• news

اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن جماعتی ہونگے‘ قومی اسمبلی سے بل منظور

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی نے اسلام آباد میں بلدیاتی نظام کے قیام کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ بل کو سینٹ کی تمام ترامیم سمیت قومی اسمبلی سے پاس کرایا گیا۔ اپوزیشن ارکان نے سینٹ کی ترامیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بل کو عجلت میں منظور نہ کرایا جائے اور قومی اسمبلی میں اس پر بات کی جائے یا اسے متعلقہ مجلس قائمہ کے سپرد کیا جائے۔ بل وزیرمملکت داخلہ بلیغ الرحمن نے ایوان میں منظوری کےلئے پیش کیا۔ تحریک انصاف کے اسد عمر نے بعض غلطیوں کی نشاندہی کی۔ شاہ محمود اور شفقت محمود نے بل کو عجلت میں منظور نہ کرانے کا مطالبہ کیا، پیپلز پارٹی کے عمران ظفر لغاری، ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی، آصف حسنین، پی ٹی آئی کے غلام سرور خان، عبدالقہار، جمشید دستی، رائے حق نواز، ریحان ہاشمی اور دیگر متعدد ارکان کی دلیل تھی کہ بل کو متعلقہ مجلس قائمہ میں زیرغور لایا جائے۔ سرکاری ارکان ملک ابرار اور قیصر احمد شیخ نے بل کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کی منظوری پر زور دیا۔ اپوزیشن ارکان نے بل میں مزید بہتری کیلئے تجاویز بھی دیں لیکن انہیں ترامیم کی شکل میں پیش نہیں کیا۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ سینٹ نے اس بل میں متعدد ترامیم کی ہیں۔ بل کے تحت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے اور بلدیاتی اداروں کی مالیاتی اور انتظامی نگرانی کےلئے لوکل گورنمنٹ کمشن قائم ہو گا۔ قومی اسمبلی اور سینٹ کے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی بھی کمشن میں نمائندگی ہو گی۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) واحد سیاسی جماعت ہے جس نے اپنے اقتدار کے ادوار کے دوران تین بار ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات کرائے اور اب ہمارے ہی دور میں چوتھی بار وفاقی دارالحکومت اور چاروں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں۔ بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن ہرکسی کی محض خواہش نہیں بلکہ مطالبہ ہے۔ انہوں نے دونوں طرف کے ارکان سے گزارش کی کہ وہ اسلام آباد میں بلدیاتی نظام کو مزید تاخیر کا شکار ہونے سے بچانے کےلئے بل کی منظوری کے عمل میں حصہ لیں اور اسے متعلقہ مجلس قائمہ کے سپرد کرنے پر اصرار نہ کریں۔ وقفہ سوالات کے دوران قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ ریلوے انجنوں کی کمپیوٹرائزڈ ٹریکنگ کے منصوبہ پر عمل ہو رہا ہے۔ سرمایہ دار صرف پیسہ کما رہے ہیں اور صنعتی آلودگی کی وجہ سے ماحول خراب ہو رہا ہے۔ پی آئی اے کو پہلے والے معیار پر واپس لایا جائے گا۔ ان ارکان کی عدم موجودگی کے باعث سوالات مو¿خر کر دیئے گئے۔ متعدد سوالا ت کا جواب دینے کی ذمہ داری پارلیمانی امور کے وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے نبھائی۔ ایوان کو بتایا گیا کہ پی آئی اے نے 5 اے ٹی آر طیارے عرب لیزنگ کمپنی سے آٹھ سال کی لیز پر حاصل کئے ہیں ۔ وزیراعظم نے پی آئی اے کی بحالی کےلئے سولہ ارب روپے منظور کئے ہیں۔ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کا بیاسی فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور اگلے برس ائر پورٹ آپریشنل ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے فوت ہونے والے سرکاری ملازمین کے ایک بیٹے کو اس کی تعلیم کے مطابق سرکاری ملازمت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر موسمیاتی تغیر مشاہد اللہ خان نے کہا ہسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانا ایک اہم معاملہ ہے۔ فضلہ درست طریقے سے ٹھکانے نہ لگانے کی وجہ سے خوفناک بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ ایم این اے سراج محمد خان کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ سرمایہ دار صرف پیسہ کما رہے ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کےلئے خرچ کرنے کےلئے تیار نہیں، انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ چکوال کے علاقے میں سیمنٹ فیکٹریوں نے اس حد تک آلودگی پھیلا رکھی ہے کہ رات کو سفید چادر اوڑھ کر سوئےں تو صبح چادر کالی ہو جاتی ہے۔ سرمایہ داروں منافع کا تھوڑا سا حصہ ماحول پر خرچ کریں۔
قومی اسمبلی

ای پیپر-دی نیشن