ایران کا جوہری معاہدہ: مشرق وسطیٰ میں بڑھتے چیلنجز پر قابو پانے میں مدد ملے گی: ملیحہ لودھی
نیویارک (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) پاکستان نے ایران کے ایٹمی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے چینلجز پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر ہونے والی بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدہ پر مخلصانہ طور پر مکمل عملدرآمد کی صورت میں نہ صرف ایٹمی مواد کے عدم پھیلاﺅ میں مدد ملے گی بلکہ اس سے خطے بھر میں علاقائی استحکام‘ تعاون اور اقتصادی ترقی ہو گی۔ اس سے خطے کے علاقائی چینلجز پر قابو پانے کے طریقوں کے بارے نہ صرف مشاورت بلکہ معاہدے میں بھی مدد ملے گی۔ داعش نے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ بھر سمیت اور اس سے آگے سلامتی کیلئے خطرہ پھیلانے کی نشاندہی کی ہے۔ شام کی صورتحال پر جنیوا میں اقوام متحدہ کے وفد کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ شام میں قیام امن کیلئے سیاسی حل کی ضرورت ہے۔ یمن صورتحال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یمن میں تمام جماعتوں کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہئے۔ انہوں نے سلامتی کونسل پر فلسطین کی آزاد ریاست کے قیام کیلئے ٹائم لائنز کا اطلاق اور پیرا میٹرز کا خاکہ قرارداد کے ذریعے لانے کیلئے زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل ہی اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل ہے۔ یہی پائیدار امن کے قیام کا راستہ ہے۔ ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ عالمی امن کیلئے خطرہ بننے والی تنظیم دولت اسلامیہ کو شکست دینے کیلئے جامع حکمت عملی وضع کرے اور مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے فوری اقدامات کرے۔ دولت اسلامیہ جس نے عراق اور شام کے بڑے حصوں پر قبضہ کرلیا ہے مشرق وسطی، جنوبی افریقہ اور دوسرے خطوں کی سلامتی کیلئے خطرہ بن گئی ہے، نفرت اور بدترین تشدد کے نظرئیے کا پرچار کرنے والی اس تنظیم کو شکست دینے کیلئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ سلامتی کونسل اقدامات کرے۔ سلامتی کونسل ایسی قرارداد منظور کرے جس میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے نظام الاوقات اور لائحہ عمل کا تعین کیا جائے۔ سلامتی کونسل فلسطین کی بطور آزاد، مستحکم ریاست کے لیے وقت اور ضروری اقدامات کا تعین کرے۔ پاکستان غزہ میں اسرائیلی مظالم بند کرانے کے لئے بھی سلامتی کونسل کی توجہ مبذول کرا چکا ہے۔ پاکستان یمن تنازعہ کے حل کے لیے مذاکرات پر زور دیتا رہا ہے۔ پاکستان شام میں خانہ جنگی بند کرانے کے لیے بھی سنجیدہ سیاسی حل کا خواہاں ہے۔ ایران کے ساتھ معاہدے پر مکمل اور مخلصانہ عملدرآمد ہو تو اس سے نہ صرف ایٹمی عدم پھیلاﺅ میں مدد ملے گی بلکہ یہ علاقائی استحکام، تعاون اور معاشی ترقی میں بھی معاون ثابت ہوگا۔
ملیحہ لودھی