افغان حکومت ، طالبان مذاکرات: دوسرے رائونڈ میں داعش سے نمٹنے کا معاملہ ایجنڈے پر حاوی ہوگا، اہم پیشرفت متوقع
اسلام آباد (مقبول ملک/ دی نیشن رپورٹ) پاکستان کی میزبانی میں افغان حکومت اور طالبان میں براہ راست امن مذاکرات کے دوسرے مرحلہ میں زیادہ تر داعش سے لاحق خطرات پر ہی بات ہو گی۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ان امن مذاکرات میں اہم پیشرفت متوقع ہے۔ اس بات کی تحریک دولت اسلامیہ کے رضاکاروں اور افغان طالبان کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے بعد سامنے آئی ہے۔ داعش بڑے دشمن کے طور پر سامنے آئی ہے۔ باخبر ذرائع نے دی نیشن کو بتایا کہ مذاکرات کے دوسرے راؤنڈ کے ایجنڈا میں زیادہ تر داعش سے لاحق خطرات کا معاملہ ہی حاوی رہے گا۔ اس کے بعد اعتماد سازی کے اقدامات بھی زیرغور آئینگے۔ پاکستان 7 جولائی کو مری مذاکرات میں افغانستان کے سٹیک ہولڈرز کو مذاکرات کی میز پر لے کر آیا ہے جس کا مقصد اختلافات پرامن طور پر طے کرنا ہے۔ دوسرے راؤنڈ سے قبل دونوں سٹیک ہولڈرز نے مذاکرات کے لئے مختلف مقامات پر غور کیا جن میں چین، قطر اور سعودی عرب شامل ہیں بالآخر پاکستان پر اتفاق ہوا ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق افغان حکومت اور طالبان امریکی انخلا کے بعد پیدا ہونے والے خلا کے باعث داعش کے خلاف مشترکہ موقف اور حکمت عملی کے لئے واضح روڈ میپ پیش کرینگے۔ ایک سینئر پاکستانی سفارتکار کا کہنا ہے کہ چیلنجز موجود ہیں مگر اس اہم ایشو کی جانب پیشرفت کے اچھے مواقع ہیں۔ مذاکرات میں اس معاملے پر تفصیلی بات ہو گی۔