عید....الطاف کی بھوک ہڑتال ،پوپلزئی اورایان
خدا کا شکر ہے کہ عیدالفطرپورے ملک میں امن،چین اور سکون سے سے گزری۔رمضان میں شیطان قید ہوتا ہے تو اللہ نے دہشتگردوں کی ظالمانہ سوچ کو عید پربیڑیاں ڈال دیں۔یوں تو عید سے قبل شیطانِ اعظم زیادہ ہی منہ زور ہوگیا۔بھارت نے کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزی کا سلسلہ تیز کردیاتھا۔ورکنگ باﺅنڈری اورلائن آف کنٹرول پر28 رمضان کوبھارتی فوج نے گولہ باری کرکے 5پاکستانی شہریوں کو شہید کردیا،اس کا پاک فوج نے ترکی بہ ترکی جواب دے کر دشمن کو زخم چاٹنے پر مجبور کردیا ۔بھارت کی اس اشتعال انگیزی سے ایک روز قبل کنٹرول لائن کے اندر گھس آنیوالا بھارتی ڈرون طیارہ پاک فوج نے ماگرایاتھا۔جہاں بھارتی وزیر کی گیدڑ بھبکی کا تذکرہ بھی ضروری ہے؛۔جون کے دوسرے ہفتے بھارتی فوج نے میانمار(برما) میں گھس کر مبینہ طور پر دہشتگردی کے دو کیمپ تباہ کر کے بیس شدت پسندوں کو مار ڈالا۔اس پر بھارتی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات راجیہ وردھن سنگھ راٹھور نے کہا تھا’ ’بھارتی فوج نے شدت پسندوں کے دل میں حملہ کیا ہے۔ برمی سرحد کے اندر بھارتی فوج کی کارروائی پاکستان سمیت ان دوسرے ممالک کے لیے ایک پیغام ہے جہاں بھارت مخالف شدت پسند نظریات والے لوگ بستے ہیں۔ہم جب چاہیں گے تب کارروائی کریں گے۔ ہم اپنے منتخب جگہ اور وقت پر کارروائی کریں گے۔“
مہاراج!ڈرون بھیج کر کارروائی کر کے دیکھ لی،پاکستان نے ڈرون گرالیا اب ذرا سوچ سمجھ کر اس طرف رخ کرناپاکستان برما نہیں ہے۔البتہ حکمرانوں کی سوچ برما کے حکمرانوں جیسی ضرور ہے جو بھارت کو اینٹ کا جواب پھول سے دیتے ہیں۔ اوفا میں نریندر مودی اور نواز شریف کی ملا قات میں ایک بار پھر یہی دیکھا گیا ہے۔اس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے حریت رہنما علی گیلانی نے دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کی عید پارٹی میں شرکت سے انکار کردیا۔تاہم ملک کا دفاع ان ہاتھوں میں ہونے سے اطمینان ہے کہ اینٹ کا جواب اگر پتھر سے نہیں تو اینٹ سے تو ضرور دیا جائیگا۔جاسوسی کے لئے پاکستان کی طرف بڑھنے والا ڈرون گراکرایسا ہی جواب دیا گیا ہے۔بھارت اپنی سبکی چھپانے کے لئے کہہ رہا ہے کہ یہ ڈرون اس کا نہیں ہے۔اگر یہ ڈرون بھارت کا نہیں تواس کی حدود سے ہوتا ہوا آزاد کشمیر میں داخل ہواتھا،ایک نامعلوم ڈرون کا بھارت میں مٹر گشت کرنا اس کی فوج کی نااہلی کا ثبوت ہے،بھارتی فوج اور حکومت نے چونکہ ایسی کسی انکوائری کا حکم نہیں دیا اس لئے بلا شبہ ڈرون سے لاتعلقی کھسیانی بلی کے کھمبا نوچنے کے مترادف ہے۔انڈیا نے ڈرون بھیج کر پاکستانیوں کی عید خراب کرنے کی کوشش کی،دشمن کومنہ توڑ جواب پراہل وطن مطمئن اور سرشار تھے۔مگر ہمارے اپنے پوپلزئی اپنا لچ تلنے سے باز نہ رہ سکے۔انہوں نے پورے ملک میں ایک دن عید منانے کی کروڑوں پاکستانیوں کی حسرت کو اپنی جہالت کے آٹے میں گندھی اناپر قربان کردیا۔