• news

نائن زیرو کے اطراف سخت سکیورٹی‘ پارٹی امور چلانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال

کراچی (عمران مختار/ نیشن رپورٹ) کراچی کی سب سے طاقتور پارٹی متحدہ قومی موومنٹ کا ہیڈ کوارٹر نائن زیرو میں ہے۔ متحدہ ہیڈ کوارٹر جانے کیلئے ہم عزیر آباد کے گنجان آباد علاقے میں داخل ہوئے تو نائن زیرو جانے والی تمام گلیوں کی شروع میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔ مکا چوک سے کچھ دور ہم نے یوٹرن لیا ایک رکاوٹ پر گاڑی کھڑی کی اور اپنا تعارف کرایا۔ متحدہ کے چند ورکرز سادہ کپڑوں اور اسلحہ کے بغیر سکیورٹی فرائض سرانجام دے رہے تھے، جہاں ہمیں دوسرے عارضی مورچے کی طرف بھیج دیا گیا جہاں ہماری نائن زیرو کی جانب رہنمائی کردی گئی۔ بیگم خورشید میموریل ہال کی جانب جانے والی سڑک کے قریب ہمیں کار سے اترنے کا کہا گیا۔ خورشید میموریل ہال 4 منزلہ عمارت ہے جس میں داخلے اور خارج ہونے کے 3 دروازے ہیں اور ایک وسیع لان ہے۔ نائن زیرو کے اطراف علاقہ انتہائی صاف ستھرا تھا اور دیگر علاقوں کی طرح یہاں گند کے ڈھیر اور ٹریفک کی خراب لائٹیں نظر نہیں آتیں۔ متحدہ کی میڈیا ٹیم کے رکن احسن غوری نے ہمارا استقبال کیا اور میٹنگ روم میں لے گئے۔ کچھ دیر بعد سابق ایم این اے امین الحق اور سابق صوبائی وزیر سندھ شبیر قائم خانی بھی آگئے۔ ان دونوں رہنمائوں نے ہمارے مشکل سوالات کا تحمل سے جواب دیا۔ امین الحق نے کہا کہ اسلام آباد اور پنجاب میں متحدہ کے بارے میں غلط تاثر پھیلایا گیا ہے۔ بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اس جیسے دیگر الزامات کے باوجود ہماری پارٹی نے الیکشن میں نشستیں حاصل کی ہیں۔ یہ ٹھیک ہے ہم فطرانہ اکٹھا کرتے ہیں مگر یہ بھی اید رہے ہماری خدمت خلق کے حوالے سے ایمبولینس سروس بھی ہے۔ انہوں نے الطاف کے متنازع بیانات پر پوچھے گئے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔ شبیر احمد قائم خانی نے کہا ہمارے پارٹی رہنما صرف عوام ہی نہیں بلکہ قیادت کے سامنے بھی جوابدہ ہوتے ہیں۔ رابطہ کمیٹی کے میٹنگ ہال میں میز کے اطراف سپیکر لگائے گئے تھے۔ کئی ایل ای ڈیز موجود تھیں۔ فاروق ستار نے اس کمرے میں ہمارا استقبال کیا۔ کوریڈور کی دوسری جانب کئی کانفرنس رومز تھے جہاں پریس کانفرنسز کی جاتی ہیں۔ بیگم خورشید میموریل ہال کے داخلے پر عوامی شکایات سیل بھی تھا۔ فرحان ہاشمی نے کے ساتھ کچھ لوگ اس سیل میں موجود تھے۔ اس ہال سے نکل کر ہم الطاف کی رہائش گاہ کی طرف گئے جس اب نائن زیرو کہا جاتا ہے۔ یہ 120 گز کا ایک گھر تھا۔ گھر کے باہر پتنگ لگائی گئی تھی۔ ڈرائنگ روم میں پرانا صوفہ پڑا تھا۔ احسن غوری نے بتایا یہاں الطاف سینئر رہنمائوں سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔ دوسرے کمرے میں ایک ٹیلی فون ایکسچینج تھی جس کے ذریعے ساری رابطہ کمیٹی ایک دوسرے سے رابطے میں تھے۔ متحدہ کا میڈیا سیل بڑا حیران کن تھا وہاں پر میڈیا مانیٹرنگ کیلئے جدید تکنیکس کا استعمال کیا جارہا تھا۔ ایک کمرے میں سائبر کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ بھی تھا۔ نائن زیرو کی چھت پر الیکٹرونک میڈیا سیل تھا جہاں دیواروں پر درجنوں ایل ای ڈیز لگی ہوئی تھیں۔ ایک ورکر نے بتایا یہاں ہم پاکستان کے تمام ہنوز ٹی وی چینلز کو 24 گھنٹے ریکارڈ کرتے ہیں اور ان کے پاس ہر چینل کا 6ماہ کی نشریات کا ریکارڈ موجود رہتا ہے۔ الطاف کے گھر کے سامنے ایک اور گھر تھا جہاں پر کرنٹ افیئرز کے پروگراموں کو مانیٹر کیا جاتا ہے۔ پرنٹ میڈیا سیل کے ایک ورکر نے بتایا ہم ہر روز صبح اور شام کی نیوز سلگ تیار کترے ہیں اور تمام اخبارات میں متحدہ کے حوالے سے خبروں کا جائزہ لیتے ہیں۔ عالمی میڈیا کی مانیٹرنگ کا سیل بھی بھرپور طریقے سے فعال تھا۔

ای پیپر-دی نیشن