گیلانی نے کہا کہ مودی سرکار نے تو کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کردی ہے۔ کشمیریوں کو اقلیت میں بدلنے کے منصوبے پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔ 1947ء میں کشمیریوں کی مقبوضہ علاقے میں آبادی 85فیصد تھی۔ اب 68فیصد رہ گئی ہے جموں میں تو کشمیری مسلمان جبری اقلیت میں بدل دئیے گئے ہیں وہ بہت بڑے عذاب سے دوچار ہیں اب تو بھارتی سرکار نے ایک نیا قانون بنایا ہے جس کے تحت جو بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر میں تین سال سروس کرے گا اسے مقبوضہ کشمیر میں زمین الاٹ کی جائے گی۔ اس نئے قانون کے تحت دوسری ریاستوں کے ہندو باشندوں کو کشمیر میں بسایا جارہا ہے جموں کے علاقے میں ویلج ڈیفنس کمیٹیاں بنائی ہیں جس میں اکثریت ہندوؤں کی ہے اور انہیں اسلحہ دیا گیا ہے۔ یہ اسلحہ مسلمانوں کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ ان کمیٹیوں میں 28ہزار سے زیادہ مسلمان دشمن آر ایس ایس لوگ شامل ہیں۔ سید علی گیلانی نے اس بات پر تاسف کا اظہار کیا کہ بھارت اپنے جھوٹے پراپیگنڈا کو سچ بنا کر پیش کر رہا ہے۔ اس کے سفارت خانے بہت فعال ہیں لیکن پاکستانی سفارت خانے کشمیر کے بارے میں سچ کو مؤثر طور پر دنیا کے سامنے پیش نہیں کر رہے۔