اڑھائی کروڑ بیلٹ پیپر غائب ہیں، انتخابات قانون کے مطابق کیسے ہوئے: معافی نواز شریف کو مانگنی چاہئے، الیکشن کمشن مستعفی ہوں: عمران
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ایجنسیاں) عمران خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمشن نے محنت سے کارروائی چلائی لیکن میرے سوال وہیں کے وہیں رہ گئے جوڈیشل کمشن کے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔ کمشن نے کام ادھورا چھوڑ دیا جس سے میرے خدشات بڑھے ہیں۔ ن لیگ الیکشن کمشن اور ریٹرننگ افسروں سے ملی ہوئی تھی۔ میری جوڈیشل کمشن کے فیصلے پر مایوسی کی وجہ یہ بھی ہے کیونکہ میری اس سے توقعات بہت زیادہ تھیں لیکن جوڈیشل کمشن نے الیکشن کمشن کے صوبائی الیکشن کمشن کے درمیان رابطے کے فقدان کا بھی فیصلے میں ذکر کردیا ہے اسلئے الیکشن کمشن کے ارکان اب مستعفی ہو جائیں میں معافی نہیں مانگوں گا بلکہ معافی نواز شریف مانگیں میں نے ملک کے دو سال ضائع نہیں کئے ہر فورم پر گیا کہیں شنوائی نہ ہوئی ۔چیف جسٹس افتخار چودھری کے پاس انصاف لینے گیا تو انہوں نے یہ کہہ کر بات نہ سنی کہ میرے پاس تو پہلے ہی 20 ہزار کیس ہیں ٹماٹروں کی قیمت پر از خود نوٹس لینے والے افتخار محمد چودھری نے الیکشن میں دھاندلی پر نوٹس نہ لیا جوڈیشل کمشن کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں ہمارے ارکان جائیں گے میرا جانا حالات پر منحصر ہوگا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو بنی گالہ میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ عمران نے کہا کہ جوڈیشل کمشن کے فیصلے سے جو مایوس پھر رہے ہیں وہ اپنے سر فخر سے بلند کر یں کیونکہ یہ فیصلہ نئے پاکستان کی جدوجہد کا حصہ ہے ہم نے دھرنا سے عام آدمی کے حق کی بات کی آج میں دھرنے والوں کو مبارکباد دیتا ہوں کیا ہمیں میٹرو بس کی ضرورت تھی یا پانی گیس بجلی کی ضرورت تھی۔ جوڈیشل کمشن کی رپورٹ آنے سے تبدیلی آئے گی ہماری جدوجہد سے ن لیگ والے کہتے ہیں پاکستان کے دو سال ضائع ہوگئے میاں صاحب نے کہا کہ ہمارے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے، ملک کی دیگر21 پارٹیوں نے بھی کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے کیسی اور کتنی دھاندلی ہوئی اس کیلئے ہمیں فیکٹ فائنڈنگ چاہئے تھی میں قومی اسمبلی میں پہلے دن آیا تو کہا کہ چار حلقے کھول دیں میں نے تو دھرنا کرنا ہی نہیں تھا الیکشن کمشن گیا تو ٹریبونل کے پاس بھیج دیا گیا لاکھوں روپے خرچ ہوگئے۔ جب میرے لئے سارے راستے بند ہوگئے تھے تو میرے پاس سڑکوں پر آنے کے سوا کیا آپشن رہ گیا تھا یہ بھی کہا گیا کہ میرے پیچھے جنرل ہیں ایسا کہنے والوں کو شرم آنی چاہئے ان کی جگہ میں ہوتا تو میں بلدیاتی الیکشن کی طرح دوبارہ الیکشن کرادیتا، دھرنے کے پیچھے لندن پلان کی باتیں کرنے والوں کو بھی شرم کرنی چاہئے۔ کمشن نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ دھاندلی کے حوالے سے تحریک انصاف کو موقف جائز تھا۔نواز شریف کو معافی مانگنی چاہئے مجھے تو جوڈیشل کمشن نے جائز موقف پر کہہ دیا ہے جوڈیشل کمشن میں چیف جسٹس ناصر الملک کے پوائنٹ اجاگر کرنے کی تعریف کرتا ہوں اس انویسٹی گیشن کوسب کو پڑھنا چاہئے یہ صرف جوڈیشل کمشن کے سامنے ہی آسکتی تھیں جوڈیشل کمشن نے کہا کہ الیکشن کمشن کے پاس رابطے کا کوئی طریقہ نہ تھا رابطے کا فقدان تھا مجھے جوڈیشل کمشن کی کارروائی پر فخر ہے، انگوٹھوں کے نشانات کی چیکنگ کیلئے الیکشن کمشن اور نادرا کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے فارم15 کے بارے میں تو اس سے پہلے کسی کو پتہ ہی نہ تھا یو این ڈی پی کے آر ایم سسٹم کو بھی چالو نہ کرایا گیا نیچے عملے کی ٹریننگ بھی نہ کروائی گئی چین آف کمانڈ غیر موثر تھا چاروں صوبوں کے اندر جو ممبر تھے جوڈیشل کمشن کے مطابق ان کا الیکشن میں کوئی رول نظر نہیں آیا۔ انہوں نے پوسٹ پول دھاندلی کی تھی گنتی نہیں ہوئی تھی اکثر حلقوں کو ٹیکنیکل گرائونڈ پر ہمیں فارغ کردیا تھا انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس رپورٹ کے بعد موجودہ الیکشن کمشن کے ارکان مستعفی ہوجائیں کیونکہ جوڈیشل کمشن کے مطابق وہ فیل ہوگئے تھے یہ منظم دھاندلی تھی جوڈیشل کمشن جب بیٹھا میں نے کہا جو بھی فیصلہ کریگی قبول کروں گا جو میں نے قبول کرلیا ہے اور آج بھی میں اپنے اس عہد پر کھڑا ہوں اس لئے میں جوڈیشل کمشن کی تعریف کرتا ہوں چیف جسٹس کی یادداشت کی داد دیتا ہوں مجھے ان سے امیدیں بھی زیادہ تھیں مجھے اس رپورٹ سے تکلیف بھی ہوئی ہے کیونکہ میری توقعات بہت زیادہ تھیں ۔ کمشن کی رپورٹ آئندہ بنے تو اس کی رپورٹ بھی سامنے آنی چاہئے کیونکہ حمودالرحمن کمشن کی رپورٹ تو25 سال بعد سامنے آئی تھی جوڈیشل کمشن کی جس بات سے صدمہ ہوا اس میں ٹرم آف ریفرنس کا جو پہلا جواب دیا ہے اس میں کہا گیا ہے اگر الیکشن قانون کے مطابق ہواتھا تو پھر ایسا ہی کہنا چاہئے تھا لیکن جب زیادہ تر قانون کے مطابق ہواتھا میں سمجھتا ہوں کہ مجھے اس سے اختلاف ہے کیونکہ یا تو درست کہنا چاہئے تھا یا اسے درست نہیں کہنا چاہئے تھاانہوں نے کہا کہ فارم15 کے مطابق اڑہائی کروڑ ووٹ اضافی تھا جس کے استعمال کا ریکارڈ نہیں ملا اڑہائی کروڑ بیلٹ ہی غائب ہیں سعد رفیق کے حلقے میں اضافی بیلٹ پیپر بھیجے گئے اس لئے کیسے کہہ دیا کہ قانون کے مطابق تھاعمر ایوب کے حلقے میں صرف چھ حلقوں کے فارم گم تھے جس پر ہری پور کے حلقے کا سارا الیکشن ہی دوبارہ کرادیامیں پوچھتا ہوں اب پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی الیکشن آرہا ہے کیا یہ الیکشن کمشن بلدیاتی الیکشن کرائے گی دھرنے کی ذمہ دار بھی حکومت تھی اس نے میرا مطالبہ نہ مانا میرا اور جہانگیر ترین کے حلقے کھولنے سے جب نتائج آئیں تو پتہ چل جائے گاعمران خان نے کہا کہ کاش جوڈیشل کمیشن کچھ آگے جاتا ریٹرننگ افسروں کو سنتے تو میرے دل میں آج یہ بات نہ آتی۔ اس فیصلے کے خلاف سڑکوں پر نہیں آئیں گے لیکن الیکشن کمیشن کے ارکان اگر مستعفی نہیں ہوتے تو ان پر اعتماد کون کرے گا۔ میں پھر سے دہرا دینا چاہتا ہوں کہ جوڈیشل کمیشن قوم کی جدوجہد سے بنا تھا جو نیا ملک دیکھنا چاہتی ہے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی پر مبارکباد دیتا ہوں۔ میں نے تو کے پی کے میں بھی صوبائی کابینہ کے وززیر کو ہتھکڑیاں لگوا دیں اب پورا زور لگا کر اسمبلی اور کے پی کے میں پارٹی مضبوط بنائوں گا۔ رپورٹ کے بعد ہمارے بھی کچھ سوالات ہیں، اڑھائی کروڑ بیلٹ پیپرزکاریکارڈ ہی موجود نہیں، پھر بتایا جائے کہ یہ فیصلہ کیسے ہوگا کہ الیکشن کتنا قانون کے مطابق تھا اور کتنا نہیں، دھرنے کے پیچھے کوئی اور نہیںحکومت ذمہ دارہے، جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے دھرنے کے معاملے کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے تو عمران خان نے کہاکہ مجھے اس مطالبے پر ہنسی آتی ہے۔ جب ساری جماعتیں ہی کہتی تھیں کہ دھاندلی ہوئی تو یہ بات طے ہوئی۔ یہ تو طے ہے کہ دھاندلی ہوئی، سوال یہ ہے کہ کتنی دھاندلی ہوئی۔ سٹیٹس کو برقرار رکھنے کیلئے ہر قسم کا پراپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں ہے کہ الیکشن کمشن کو علم ہی نہیں تھا کہ الیکشن کس طرح ہورہے ہیں۔ ڈی جی الیکشن کمشن لاعلم رہے کہ کتنے اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔ انتخابات کی کوئی مانیٹرنگ نہیں تھی۔ 35 فیصد فارم 15 نہیں نکلے۔ اڑھائی کروڑ فارم 15غائب ہیں پھر کیسے الیکشن قانون کے مطابق ہوئے؟ ٹربیونل نے 480 پٹیشنز کو زیر زبر کی بنیاد پر فارغ کردیا۔ پٹیشنز مسترد کرنا بھی دھاندلی ہے، نتائج قبول کرتے وقت خدشات کو سامنے رکھنا چاہتا ہوں، میرے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ بڑے ادب سے چیف جسٹس سے کہتا ہوں کہ اگر نتائج کو تھوڑا اور آگے لے جاتے، دو تین ہفتے مزید لگ جاتے تو سب واضح ہو جاتا۔ سوچ سے زیادہ دھاندلی ہوئی۔ علاوہ ازیں عمران خان آج (اتوار) کو لیہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔ جہاں متاثرین سے ملاقات اور امدادی سامان تقسیم کریں گے۔