بہاولپور: وکٹوریہ ہسپتال کے چلڈرن وارڈ میں عملے کی غفلت سے5 روز میں12 نومولود جاں بحق
بہاولپور (نامہ نگار + بیورو رپورٹ) بہاول وکٹوریہ ہسپتال کے ڈاکٹروں اور عملہ کی غفلت اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث چلڈرن وارڈ میں 5 روز میں 12 معصوم اور نومولود بچے وفات پاگئے۔ لواحقین نے شدید احتجاج کیا ہے۔ 26ویں روزہ سے کوئی بھی ڈاکٹر وارڈ میں نہیں آیا، نومولود بچوں کو نرسوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ مظاہرین نے ایم ایس بی وی ایچ اور چلڈرن وارڈ کے ڈاکٹرز کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ ذمہ داران کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایم ایس نے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر 8 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ تحقیقات کی جارہی ہے۔ ذمہ داران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ احمد پور شرقیہ کے چودھری بشیر احمد، چشتیاں کے اللہ جوایا، خانقاہ شریف کے غلام نازک، فورٹ عباس کے محمد جاوید و دیگر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا اب تک ڈاکٹرز، نرسوں اور عملہ کی غفلت اور لاپروائی کے باعث 14 نومولود بچوں کی وفات ہوچکی ہے۔ چودھری بشیر احمد نے بتایا کہ میرا بیٹا جوکہ نومولود ہے اور 16 سال بعد میرے گھر بچے کی پیدائش ہوئی ہے لیکن ڈاکٹرز کی غفلت اور لاپروائی کے باعث اس کی حالت انتہائی نازک ہے۔ لواحقین نے الزام عائد کیا کہ ایک لیڈی ڈاکٹر اور نرسیں سارا سارا دن موبائل فون پر مصروف رہتی ہیں اور نومولود بچوں پر کوئی توجہ نہیں دیتے، نہ ہسپتال میں ادویات میسر ہیں۔ انہوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف، سیکرٹری ہیلتھ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ بچوں کی موت کے ذمہ داران کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔ چلڈرن وارڈ میں ہونے والی اموات کے سلسلہ میں بعض تفصیلات سامنے آئی ہیں، وفات پا جانے والے بچوں کے لواحقین نے بتایا کہ وارڈ میں ایمرجنسی ادویات بھی نایاب تھیں، انہیں جان بچانے کیلئے ادویات بھی بازار سے لاناپڑیں، ایمرجنسی کیلئے عملہ کی ڈیوٹیاں نہیں لگائی گئی تھیں جس کے باعث عملہ عید کی چھٹیاں مناتا رہا اور ہسپتال میں بچے مرتے رہے۔ تمام اموات دو روز کے دوران ہوئیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چلڈرن وارڈ کی ایمرجنسی میں ائرکنڈیشنر خراب تھے اور زیادہ اموات گرمی اور حبس کے باعث ہوئی ہیں جبکہ ڈاکٹروں اور سٹاف کے کمروں میں ائرکنڈیشنر بھرپور طور پر چل رہے تھے اور صفائی کے لحاظ سے بھی ڈاکٹروں اور سٹاف کے کمرے چمک رہے تھے جبکہ مریضوں کے کمروں میں صفائی کی صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ تھی۔ ایم ایس بی وی ایچ ڈاکٹر ارشاد احمد نے بتایا ہے یہ بچے انتہائی نازک حالت میں ہسپتال لائے گئے تھے جن کی وارڈ میں پوری نگرانی کی گئی اور ان کے علاج معالجے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔ یہ وارڈ 60 بچوں کیلئے ہے لیکن اس وقت بھی تقریباً 200 بچے داخل ہیں۔