پی ٹی آئی ارکان پر سپیکر ایاز صادق اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی ’’عنایات‘‘
قومی اسمبلی کے 24ویں سیشن کی دوسری نشست ’’پرائیویٹ ممبرز ڈے ‘‘ تھا ،حسب معمول پرائیویٹ ممبرز ڈے کو بھی ایوان ’’اجڑے دیار‘‘ کا منظر پیش کر رہا تھا ،،ارکان کی حاضری مایوس کن تھی۔دوسرے اجلاس میں بھی ’’کپتان ‘‘ نہیں آئے اور ان کی عدم موجودگی میں ان کے ارکان کی درگت بنتی رہی 20منٹ کی تاخیر سے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں 8فیصد ارکان موجود تھے۔اہم بات یہ ہے حکومت نے ایم کیو ایم اور جمعیت علما ء اسلام (ف) کی جانب سے ایوان سے مسلسل 40روز تک بغیر اطلاع غیر حاضر رہنے والے تحریک انصاف کے 28ارکان کو وقتی طور’’ بیل آئوٹ‘‘تو کرا دیا لیکن اس معاملہ پر دانستہ ووٹنگ کرانے سے گریز کیا، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، تحریک انصاف کے ارکان کی اشک شوئی کر کے ان کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کو شش کرتے رہتے ہیں لیکن اس کے باوجود تحریک انصاف انہیں’’ فرینڈلی اپوزیشن لیڈر ‘‘ کا طعنہ ہی دیتی ہے۔وفاقی وزیر خزانہ اسحقٰ ڈار نے موقف اختیار کیا کہ اس معاملہ پر ایوان کو منقسم نہ کیا جائے۔شاہ محمود قریشی جو اس صورت حال میں زچ ہو کر رہ گئے تھے بھی دہائی دیتے رہے کہ اس معاملہ کو طوالت نہ دی جائے۔جمعیت علماء اسلام (ف) کے ارکان نے تحریک انصاف کے ارکان کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ’’ آج جیسی کرنی ویسی بھرنی کی مثال درست ثابت ہورہی ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم اور جمعیت علماء اسلام (ف) کی طرف سے تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک پر بحث کے دوران ارکان کے دلچسپ جملے بازی ایوان ’’کشت زعفران‘‘ کا منظر پیش کرتا رہا ،ایم کیو ایم کی جانب سے دھرنے کے شرکاء کو کھانے کھلانے کا ذکر آیا تو سپیکر کی فرمائش پر تمام ارکان کو پارٹی کی طرف سے کھانا کھلانے کی پیشکش کردی ۔ رشید گوڈیل کے بیان پر سپیکر نے کہا کہ’’ اب آپ کو پورے ایوان کو اپنی پارٹی کی طرف سے کھانا کھلانا چاہئے‘‘ ایوان میں تمام ارکان نے اس تجویز کا ڈیسک بجا کر خیرمقدم کیا۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ہم ایم کیو ایم والوں کے انتہائی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے علامہ طاہرالقادری کو کھانے کھلائے اور شاید وہی کھانے کھانے سے وہ علیل ہوئے اور دھرنے سے اٹھ کر چلے گئے ۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اگر اب تک تحریک انصاف کے ارکان کی نشستیں بچی ہوئی ہیں تو اس میں سپیکر سردار ایاز صادق کا بڑا عمل دخل ہے جنہوں ان کے استعفے قبل نہیں کئے اور مسلسل 40روز تک ایوان سے بغیر اطلاع غیر حاضر رہنے والے ارکان کی نشستوں کو کسی نہ کسی بہانے بچا رکھا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے سپیکر کی تعریف کرکے پورے ایون کو’’ انگشت بدنداں‘‘ کردیا۔انہوں نے کہا کہ سینئر وزراء کا رویہ بڑا مثبت ہے تاہم نوجوان حکومتی ارکان پی ٹی آئی کے ارکان کو کان سے پکڑ کر ایوان سے باہر نکالنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اگرچہ تحریک انصاف کے ارکان کے سروں سے وقتی طور پر ہٹ گئی ہے لیکن ان تحاریک کی موجودگی پی ٹی آئی کے ارکان پریشان رہیں گے۔ منگل کو ایوان میں 4پرائیویٹ بل مسترد کر دئیے گئے جبکہ 4بل موخر کر دئیے گئے ۔