محکمہ موسمیات جدید سسٹم کے ذریعے ہزار سال بعد چاند کے نمودار ہونے کی سو فیصد درست پیشگوئی کرسکتا ہے۔متعلقہ ماہرین کہتے ہیں کہ خیبرپختونخوامیں 17جولائی کوعید کا چاند نظر آنے کی شہادتیں جھوٹی اور گمراہ کن ہیں۔اس روز چاندنمودار ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں۔جب چاند ہے ہی نہیں تو خورد بین سے بھی نظر نہیں آسکتا۔ان کودس بارہ شہادتیں کیسے مل گئیں۔مرکزی رویت ہلال کمیٹی محکمہ موسمیات سے بھی کوآرڈی نیشن کرتی ہے۔پوپلزئی اور ان کی ماننے والے اپنے کوّے کو ہرصورت سفید قرار دینے کے بجائے جدید علوم سے بھی استفادہ کرنے کی کوشش کریں۔ عید ہرمسلمان اور پاکستانی نے اپنی حیثیت اور اپنے لوگوں میں گزاری۔میاں نواز شریف نے سعودی عرب میں بادشاہوں،جنرل راحیل نے دہشتگردوں کے ساتھ برسرپیکار پاک فوج کے سپوتوں کے ساتھ گزاری۔زرداری خاندان سمیت دبئی میں تھے۔نواز شریف مشرف کے ساتھ معاہدہ کرکے سرور پیلس خوشی خوشی چلے گئے ۔پھر معاہدے کی تکمیل سے قبل وطن واپس آنے کے لئے بے تاب نظر آئے۔اب پھر سعودی عرب جانے کا کمال شوق ظاہر کررہے ہیں۔اُ دھر الطاف حسین عید پر نیا ڈرامہ رچا رہے ہیں۔تادم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا۔اس اعلان پر عمل نہ کرنے کا انکی رابطہ کمیٹی کے پاس 101نسخے ہیں۔
ماڈل ایان علی یوں تو چار ماہ سے میڈیا ڈارلنگ بنی ہوئی تھی مگر عید سے قبل رہائی پر اسے ایک دو چینلز نے قومی ہیروکے درجے پر فائز کرنے کی کوشش کی۔ اسی قبیل کے کچھ لوگ بھی ان چینلز سے چمٹے رہے۔ ملالہ یوسفزئی جیساکوئی کارنامہ انجام دیا ہوتا تو اسے نوبل انعام کے لئے نامزد کیا جاتا۔ اس کی جیل سے باہر عید کرانے کے لئے بڑی بڑی شخصیات فعال ہوئیں اور اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب ٹھہریں۔ ایان کی عید سے قبل رہائی کو تو ان لوگوں نے اپنا مشن اور منزل قرار دیدیا تھا۔ ایان کو ابھی 5 لاکھ ڈالر کی منی لانڈرنگ کا مجرم قرار نہیں دیا گیا۔ مجرم ثابت ہونے تک کوئی بھی شخص معصوم ہوتا ہے۔ شاید اس کی معصومیت پر ہی پیپلز پارٹی کے قائدین کو ترس آیا کہ لطیف کھوسہ جیسے ٹاپ کے وکیل کی اس کیس میں خدمات حاصل کی گئیں۔ ایان کی کیا اوقات کہ اس کے پاس 5 لاکھ ڈالر ہوتے۔ یہ جن کے تھے وہ اسے قفس سے آزاد کرانے کے لئے کسی بھی حد تک جانے پر تیار تھے۔ ایان علی نے عید” اپنے خاندان“ کے ساتھ منائی۔ اس کے سرپرست سرشاری کی کیفیت میں ہیں۔ ذرا سوچیں کسٹمز انسپکٹر مقتول چودھری اعجاز کے خاندان کی عید کیسی گزری ہو گی!!۔ یہ ایان علی سے تفتیش کرنے والی ٹیم کا حصہ تھا جسے تفتیش کے دوران قتل کر دیا گیا۔ کیا اس کے بچوں کا اپنے باپ کے ساتھ عید منانے کا حق نہیںتھا۔ جس نے یہ حق چھینا ہے اسے کیفر کردار کو پہنچنے تک چودھری اعجازکی اہلیہ اور بچے خدا کے حضور آنسو بہاتے ہوئے انصاف کے طلب تو ہوں گے اور مظلوم کی آہ تو عرش کے کنگرے ہلا دیتی ہے۔ شاید ایسے مظلوموں کی دعا¶ں کی مقبولت کا وقت آگیا ہے۔