کراچی میں 11 افراد قتل، رینجرز کا چھاپہ، پاسبان کا جنرل سیکرٹری بیٹے سمیت گرفتار
کراچی (کرائم رپورٹر+ آن لائن) کراچی میں عید الفطر کے موقع پر فائرنگ کے مختلف واقعات میں ایک خاتون سمیت 11 افراد کو قتل کردیا گیا جبکہ سمن آباد میں رینجرز نے ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران پاسبان کے جنرل سیکرٹری عثمان معظم کو بیٹے سمیت حراست میں لے لیا۔ ادھر متحدہ کے مرکز نائن زیرو پر چھاپے کے دوران حراست میں لیے قمر منصور کو جوڈیشل مجسٹریٹ سینٹرل نے راہ داری ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل دیدیا۔ فائرنگ کے مختلف واقعات میں پولیس اہلکار سمیت متعدد افراد جبکہ ملیر میں دستی بم کے حملے میں تین افراد زخمی ہوگئے۔ ابراہیم حیدری میں واقع علی اکبر گوٹھ میں گورکن مولا بخش اور ساتھی ہوٹل کے باہر بیٹھے تھے کہ موٹرسائیکل سوار ملزموں نے انہیں ٹارگٹ کر کے فائرنگ کردی جس سے مولا بخش اور 2 دوست موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ مرنے والوں میں اسلم بلوچ ایک سیاسی جماعت کا سابق کارکن تھا۔ ابتدائی تفتیش میں لگتا ہے حملہ آوروں کا ٹارگٹ اسلم بلوچ ہی تھا اور باقی 2 فائرنگ کی زد میں آگئے۔ ملیر کے علاقے آسو گوٹھ میں منشیات کے اڈے پر مسلح افراد نے فائرنگ کی اور کریکر بموں سے حملہ کیا جس میں 3 افراد زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق حملہ مخالف گروپ نے کیا۔ شہر قائد میں عید کے دوسرے روز فائرنگ کے مختلف واقعات میں خاتون سمیت دو افراد جاں بحق اور پولیس اہلکار سمیت دو افراد زخمی ہوگئے۔ ناظم آبا د کے علاقے میں سیف اللہ کے اڈے کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے خاتون سمیت دو افراد شدید زخمی ہوئے جو ہسپتال میں جانبر نہ ہو سکے۔ مقتول فضل خالق اے این پی کے علاقائی صدر تھا۔ پولیس کے مطابق فضل خالق پر گلاب خان نے فائرنگ کی۔ اس کی ہلاکت پر بھائی وسیم پستول لیکر نکلا تو خواتین نے اسے روکنا چاہا تو گولی چل گئی جس سے پڑوسی لڑکی ریحانہ ماری گئی۔ اِدھر ہل پارک کے قریب جواریوں کے دو گروپوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کی زد میں آکرعبدالمنان نامی شخص مارا گیا۔ لانڈھی مرغی خانہ، لیاری کے علاقے غریب شاہ مزار کے قریب اور سخی حسن کے قریب فائرنگ سے پولیس اہلکار سمیت 6 افراد زخمی جبکہ ایک شخص مارا گیا۔ کورنگی ڈیڑھ نمبر میں کار پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق جاں بحق افراد کی شناخت شاہد محمود اور علی کے نام سے ہوئی ہے۔ عثمان معظم کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ رات گئے رینجرز کے 25 سے زائد اہلکار گھر کا دروازہ توڑ کر داخل ہوئے اور ایک گھنٹے تک تلاشی لینے کے بعد عثمان معظم اور بیٹے کو گرفتار کرکے لے گئے۔ اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ رینجرز اہلکار گھر کے تمام افراد کے موبائل فون بھی لے گئے ہیں۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے عید کی تعطیلات تک قمر منصور کو راہداری ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل میں دیا۔ رینجرز کے لا افسر کے مطابق قمر منصور کیخلاف مقدمہ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج ہوا ہے۔ قمر منصور کو عید کی تعطیلات کے بعد انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا جائیگا اور 90 روز کا ریمانڈ لیا جائیگا۔