• news

مقبوضہ کشمیر: کلمہ طیبہ والا جھنڈا نذر آتش کرنے کے خلاف مکمل ہڑتال، مظاہرے ، انٹر سروس معطل

سرینگر (آن لائن+اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے چند رو ز قبل گستاخانہ کارروائی کیخلاف بھارت مخالف مظاہرے قریبی قصبوں بدھال اورکٹرنکا تک پھیل گئے وادی میں مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ راجوری ٹائون میں مسلسل دوسرے روز بھی کرفیو جاری رہا ۔ بدھال اورکٹرنکا کے مسلمانوںنے کلمہ طیبہ والے جھنڈے کو نذرآتش کرنے پر وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے انتہا پسندوں کی گرفتاری کیلئے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ سخت کرفیو کے دوران انتظامیہ نے راجوری ٹائون میں انٹرنیٹ کی سروس معطل کر دی۔ مقبوضہ کشمیر میں بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی سرپرستی میں قائم فورم نے ضلع راجوری میںوشوا ہندو پریشد کے کارکنوں کی طرف سے کلمہ طیبہ والے جھنڈے کو نذر آتش کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس گستاخانہ کارروائی میں ملوث شرپسندوں کیخلاف سخت کارروائی کامطالبہ کیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق فورم کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ جب سے مقبوضہ علاقے میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی حکومت برسرِ اقتدار آئی ہے خطہ پیرپنچال اور وادی چناب سمیت پورے جموں میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے اور انہیں ہر ممکن طریقے سے تنگ اور ہراساں کیا جارہا ہے۔ انہوںنے خبردار کیا کہ اگریہ سلسلہ اور جموں کے مسلمانوں کے خلاف سازشیں فوری طورپر بند نہ کی گئیںتو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور وادی کشمیر میں اس کے خلاف شدید عوامی ردّعمل سامنے آئیگا۔ ادھرکل جماعتی حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کا ایک اجلاس چئیرمین سید علی گیلانی کی صدارت میں حیدرپورہ میں منعقد ہوا، جس میں کشمیر فریڈم فرنٹ، پیپلز لیگ، تحریک مزاحمت، تحریکِ وحدتِ اسلامی، مسلم ڈیموکریٹک لیگ، اسلامک پولیٹکل پارٹی، مسلم خواتین مرکز، کشمیر تحریک خواتین، ایمپلائز مومنٹ، پیپلز فریڈم لیگ، ماس مومنٹ، ڈیموکریٹک پولیٹکل مومنٹ، مسلم کانفرنس اور تحریک حریت کے سربراہوں یا ان کی طرف سے بھیجے گئے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں بھارت کے سابق فوجیوں کو جموں کشمیر میں زمین الاٹ کرنے کے منصوبے اور خطۂ پیر پنچال اور وادی چناب سمیت صوبہ جموں میں مسلمانوں کو ہندوفرقہ پرست پارٹیوں کی طرف سے ہراساں اور تنگ کرنے کے معاملے پر غوروخوض ہوا اور اس سلسلے میں حریت کانفرنس کی مستقبل کی اسٹریٹجی پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔ مجلس شوریٰ میں ریٹائیرڑ فوجیوں اور ان کے بچوں کو جموں کشمیر میں مستقل طور بسانے کے بھارتی حکومت کے منصوبے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ جموں کشمیر بین الاقوامی سطح کا ایک تسلیم شدہ متنازعہ خطہ ہے اور اس کے مستقبل کے تعین کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے، لہٰذا بھارت کے کسی فوجی یا عام شہری کو کشمیر میں زمین الاٹ کرنا اور یہاں بسانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن