فیصلہ توقع کے مطابق ہے، عمران پوری قوم سے معافی مانگیں: سیاسی رہنما
لاہور+ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار + خبرنگار + دی نیشن رپورٹ + ایجنسیاں) الیکشن 2013ء میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمشن کی رپورٹ پر مختلف سیاسی رہنمائوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی اور دیگر متعدد سیاستدانوں نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمشن کی رپورٹ سے عمران خان کی نابالغ سیاست کی قلعی کھل گئی ہے۔ الزامات ثابت نہ ہونے پر عمران قوم سے معافی مانگیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ یہ طے ہوا تھا کہ انکوائری کمشن جو بھی فیصلہ دے گا قابل قبول ہوگا۔ انکوائری کمشن کا فیصلہ تسلیم کرنا ملک و قوم کے مفاد میں ہے۔ اب فریقین کے شکوک و شبہات دور ہو جائیں گے۔ حکومت انکوائری کمشن کی رپورٹ جلد پارلیمنٹ میں پیش کرے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی نے کہا کہ تحریک انصاف کے مطالبے پر قائم ہونے والے جوڈیشل کمشن نے جس طرح دھاندلی کے الزامات کو رد کیا، اس سے در حقیقت عمران خان کی نابالغ سیاست کی قلعی کھل گئی ہے۔ عمران خان جوڈیشل کمشن میں دھاندلی کے الزامات کا ایک بھی ثبوت پیش نہ کر سکے جس پر انہیں پوری قوم سے معافی مانگنی چاہئے۔ میر عامر خان مگسی، احسان الرحمان مزاری، عذرا فضل پیچوہو اور سید غلام مصطفی شاہ نے بیان میں کہا کہ تحریک انصاف ’’چوں چوں کا مربہ‘‘ ہے۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے مبینہ دھاندلی سے متعلق انکوائری کمشن کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ کمشن کا فیصلہ توقع کے مطابق ہے، عمران خان کسی کے کہنے پر پورے نظام کو اڑانا چاہتے تھے، کچھ لوگ عمران کو استعمال کر کے سائیڈ پر ہو گئے۔ ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کمشن کا جو فیصلہ آیا ہے، اسی فیصلے کی توقع تھی۔ عمران خان سے کہہ دیا تھا کہ آپ نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بربادکررہے ہیں۔ مارشل لاء کا باب بند ہوگیا ہے۔ انکوائری کمشن کا اس کے علاوہ اور کوئی فیصلہ نہیں آسکتا تھا۔ ساتھ بیٹھنے والوں نے عمران خان کا مستقبل تاریک کر دیا۔ جرنیلوں نے عمران خان کو استعمال کیا اور پھینک دیا۔ عمران کو آگے بڑھانے والے 3 جرنیلوں کا کورٹ مارشل ہونا چاہئے۔ عمران خان کی مدد کسی نے نہیں کی بلکہ صرف استعمال کیا۔ عمران خان قوم سے معافی نہ مانگیں، شرم ان کے چہرے پر آجائے گی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنمائوں سینیٹر شاہی سید اور میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ عمران خان نے 126 دن عوام کا وقت ضائع کیا، ملکی خزانے کو ناصرف نقصان پہنچایا بلکہ قوم کو بھی گمراہ کیا، عمران خان کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔ 35 پنکچر والی بات بھی جھوٹ نکلی۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عمران خان قوم سے معافی مانگیں اور سیاست سے دستبردار ہو جائیں، عمران خان نے دھاندلی کے الزامات لگاکر سیاسی نابالغی کا مظاہرہ کیا، دھرنے کے پیچھے جو محرکات تھے ان کو سامنے لایا جائے، پوری دنیا میں عمران خان کی وجہ سے جگ ہنسائی ہوئی، پارلیمنٹ جیسے مقدس ایوان کی توہین کی گئی اور باعزت ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، کنٹینر پر کھڑے عوام کے ساتھ گھنائونا مذاق کیا، 126 دن پاکستان کی ترقی کو متاثر کیا۔ وفاق پر دھاندلی کے الزام لگانے والے خود بے نقاب ہوگئے۔ اقتصادی راہداری منصوبے کی راہ میں دھرنے سے رکاوٹیں ڈالیں۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ عدالتی کمشن کی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے،یہ پہلو بالکل عیاں ہوگیا ہے کہ شفاف انتخابات کے لئے انتخابی نظام کی اصلاح ناگزیر ہے۔ پیپلز پارٹی سمٹ کر سندھ تک محدود ہو گئی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل سابق صوبائی وزیر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے خلاف نااہلی کا ریفرنس دائر کرنا چاہئے۔ الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی نااہلی کے خلاف ریفرنس دائر کرے کہ انہوں نے قوم سے غداری اور دھوکہ دہی کیوں کی۔ پی پی پی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ عمران خان کا رپورٹ قبول کرنا خوش آئند ہے۔ عام انتخابات 2018ء ہی میں نظر آرہے ہیں۔ الیکشن کمشن کو بھی اپنی خامیوں کو دور کرنا ہوگا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔ ہمارا کیس ٹھیک طرح سے نہیں سنا گیا۔ ہم نے بیگ کھلوانے کا مطالبہ کیا تھا۔ بیگ کھلوانے کا ہمارا مطالبہ مانا جاتا تو آج رپورٹ مختلف ہوتی۔ تحریک انصاف کی سیاست کا مقدمہ قانونی ٹیم نے ہارا۔ سندھ کے وزیر اطلاعات و نشریات نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ انکوائری کمشن کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد عمران خان کو چاہئے کہ وہ قوم سے معافی مانگیں، عمران خان کے دھرنے کی وجہ سے ملک کو بہت نقصان ہوا، چینی صدر کا دورہ بھی منسوخ ہوا تھا اور ملکی معیشت کو بھی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ متحدہ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ دھرنے کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل عدالتی کمشن بنایا جائے۔ دھرنے کا انتظام اور سرمایہ فراہم کرنے والے کون تھے۔ حقائق سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی کے لوگ تحریک انصاف چھوڑ دیں۔ جمہوریت کیخلاف سازش پر عمران خان کو گرفتار کیا جائے۔ دھرنے سے متعلق انکشافات قوم کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔ جے یو آئی کے مولانا فضل حقانی، مولانا امجد خان، حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ عمران ناکامیاں تسلیم کرکے سیاسی میدان میں چپ کا روزہ رکھ لیں۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ جوڈیشل کمشن کی رپورٹ کو کسی کی ہار یا جیت بنانے سے سیاسی انتشار میں اضافہ ہوگا سیاستدانوں کو ماضی کی بجائے حال اور مستقبل کی فکر کرنی چاہیے۔ حکومت فتح کے جشن منانے کے بجائے سیلاب زدگان کے مسائل حل کرنے کی طرف توجہ دے۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر منظور احمد وٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی رپورٹ تسلیم کرتی ہے۔ پیپلز پارٹی نے جمہوریت اور اس کے دوام کی خاطر عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کی دھرنا سیاست میں حصہ نہیں لیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ دھاندلی پر قائم جوڈیشل کمشن نے وہی رپورٹ دی جس کا اظہار میں نے جوڈیشل کمشن کے قیام کے موقع پر کیا تھا۔ پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ جوڈیشل کمشن الیکشن کو صاف شفاف قرار دے کر کلین چٹ دے گا اور وہی ہوا۔ اے این پی کے صدر اسفند یار ولی نے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان قوم کے 126 دن ضائع کرنے پر معافی مانگیں۔ عمران خان خود دھاندلی کے سہارے کرسی پر قبضہ کرنا چاہتے تھے۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس کا کہناہے کہ ایم ڈبلیو ایم نے ہمیشہ عدالتی فیصلوں کا احترام کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے انجینئرڈ دھاندلی کی جس کے ثبوت پیش کرنا آسان نہیں۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ ن دھاندلی کرنے اور ثبوت مٹانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ یہ ایک بہت اچھی رپورٹ آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ دو سال بعد عمران خان کو کس نے اشارہ کیا کہ وہ انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگائیں۔ عمران معافی مانگیں۔ متحدہ کے رہنما علی رضا عابدی نے کہا کہ ان کی جماعت فیصلہ قبول کرتی ہے۔