• news

فیصلے سے جمہوریت کو تقویت ملے گی، دونوں جماعتوں کو مل کر چلنا چاہیے: قانونی ماہرین

لاہور (شہزاد ہ خالد سے) جوڈیشل کمشن کی رپورٹ پر آئینی و قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ فیصلہ سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو تقویت ملے گی۔ عمران کو فیصلہ تسلیم کرکے حکومت کے ساتھ چلنا چاہیے اور عوام کا پیسہ مزید ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ جسٹس (ر) آفتاب فرخ نے کہا کہ مجھے میرے تجربہ سے پتہ تھا کہ فیصلہ یہی ہوگا کیونکہ خاں صاحب ہوا میں باتیں کرتے رہتے ہیں فیصلہ درست ہے۔ کوئی بھی الزام ہو اسکے لئے ثبوت چاہئے خاں صاحب کے فیصلے انکے سیاسی قد کے برابر نہیں تھے۔ نواز شریف کے بیانات بڑے میچور ہیں مگر ان کے لواحقین غلط باتیں کرتے ہیں۔ بعض تماش بین صرف مزے لیتے ہیں۔ عمران نے فیصلہ مان کر عقلمندی کی ہے۔ کچھ لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں جو ملکی مفاد کے خلاف ہیں۔ سیاسی عناد ذاتی عناد نہیں بننا چاہیے۔ تحریک انصاف والے اگر یہاں ثبوت نہیں دے سکے تو اپیل میں کیا ثبوت دینگے۔ یہ ایک تماشا تھا جو کچھ دن چل گیا۔ سپریم کورٹ بار کے سابق صدر میاں اسرار الحق نے کہا کہ یہ فیصلہ ایسے ہی متوقع تھا۔ دونوں پارٹیوں کو ملکی شعار میں اتحاد کرنا چاہیے آپسی جھگڑے ختم کرکے قوم کا سوچیں۔ قوم کی بہبود کے لیے کام کرنا چاہیے۔ لاہور بار کے صدر اشتیاق احمد خاں نے کہا کہ قوم کو جو ابہام تھا وہ نکل گیا۔ فیصلہ اچھا ہے اس کے اثرات بھی اچھے ہونگے۔ سینئر وکیل سپریم کورٹ راجہ جاوید اقبال نے کہا کہ جوڈیشل کمشن کے فیصلے سے ن لیگ کی حکومت کیخلاف شکوک و شبہات ختم ہوگئے۔ اس فیصلے سے ایک بات واضح ہوگئی کہ حکومت مخالف رائے کا احترام کرتے ہوئے انکی بات بھی سنی گئی۔ کمشن نے قانونی تقاضے پورے کئے ہیں ۔ چودھری ولایت علی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے کہا کہ فیصلہ جو بھی ہے اس سے جمہوریت کو تقویت ملے گی۔ الزام تراشی کے کلچر کا خاتمہ ہوگا۔ تحریک انصاف کے پاس کمشن کی رپورٹ کیخلاف نظرثانی کی اپیل دائر کر سکتی ہے لیکن اسے کرنا نہیں چاہیے۔ تحریک انصاف سپریم کورٹ میں بھی اپیل کر سکتی ہے۔ مدثر چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ضرور لیکن ثبوت نہیں ہیں۔ عمران کے پاس واضح ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے یہ فیصلہ ہوا۔ مشفق احمد خاں ایڈووکیٹ نے کہا کہ تمام معاملہ واضح ہوگیا اور الزام ثابت نہ ہونے سے ابہام ختم ہو گیا ۔ انتخابات شفاف تھے۔ جمہوریت کو چلنے دینا چاہیے۔ 

ای پیپر-دی نیشن