جوڈیشل کمیشن رپورٹ پر قیادت کے شدید مؤقف سے پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ
اسلام آباد (عزیز علوی) جوڈیشل کمیشن کی انکوائری رپورٹ آنے اور اس کے ردعمل میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے شدید موقف اپنانے پر پی ٹی آئی کی اندرونی صفوں میں ہلچل کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے اس ضمن میں ن لیگ کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلئے آرڈیننس کے اجراء سے قبل پی ٹی آئی کے ساتھ معاہدہ میں دیگر پارلیمانی سیاسی جماعتوں کو آن بورڈکھنے کے اقدام نے ہر حال میں کمیشن کا فیصلہ ماننے کیلئے پی ٹی آئی کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے۔ پی ٹی آئی کی مسلسل دو سال سے جاری احتجاجی سیاست سے بھی پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں میں رابطوں کا فقدان بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے فیصلہ سازی محدود سے محدود تر ہوتی جا رہی ہے مشاورتی کمیٹی کے اجلاس بھی نہ ہونے کے برابر ہیں سینٹرل سیکرٹریٹ کی بجائے بنی گالہ میں اجلاسوں نے بھی عام کارکن کو تسلسل سے مشکلات میں ڈالا ہوا ہے۔ پارٹی کے اندر سارے نظام کو ایڈہاک بنیادوں پر چلانے کی وجہ سے بھی پارٹی کارکن مخمصے میں ہیں کہ وہ کس کی بات سنیں اور کس کی بات مانیں اس اندرونی تقسیم کا نتیجہ ہے کہ پی ٹی آئی کو نہ صرف کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات بلکہ خیبر پختونخواہ کے بلدیاتی الیکشن میں بھی ان گنت مسائل اور تنقید سے دوچار ہونا پڑا جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے وہی بانسری بجائی گئی جس سے دھرنا سیاست نے جنم لیا۔ پی ٹی آئی کے کارکن اپنی سیاسی تربیت کے عمل سے کبھی نہیں گذر سکے جس نے بھی ان کیلئے ڈنڈا بردار سیاسی کلچر ہی متعارف کرایا ہے پی ٹی آئی کے کارکن اورقیادت مرکز اور صوبوں کی سطح پر یکسو ہونے کیلئے رابطوں کے فقدان کی بھی مسلسل شکائت کرتے ہیں پی ٹی آئی میں جوڈیشل کمیشن میں پیروی کیلئے عمران خان کے دست راست سینئر ایڈووکیٹ حامد خان کو در خور اعتنا نہ جاننے سے بھی مرکزی سطح پر لیڈروں میں رنجشوں نے فروغ پایا۔