معلوم نہیں بعض لیڈر اقتدار کیلئے قانون کیسے بدل لیتے ہیں: اوباما
ادیس ابابا (نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی) امریکی صدر اوباما نے کہا ہے کہ تنازعات کے خاتمہ، دہشتگردی کیخلاف افریقہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بہت سے دہشتگرد گروپ مذہب کا نام لیتے ہیں۔ افریقی مسلمان جانتے ہیں کہ اسلام کا مطلب امن ہے۔ افریقی یونین سے پہلے خطاب میں کہا کہ کوئی لیڈر اقتدار میں رہنے کیلئے آئین بدلتا ہے تو ملک میں عدم استحکام پیدا ہوتا ہے۔ امریکی آئین مجھے تیسری بار صدر بننے سے روکتا ہے۔ آئین سے کوئی بالاتر نہیں۔ دوبارہ الیکشن لڑوں تو ایک بار پھر صدر بن سکتا ہوں۔ امریکہ کیلئے مزید بہت کچھ کرنا چاہتا ہوں لیکن قانون تو قانون ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ کچھ لیڈر اقتدار میں رہنے کیلئے قانون کیسے بدل لیتے ہیں۔ اقتدار نہ چھوڑنے والے افریقی رہنماؤں پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا نے القاعدہ سے منسلک گروپ الشباب کو صومالیہ میں کمزور کیا ہے۔ بعض انسانی حقوق کے گروہوں نے صدر اوباما کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایک ایسی حکومت کو جواز ملتا ہے جس پر اپنے ناقدین اور صحافیوں کو جیل میں بند کرنے کے الزامات ہیں۔ امریکی عدالتوں کی طرف سے جاری قانونی جنگ میں یہ الزامات لگائے گئے ہیں کہ ایتھوپیا کی حکومت امریکہ کے میری لینڈ میں رہنے والے ایک شخص کی جاسوسی کرتی ہے۔ وہ ایتھوپیا میں پیدا ہوا تھا لیکن اب امریکی باشندہ ہے اور وہ ایک سیاسی حزب اختلاف کے لیے کام کرتا ہے جسے اس کے آبائی ملک میں غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔ افریقہ دہشتگردی کیخلاف کھڑا ہے تو تمہیں بتانا چاہتا ہوں امریکہ تمہارے ساتھ ہے۔ انہوں نے صومالیہ میں الشباب، نائیجیریا میں بوکو حرام، وسط افریقہ، مالی اور تیونس میں جنگجوؤں کے خطرے کا حوالہ دیتے کہا جنگجوؤں سے لڑنے والے امن مشن میں شامل بہادر افریقی فوجیوں کو سلیوٹ کرتا ہوں۔ افریقی یونین کی عسکری کی کوششوں کو سراہا۔ صومالیہ سے نائیجیریا، مالی سے تیونس تک دہشتگرد معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ القاعدہ، داعش، الشباب، بوکو حرام جیسے گروپس قاتل ہیں۔ سول سوسائٹی سے ملاقات میں کہا افریقہ بدعنوانی کے کینسر کا خاتمہ کرے اور جمہوریت اپنائے۔ جمہوری حقوق کا تحفظ ہونا چاہیے۔