بھارت کو اندرونی مسائل میں الجھانا ضروری ہے
رحمان ملک نے کمال کر دیا ہے۔ اسے اب معلوم ہوا ہے۔ درمیان میں پانچ سال وزارت داخلہ کے بھی گزر گئے۔ شاید معلوم تو اس وقت بھی اسے تھا مگر اس نے ’’صدر‘‘ زرداری کے ڈر سے زبان نہ کھولی۔ عجیب بات ہے کہ ’’صدر‘‘ زرداری اور ’’وزیر داخلہ‘‘ رحمان ملک ایک دوسرے سے ڈرتے تھے۔ اب بھی ڈرتے ہیں۔
رحمان ملک نے انکشاف کیا ہے کہ ممبئی حملوں میں ’’را‘‘ ملوث تھی۔ تب بھی بہت لوگ پاکستان میں تھے جو کہتے تھے کہ ممبئی حملوں میں ’’را‘‘ ملوث ہے۔ ’’ہے اور تھی‘‘ میں ملک صاحب فرق نہیں کرتے۔انہیں تو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ یہ بات ان کے نام نہاد نااہل وزیراعظم گیلانی نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سے کہی تھی کہ ’’را‘‘ بلوچستان میں بھی ملوث ہے پھر کچھ پتہ نہ چلا کہ کیا ہوا۔ ممبئی کے حملوں کے لئے کیا معلوم ہوتا اس کے لئے تو گیلانی صاحب نے شکایت بھی نہ کی تھی۔
آپ انتظار کریں کہ رحمان ملک خبردار کریں۔ کشمیر کے معاملات میں بھی ’’را‘‘ ملوث ہے۔ وہ جو دہلی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا وہ بھی ’’را‘‘ کی کارستانی تھی اور سمجھوتہ ٹرین کے حادثہ میں بھی ’’را‘‘ ملوث تھی۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ وہاں کچھ ہوتا ہے تو ان کا میڈیا اور حکومت شور مچا دیتی ہے کہ یہ آئی ایس آئی نے کرایا ہے۔ ان کے سارے میڈیا پر ہمارے رحمان ملک بھاری ہیں۔ بھاری ہونے کا زرداریوں کو بہت شوق ہے۔ ’’صدر‘‘ زرداری بھی اب بڑھ بڑھ کر بھارت اور ’’را‘‘ کے خلاف بیان بازی کرتے ہیں۔ملک صاحب نے یہ بھی کہا ہے کہ کراچی میں داعش کا ہاتھ ہے۔ یعنی ’’را‘‘ کا ہاتھ نہیں ہے۔ داعش کی طرح ’’را‘‘ دہشت گرد تنظیم ہے اس کا مطلب ہے کہ ابھی ابھی دہشت گرد ہوئی ہے ورنہ وہ کہتے ہیں کہ ’’را‘‘ القاعدہ کی طرح دہشت گرد تنظیم ہے۔ القاعدہ تو امریکہ نے بنائی تھی۔ داعش بھی امریکہ نے بنائی ہے تو کیا ’’را‘‘ بھی امریکہ نے بنائی ہے؟ یہ کہنا رحمن ملک کے لئے بڑا مشکل ہے۔
کراچی میں ’’را‘‘ کے ملوث ہونے کے ضمن کہا جا رہا تھا کہ وہاں مکتی باہنی جیسی کوئی تنظیم بھی کام کر رہی ہے۔ نجاے یہ کیا ہے کہ ہمارے سیاستدانوں کو پاکستان کے کسی علاقے میں حالات کے ذرا سے خراب ہونے کے بعد مشرقی پاکستان یاد آ جاتا ہے اور پھر بنگلہ دیش کی یاد ستانے لگتی ہے جبکہ اس طرح کی مطابقت ناممکن ہے۔
