دریائے جہلم کا پانی سرگودھا کے کئی دیہات میں داخل‘ کوہ سلیمان میں شدید بارشیں‘ مزید سات ہلاکتیں
لاہور (نامہ نگاران + نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) ضلع راجن پور میں گزشتہ 24 گھنٹوں سے کوہ سلیمان کے دامن و میدانی علاقوں میں طوفانی بارشوں کے باعث رودکوہیوں و دریائے سندھ کے سیلاب میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، ڈی سی او چودھری ظہور حسین گجر نے فلڈ ایمرجنسی کی وارننگ جاری کر دی، تمام صوبائی محکمہ جات کے ملازمین کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئیں، اب تک 81 مواضعات، 424 بستیاں زیر آب، بیس ہزار افراد بے گھر، چوالیس ہزار ایکڑ پر مشتمل فصلات تباہ، جن میں دس ہزار رودکوہیوں و چونتیس ہزار دریائے سندھ کے پانی کی نذر ہو چکے ہیں۔ رودکیوں چھاچھر کے سیلاب سے حاجی پورا راجن پور روڈ بند ہونے سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ سوا پانچ لاکھ کیوسک پانی دریائے سندھ میں مٹھن کوٹ سے گزرے گا۔ سیلاب نے خوبصورت وادیوں کی سرزمین چترال کو کھنڈرات میں بدل دیا۔ متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت کا خدشہ منڈلانے لگا۔ تعفن سے وبائی امراض بھی سراٹھانے لگے۔ کندیاں سے نامہ نگار کے مطابق سیلابی ریلا گزر جانے کے بعد ضلع میانوالی کی حدود میں دریائے سندھ میں پانی کا بہاﺅ کم ہورہا ہے۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق سبی گردو نواح میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ دریائے ناڑی اور دریائے تلی میں طغیانی، دریائے تلی میں 25 ہزار کیوسک، لہڑی ندی میں 35 ہزار کیوسک کا سیلاب ریلا گزر رہا ہے۔ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق سرگودھا کے درجنوں دیہی علاقوں میں دریائے جہلم کا پانی داخل ہو گیا، جس کے بعد ہنگامی بنیادوں پر 18دیہی آبادیاں خالی کروانے کا کام رات گئے تک جاری رہا۔ بونگہ، میگھہ کدھی، بیربل، چاچڑ شریف، کہوٹ، کوٹ بھائی خان، سیدل بنگلہ، کدلتھی، کوٹ مغرب،کوٹ پہلوان، سدا کمبوہ، ڈھڈیاں سمیت 18دیہات اور ملحقہ زرعی زمینوں اور آبادیوں میں سیلابی پانی داخل ہو گیا۔ شیرانی کے قریب سیلابی ریلے میں 2 بچے ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق درےائے چناب میں پانی کے کٹاﺅ کے باعث چک چورا گاﺅں کی دو سو اےکٹر سے زائد رقبہ پر کھڑی فصلیں درےا برد ہو گئےں۔ درےا کے کٹاﺅ کے باعث گاﺅں کی آبادی کو بھی خطرہ بڑھ گےا۔ ضلعی انتظامےہ کی جانب سے حفاظتی بند کی تعمےر کا کام محکمہ اےری گےشن کے ٹھےکےدار ادھورا چھو ڑکر غائب ہوگئے۔ بلوچستان کے علاقے بولان میں ندی میں نہاتے ہوئے 3 بھائیوں سمیت 4 افراد ڈوب گئے۔ بورے والا سے نامہ نگار کے مطابق ضلعی حکومت وہاڑی کے ترجمان کے مطابق درےائے ستلج میں پانی کے بہا¶ میں اضافہ ہوا ہے تاہم سیلاب کی کوئی کیفیت نہیں ضلعی حکومت کی طرف سے سیلاب سے نمٹنے کے تمام تر انتظامات مکمل ہیں۔ چترال میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، آئی ایس پی آر کے مطابق متاثرین میں اب تک 59 ٹن راشن تقسیم کیا جاچکا ہے، کئی سڑکیں بھی بحال کردی گئیں۔ ادھر درےائے چناب مےں چنےوٹ پل کے منگلا پر پانی کے بہا¶ مےں کمی واقع ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بدین، تھرپارکر، میرپور خاص، شکار پور، جیکب آباد اور سندھ کے دیگر حصوں میں حالیہ تباہ کن بارشوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا۔ دریں اثناءجماعة الدعوة نے چترال کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں خشک راشن کے ساتھ ساتھ صاف پانی کی تقسیم بھی شروع کردی۔ روزانہ ہزاروں لیٹر پانی متاثرین کو فراہم کیا جارہا ہے۔ تین سو سے زائد خاندانوں میں ایک ماہ کا راشن تقسیم کردیا گیا۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق دریائے ستلج میں نہاتے ہوئے نوجوان ناصر علی ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔ این ڈی ایم اے کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سیلاب سے ملک بھر میں 801 دیہات، 2 ہزار سے زائد گھر اور 5 لاکھ 17 ہزار سے زائد افراد شدید متاثرہوئے۔ این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں 31 ہزار سے زائد خیمے اور ایک ہزار 657 ٹن راشن بیگ تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ 23 ہزار سے زائد افراد ریلیف کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں جبکہ 2 لاکھ 60 ہزار افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ ہلاکتیں 86 تک پہنچ گئی ہیں۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل جواد اکرم نے کہا ہے کہ ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی نالوں میں آئندہ چار روز تک ممکنہ بارشوں کے باعث پانی کے بہاﺅ میں تیزی آنے کا خدشہ ہے۔ اس سلسلے میں کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے ضلعی انتظامیہ کو پہاڑی نالوں میں پانی کے بہاﺅ 24 گھنٹے مانیٹرنگ کی ہدایت کردی گئی ہے۔ تحصیل کوٹ چٹھہ کی آبادیاں بیٹ بیت والا، بیٹ چین والا، پتی چھجو، بستی رندان، بھنڈی سلیمان، جھکڑ امام شاہ، شیرو، تحصیل تونسہ شریف کی آبادیاں بستی نصیر، بستی کلاچی، منور جھنگی اور تحصیل ڈی جی خان کی آبادیاں بستی کھر، بستی چانڈیہ، بستی اصغر عباس، بستی سکھانی، بستی پٹھان علی، بستی کھادڑ، بستی میتلا، بستی کورائی اور بستی موگا شامل ہیں، کی آبادیوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کے ترجمان نے کہا ہے کہ صوبے کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں 141 ریلیف کیمپس قائم کئے جا چکے ہیںجہاں7665متاثرین مقیم ہیں، اب تک پانی میں گھرے 96480 لوگوں کا انخلاءعمل میں لایا جا چکا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں 232کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن کے علاوہ لوگوں کو کھانا اور طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
سیلاب