• news

بھارت نے چناب میں پانی چھوڑ دیا: بارشوں ، سیلاب سے تباہی جاری ، مزید 26 ہلاک

لاہور/ پشاور/ ڈی جی خان (نیوز رپورٹر+ نامہ نگاران+ سپورٹس رپورٹر) طوفانی بارشوں اور سیلاب سے تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت نے چناب میں 46ہزار کیوسک کا ریلا چھوڑ دیا۔ ریلے میں بہنے، چھتیں گرنے، کرنٹ لگنے کے واقعات میں مزید 26ہلاکتیں ہو گئیں۔ پشاور میں گذشتہ روز طوفانی بارش سے بڈھنی نالے میں طغیانی آنے سے پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ 6-6فٹ پانی جمع ہو گیا۔ متاثرہ علاقوں پاک فوج کی ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ مردان میں بھی بارش سے شدید تباہی ہوئی ہے۔ چار سدہ روڈ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی۔کوہاٹ میں بھی تیز ہواؤں کے ساتھ اچانک موسلادھار بارش ہوئی جس سے کئی نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ برساتی نالے میں طغیانی سے شکر درہ کوہاٹ روڈ ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا۔ ادھر ڈی جی خان میں بھی طوفانی بارش کے باعث ندی نالوں مں طغیانی آ گئی۔ لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں گزشتہ رات بھی وقفہ وقفہ سے بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ کوہ سلیمان میں 7افراد سیلاب کے ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے۔ دیامر میں 2افراد جبکہ چترال میں مزید 4افراد پانی میں بہہ کر ہلاک ہوئے۔ ڈی جی خان میں جھکڑ امام شاہ بند دوسری جگہ سے ٹوٹ گیا جس سے پانی نے مزید بستیاں لپیٹ میں لے لیں، بلوچستان میں بھی ندی نالوں میں شدید طغیانی آ گئی۔ دریائے سندھ کی ٹھاٹھیں مارتے لہریں جہاں سے گزر رہی ہیں تباہی اور بربادی پھیلاتی جا رہی ہیں۔ گدو بیراج میں اس وقت اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ادھر لیہ اور گھوٹکی میں منہ زور پانی سڑکیں بہا لے گیا جس سے سینکڑوں دیہات کے رابطے کٹ گئے ہیں۔ مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور، جتوئی اور کوٹ ادو کے نواحی علاقوں میں دریائے سندھ اور چناب کے سیلابی ریلوں نے وسیع علاقے میں تباہی مچا رکھی ہے۔ کندھ کوٹ میں اولڈ توڑی بند کے مقام پر پل کا گیٹ ٹوٹ گیا۔ بلوچستان میں موسلا دھار بارشوں کے بعد سیلابی ریلے ہر شے تہس نہس کر رہے ہیں۔ جھل مگسی میں دریائے مولا میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے بعد فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی۔ راجن پور میں کوہ سلیمان پہاڑی سلسلے پر بارش کے باعث رود کوہی نالوں میں شدید طغیانی آ گئی۔ دریائے جہلم کے بالائی علاقوں میں تیز بارش سے منگلا کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ پیدا ہوگیا۔ سہوترہ کے مقام پر بند میں شگاف پڑنے سے سینکڑوں افراد پھنس گئے، کئی دیہات زیر آب آ گئے۔ نالہ ڈیک اور نالہ ایک میں بھی پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو گیا۔ زانکا میں 2 نوجوان برساتی نالے میں بہہ گئے۔ حافظ آباد میں قادرآباد نہر کا 100سال پرانا پل ٹوٹنے سے 20سے زائد دیہات کا شہر سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ چترال کے علاقہ ریشن میں سیلاب نے تباہی مچادی۔ غذر میں لینڈ سلائیڈنگ اور آسمانی بجلی گرنے سے درجنوں مکانات تباہ ہو گئے۔ متاثرہ علاقوں میں فوج امدادی کاموں میں مصروف ہے۔ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ وزیر اطلاعات خیبر پی کے مشتاق غنی نے کہا ہے کہ پورا ملک مون سون بارشوں کی زد میں ہے۔ خیبر پی کے کے بعض مقامات پر صورتحال تشویشناک ہے۔ چترال میں ہلاکتوں کی تعداد 31ہے اور صورتحال بھی تشویشناک ہے۔ بارشوں سے 312گھر تباہ اور 97کو جزوی نقصان پہنچا۔ 359گھروں، 93واٹر چینلز، 27پلوں، 50دکانوں کو نقصان پہنچا۔ چترال میں 1700مویشی سیلاب میں بہہ گئے۔ چترال میں امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ متاثرین کو ہیلی کاپٹر سے پانی فراہم کر رہے ہیں۔ دریائے جہلم میں فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق دریا کے کناروں پر رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ فقیروالی سے نامہ نگار کے مطابق نہر سکس آر میں تقریباً ساٹھ فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے سینکڑوں ایکڑ فصل کپاس، کینوں اور امرود کے باغات زیرآب آ گئے۔ چشتیاں سے نامہ نگار کے مطابق نواحی 14گجیانی میں بارش کے دوران ائرکولر سے کرنٹ لگ جانے کے باعث خاتون فریدہ بی بی جاں بحق ہو گئی۔ نارووال سے نامہ نگار کے مطابق بارش کے باعث گھر کی چھت گرنے سے میاں بیوی اور بیٹا شدید زخمی ہو گئے۔ اٹھارہ ہزاری سے نامہ نگار کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے سیلاب کی شدت میں اضافے کے خطرے کے پیش نظر دریائے چناب و جہلم کے قریب واقع نشیبی دیہاتوں کے عوام کو علاقہ خالی کرنے کی وارننگ جاری کر دی۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق موسلادھار بارش کے دوران مختلف مقامات پر چھت اور دیواریں گرنے کے واقعات میں تین خواتین سمیت چار افراد شدید زخمی ہوگئے۔ ریتڑہ سے نامہ نگار کے مطابق نواحی بستی نصیر کے سیلاب زدگان کی ریڑھی سیلابی ریلے کی زد میں آنے سے ایک ہی خاندان کے 6افراد پانی میں بہہ گئے۔ دو بچیاں ہلاک ہو گئیں۔ ملک الطاف اور ملک ممتاز کے اہل خانہ ریڑھی پر سوار ہوکر تونسہ جا رہے تھے۔ چترال میں تورکہو کے مقام پر دو افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ دونوں کی نعشیں نکال لی گئیں۔ دریائے سندھ میں بھی تھاکوٹ کے مقام پر دو افراد ڈوب گئے۔ پولیس کے مطابق ایک شخص جاں بحق ہو گیا جبکہ دوسرے کو بچا لیا گیا۔ کوہاٹ کے علاقے تمہاری بالا میں بارش کے باعث مکان کی چھت گرنے سے خاتون جاں بحق اور تین بچے زخمی ہو گئے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر 2کمسن بہن بھائی جاں بحق ہو گئے۔ محلہ کرشنا نگر کے رہائشی عمران کے گھر کی چھت اچانک گر گئی جس کے نتیجے میں اسکے 2بچے اسماعیل اور حرم ملبے تلے دب گئے۔ بالائی علاقوں اور پنجاب کے میدانی علاقوں میں جاری حالیہ بارشوں کے باعث دریائوں میں آنے والے سیلاب سے پنجاب کی 1لاکھ 58ہزار 5سو 55ایکڑ زمین پر موجود فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بیشتر علاقوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ مزید تین سے چار روز تک وقفہ وقفہ سے جاری رہے گا۔ پیر اور منگل کے روز کشمیر، خیبر پی کے اور پنجاب کے بیشتر علاقوں میں مزید بارش کی پیشن گوئی، جبکہ پشاور، کوہاٹ، ڈی آئی خان، بنوں، راولپنڈی، سرگودھا، ڈی جی خان، ملتان میں اس دوران کہیں کہیں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ گزشتہ رات لاہور میں بھی اکثر علاقوں میں شدید بارش ہوئی جس سے نشیبی علاقوں میں پانی بھر گیا۔ کراچی میں بھی بارش کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں آج بھی بارش کا امکان ہے۔ نوشہرہ میں فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ دریائے کابل سے ملحقہ آبادیوں کو خالی کرنے کے احکامات جاری کر دئیے گئے۔ کھیوڑہ میں سہوترا کے مقام پر دریائے جہلم کے بند میں شگاف سے پولیس چوکی پر تعینات دس پولیس اہلکار بھی پانی میں پھنس گئے۔ صادق آباد میں سیلابی پانی سے ماچکا کے مقام پر بند ٹوٹ گیا۔ 30دیہات زیرآب آ گئے۔ ژوب میں دانہ سر کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ سے ڈی آئی خان روڈ بلاک ہو گئی۔ دریائے سندھ میں گائوں موالی دمدمو کے قریب 150فٹ سڑک سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔ گھوٹکی میں 23دیہات کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ بھارت کی طرف سے پانی چھوڑنے کے باعث دریائے چناب کے اطراف آبادیوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ آبپاشی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف دریائے چناب بھی پانی متواتر کے ساتھ چھوڑ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے پانی کے بہائو میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ آبپاشی حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو سیلاب کی تباہ کاریوں میں اضافہ ہو گا۔ اس حوالے سے سندھ طاس کمشنرز پاکستان کے حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہاکہ انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت بھارت پابند ہے کہ پانی چھوڑنے سے قبل پاکستان کو پیشگی اطلاع دیں مگر بھارت اکثر بیشتر اطلاع دئیے بغیر پانی چھوڑ دیتا ہے جس کا باقاعدہ احتجاج بھی کئی بار کیا گیا ہے۔ ہیڈمرالہ پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے سندھ میں خیرآباد کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ پانی کا بہائو 5لاکھ 12ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ آزاد کشمیر میں مون سون بارشوں کے باعث منگل تک ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ ڈی آئی خان کے علاقے درابن میں موسلادھار بارش کا پانی شہر میں داخل ہو گیا۔ نواحی گائوں مسکوٹہ کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی۔ مون سون بارشوں سے آزاد کشمیر میں تین روز کے دوران 13افراد جاں بحق 7زخمی ہو گئے۔ این ڈی ایم کے مطابق سیلاب سے ملک بھر میں اموات کی تعداد 51ہو گئی۔ سیلاب سے 1648گھر اور 451دیہات متاثر ہوئے۔ بلوچستان میں قلعہ سیف اللہ کے علاقے شبینہ لشتہ گائوں میں بارشوں کے باعث 15مکان گرگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ڈی جی خان اور راجن پور میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ پاک فوج کی ٹیمیں سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے میں مصروف ہیں۔ لیہ اور گردونواح سے 960افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ ریسکیو کئے گئے افراد میں خوراک بھی تقسیم کی گئی۔ چترال کے متاثرہ علاقوں میں 7.2 ٹن راشن ہیلی کاپٹرز اور گاڑیوں کے ذریعے تقسیم کیا گیا۔ چترال میں پانی میں پھنسے 48سیاحوں سمیت 98افراد کو نکالا گیا ہے۔ خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں مکان کی چھت گرنے سے 8افراد زخمی ہو گئے۔ فیروزوالا سے نامہ نگار کے مطابق جی ٹی روڈ کی آبادی اقبال پارک (مریدکے) میں بارش کی وجہ سے محنت کش محمد سرور کے گھر کی چھت گرنے سے تین کمسن بچے ملبے تلے دب گئے۔ صباح نیوز کے مطابق دوماموزاد بھائی اپنے ایک بھائی کو بچاتے ہوئے دریائے چناب میں ڈوب گئے، دو دن تلاش کرنے کے باوجود نعشیں نہیں مل سکیں۔ سوات سے بشام آنے والی موٹر کار کیڑئی کے قریب خان خواڑ دریا میں جا گری جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت چار افراد دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق اتوار کے روز بھی شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں بارش کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث نشیبی علاقوں میں پہلے سے کھڑے پانی میں مزید اضافہ ہو گیا۔ جماعۃ الدعوۃ کی طرف سے چترال میں گرم چشمہ اور وادی کیلاش سمیت دور دراز علاقوں میں گزشتہ روز بھی خشک راشن، پکے پکائے کھانے، صاف پانی اور دیگر اشیائے ضروریہ تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔ اے پی پی کے مطابق وزیراعظم محمد نوازشریف کی ہدایت پر چترال میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیوں کو تیز کر دیا گیا ہے اور وفاقی حکومت نے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تیز تر بحالی اور مرمت کے لئے فرنٹیئر ورک آرگنائزیشن کی خدمات خیبر پی کے حکومت کے حوالہ کی ہیں۔ وزیراعظم نے نیشنل ہیلتھ ایمرجنسی پریپیرڈنس نیٹ ورک (این ایچ ای پی آر این) کو بھی ہدایت کی ہے کہ چترال کے متاثرہ علاقوں میں طبی ٹیموں میں اضافہ کیا جائے۔ این ایچ اے کے تعاون سے دیر چترال روڈ پر پل کو ٹریفک کیلئے پہلے روز ہی کھول دیا گیا تھا۔ اتھارٹی نے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیلئے ایک ہزار اشیا خوردونوش کے پیکیجز چترال سکائوٹس کے حوالے کر دی ہیں جبکہ صوبائی وزیراعلیٰ کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے نے چالیس ٹن خوراک متاثرین میں تقسیم کی۔دریں اثناء 6 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلہ آج صبح کالاباغ (میانوالی) سے گزرے گا۔ سیلابی ریلہ کالا باغ ٹائون چشمہ، تحصیل عیسیٰ خیل، پپلاں، میانوالی سے گزرے گا۔ دریائے جہلم میں پانی کی سطح میں اضافے سے سیلاب کا خطرہ ہے۔ دریا کنارے آباد لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن