نئی حلقہ بندیوں پر بے تحاشا اعتراضات‘ پنجاب کے بلدیاتی الیکشن تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں
لاہور (جواد آر اعوان/ دی نیشن رپورٹ) پنجاب میں نئی حلقہ بندیوں پر بڑی تعداد میں اعتراضات سامنے آنے پر بلدیاتی الیکشن میں تاخیر ہو سکتی ہے جبکہ 4015 یونین کونسلوں میں پولنگ کے وسیع تر عمل کے حوالے سے ووٹروں کی تربیت کے کسی پروگرام پر عمل نہیں کیا گیا۔ الیکشن کمشن کے ذرائع نے دی نیشن کو بتایا کہ پنجاب میں نئی حلقہ بندیوں پر بڑی تعداد میں اعتراضات الیکشن کمشن کے روبرو لائے گئے ہیں۔ پنجاب الیکشن کمشن کو 4862 اعتراضات اب تک موصول ہو چکے جن کی حلقہ بندیوں کی حتمی فہرستیں شائع ہونے کے 4 روز کے دوران سماعت ممکن نہیں ہو سکتی۔ واضح رہے کہ حلقہ بندیوںکی حتمی فہرستوں کا 28 جولائی کو اعلان ہونا ہے۔ ذرائع کے مطابق حلقہ بندیوں کی حتمی فہرستوں میں تاخیر سے پنجاب میں 20 ستمبر کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن شیڈول سے آگے جا سکتے ہیں اور مرحلہ وار انتخابات سے الیکشن میں مزید تاخیر ہوگی۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق لوگوں میں ووٹ ڈالنے کا شعور اجاگر کرنے اور نوجوانوں تک یہ بات پہنچانے کہ وہ 18 سال کی عمر اور نادرا ریکارڈ میں اندراج کے بغیر خودبخود بطور ووٹر رجسٹرڈ ہو چکے اس حوالے سے فوری آگاہی پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے کے 36 اضلاع کے سکولوں میں ایسے نوجوان ووٹروں کی فہرستیں تصدیق کیلئے آویزاں کی گئیں تاہم 18 سال کے اکثر نوجوانوں کو علم ہی نہ تھا کہ وہ خودبخود ووٹر بن چکے اور ان کے نام ووٹر لسٹوں میں شامل ہیں۔ الیکش کمشن کی دستاویزات کے مطابق پنجاب میں میونسپل کمیٹیوں، ضلع کونسلوں، میونسپل کارپوریشنوں، میٹرو پولیٹن کارپوریشنوں کی ان کے وارڈز اور یونین کونسلوں کے ساتھ تعداد 4015 ہے پنجاب میں 182 میونسپل کمیٹیاں جبکہ ان کے وارڈز کی تعداد 3587 اسی طرح 35 ضلع کونسلوں کی یونین کونسلوں کی تعداد 3281 ہے۔ دستاویزات کے مطابق پنجاب میں 11میونسپل کارپوریشنوں کی 460 یونین کونسلز ہیں صوبے میں صرف ایک لاہور میٹرو پولیٹن کارپوریشن ہے جس کی 274 یونین کونسلز ہیں۔