تھانہ بھاٹی اور جوہر ٹاﺅن میں مبینہ پولیس تشدد سے دو نوجوان ہلاک
تھانہ بھاٹی گیٹ اور جوہر ٹاﺅن پولیس نے مبینہ طور پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر نوجوان ریڑھی بان سمیت 2 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ لواحقین نے سڑک پر ٹائر جلا کر پولیس کےخلاف احتجاج کیا ہے۔
پولیس کا کام عوام کی جان و مال کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ اسی مقصد کے لئے عوام ٹیکس دیکر ان کی تنخواہوں کا انتظام کرتے ہیں لیکن پولیس دہشت گردوں، چوروں، ڈاکوﺅں تخریب کاروں اور شرپسندوں کو گرفتار کرنے کی بجائے بے گناہوں کو ملزم بنا کر گرفتار کرتی اور انہیں روایتی تشدد سے مار دیتی ہے حالانکہ قاتل کو بھی دوران تفتیش جان سے مارنے کی قانون قطعاً اجازت نہیںدیتا۔ پولیس آئے روز اپنی ناکامی اور غفلت پر پردہ ڈالنے کے لئے حوالاتوں میںبہیمانہ تشدد کر کے ملزمان کو ادھ موا کر دیتی ہے۔ گزشتہ روز تھانہ بھاٹی گیٹ اور جوہر ٹاﺅن میں پولیس اہلکاروں نے مبینہ تشدد کے ذریعے ریڑھی بان اور دو نوجوانوں کو ہلاک کیا۔ ایسے واقعات آئے روز دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں۔ آئی جی پنجاب پولیس کی تربیت اور برین واشنگ کے کوئی انتظام کریں تاکہ عوام کو اور روایتی پولیس کلچر سے نجات مل سکے۔ پولیس کے ایسے روئیے سے جرائم میں کمی کی بجائے اضافہ ہو رہا ہے۔ ریڑھی بان اور نوجوانوں پر مبینہ تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروںکو گرفتار کر کے انہیں اس جرم کی قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ دوسرے پولیس اہلکار اس سے عبرت حاصل کریں اور ایسے واقعات کا سدباب ہو۔