جب سے بھارت کا وزیراعظم مودی بنا ہے اس طرح کی باتیں زیادہ ہونے لگی ہیں جبکہ بھارت کے عوام اپنے وزیراعظم مودی سے زیادہ تنگ اور بیزار ہو گئے ہیں۔ کبھی تو یہ ہوتا ہے کہ مودی کی تصویر ایسے دس لوگوں میں نمایاں ہوتی ہے جنہیں بدمعاش کہا گیا ہو۔ اب تو گوگل کے ایک سروے کے مطابق مودی دنیا کا احمق ترین وزیراعظم ہے۔ اس انکشاف سے نجانے رحمان ملک کو اتفاق ہے یا نہیں ہے؟ میں نے کسی کالم میں لکھا تھا کہ بھارت کو کئی ایٹم بم اتنا نقصان نہیں پہنچائیں گے جتنا اکیلا مودی اپنی سیاسی حماقتوں سے پہنچائیں گے جن کی بنیاد پاکستان دشمنی اور مسلمان دشمنی ہو گی۔ ایک دوست نے کہہ دیا کہ مودی بھارت کا گورباچوف ہے۔ تو میں نے کہا تھا کہ تمہیں گورباچوف کی توہین کرنے کا کوئی حق نہیں ہے؟
ابھی ابھی بھارتی پنجاب گورداسپور کے کسی تھانے پر حملہ ہوا ہے وہاں کچھ پولیس اہلکار ہلاک بھی ہو ئے ہیں۔ ابھی اس واقعے کی خبر بھی پوری طرح نہیں آئی تھی کہ بھارتی میڈیا اور حکومت نے حسب معمول اور حسب عادت یہ پروپیگنڈا کرنا شروع کر دیا ہے کہ اس واقعے میں آئی ایس آئی ملوث ہے۔ رحمان ملک تو تھوڑی دیر کے بعد کہہ دیں گے کہ اس میں بھی ’’را‘‘ ملوث ہے۔ یہ ہے بھی درست کہ بھارت میں کوئی ایسا کام ’’را‘‘ کی مداخلت کے بغیر نہیں ہوتا۔ بھارتی پنجاب میں خالصتان کی تحریک پھر سر اٹھانے لگ گئی ہے۔ یہ تحریک کبھی نہیں دبی تھی۔
خالصتان کے معانی بھی پاکستان کی طرح ہیں۔ خالص ہونا اور پاک ہونا ایک ہی بات ہے۔ جنرل ضیاء الحق کے زمانے میں خالصتان تحریک عروج پر تھی۔ جنرل ضیاء نے بھی اس کی بہت سرپرستی کی تھی۔بھارتی قیادت لیاقت علی خان کے بعد کسی سے ڈرتی تھی تو وہ جنرل ضیاء الحق تھے۔ افغانستان سے روس کو نکالنے کے بعد صدر ضیاء بھارت کی طرف توجہ دینا چاہتا تھا۔ اس کے لئے خالصتان پہلا منصوبہ تھا۔ مجھے یقین ہے کہ صدر جنرل ضیاء زندہ رہتا تو خالصتان ضرور بنتا اور کشمیر خود بخود آزاد ہو جاتا اور پاکستان کو ملتا۔ کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ ضرور حقیقت بنتا۔ مجھے تو اب بھی یقین ہے کہ یہ حقیقت ضرور کسی نہ کسی طرح ظاہر ہو گی۔اس کے بعد ہماری ایک حکومت کی طرف سے خالصتانی لیڈروں کی فہرستیں فراہم کرنے کی بات بھی چلی تھی۔ مزید تفصیل اعتزاز احسن سے پوچھ لیں۔
پاکستانی حکومتیں اگر بھارت کا مقابلہ کرنا چاہتی ہیں تو خالصتان تحریک کو ایک بار پھر اس مقام تک لانا ہو گا کہ بھارت کو اپنی پڑ جائے۔ اسی صورت میں ہمسایوں اور بالخصوص پاکستان کی طرف سے بھارت کی منفی توجہ ہٹے گی۔ اب تو بھارت نے پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے اندرونی معاملات میں الجھا دیا ہے جس میں ہم سپہ سالار اعلیٰ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی دلیرانہ عسکری قیادت میں سرخرو ہونگے۔ اس سے پہلے بھارت کو اپنے اندرونی معاملات میں الجھانا بہت ضروری ہے اس کے لئے ہماری خوش قسمتی ہے کہ مودی بھارت کا وزیراعظم ہے؟