مظفر گڑھ میں پولیس مقابلہ : کالعدم لشکر جھنگوی کا بانی ملک اسحاق‘ دو بیٹے اور گیارہ ساتھی ہلاک
مظفر گڑھ (نامہ نگار+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) مظفر گڑھ کے علاقے شاہ والا میں پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی سے مقابلے کے دوران کالعدم لشکر جھنگوی کے بانی سربراہ ملک اسحاق، انکے دو بیٹے اور 11دیگر ساتھی ہلاک ہو گئے۔ فائرنگ کے تبادلے میں پولیس کے 6اہلکار زخمی ہوئے جبکہ 6ساتھی فرار ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں کالعدم لشکر جھنگوی کا ترجمان قاری غلام رسول بھی شامل ہے۔ دیگر ملزموں میں سے چند کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا وہ شدت پسندی کے متعدد مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھے۔ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور پولیس کے ساتھ مقابلہ 3گھنٹے جاری رہا۔ کارروائی میں حصہ لینے والے ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ شدت پسندی کے متعدد واقعات کی تفتیش کے دوران ملنے والے شواہد کی بناءپر ملک اسحاق اور ان کے بیٹوں کو شاہ والا کے قریب جنگلوں میں ایک مکان پر لے جایا جا رہا تھا جہاں انہوں نے اسلحہ موجود ہونے کے بارے میں بتایا تھا۔ اہلکار نے بتایا کہ ملزموں کی جائے وقوعہ سے واپسی کے دوران وہاں پہلے سے موجود ان کے ساتھیوں نے ملک اسحاق اور دوسرے ملزموں کو چھڑانے کے لئے پولیس اہلکاروں پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں ہونے والی فائرنگ میں ملک اسحاق، اس کے دو بیٹوں عثمان اور حق نواز سمیت 14افراد ہلاک ہو گئے۔ اہلکار نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے ترجمان قاری غلام رسول بھی شامل ہیں۔ مقامی پولیس کے مطابق کچھ ملزموں کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا ہے۔ چھ زخمی پولیس اہلکاروں کو طبی امداد کے لئے مقامی ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ کارروائی کے دوران کچھ اسلحہ اور شدت پسندی میں استعمال ہونے والا مواد ملا ہے۔ محکمہ انسداد دہشت گردی کے اہلکار کے مطابق ٹارگٹ کلنگ کے سلسلے میں لشکر جھنگوی کے کارکن تہذیب حیدر اور محمد زبیر نامی ملزموں کو بھی گرفتار کیا گیا جنہوں نے تفتیش کے دوران پولیس کو بتایا کہ 16افراد پر مبنی ایک خصوصی گروہ تشکیل دیا گیا ہے جس کو فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داری سونپی گئی۔ ملک اسحق کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کا رکن تھا لیکن اپنی سخت گیر پالیسی کے باعث سپاہ صحابہ سے اختلاف کے بعد نئی تنظیم لشکر جھنگوی کی بنیاد رکھی اور اس کا بانی امیر بنا۔ یہ تنظیم بھی کالعدم قرار دے دی گئی تھی۔ 2012ءمیں سپاہ صحابہ میں قیادت کے معاملے پر اختلافات ختم ہو گئے تھے۔ امریکہ کے محکمہ خارجہ نے اسے ’عالمی دہشگرد‘ قرار دیا تھا اور اس کی تنظیم لشکر جھنگوی کو غیرملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ مظفر گڑھ سے نامہ نگار کے مطابق ملک اسحاق اور اس کے دو بیٹے ملک حق نواز، ملک عثمان سمیت تہذیب شاہ، زبیر اور غلام رسول شاہ سی ٹی ڈی ملتان کی حراست میں زیرتفتیش تھے۔ دوران تفتیش ان ملزموں نے تھانہ صدر مظفر گڑھ کے علاقہ جنگل شاہ والا ملتان میانوالی روڈ کے مقام پر اسلحہ چھپا کر رکھنے کا انکشاف کیا تو سی ٹی ڈی پولیس ملتان اس مبینہ اسلحہ کی برآمدگی کے لئے ملزموں کو جنگل شاہ والا لے آئی جہاں ان ملزموں کے ساتھیوں نے اسے پولیس حراست سے چھڑانے کے لئے پولیس پارٹی پر فائرنگ کر دی۔ پولیس لائن مظفر گڑھ سے مزید نفری طلب کی گئی اور ان کے ساتھ تقریباً 3گھنٹے تک مقابلہ ہوا جس میں ملک اسحاق سمیت 14ملزم ہلاک ہو گئے۔ ان کی نعشوں کو پوسٹمارٹم کے لئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے جہاں پولیس کے کڑے پہرے میں پوسٹمارٹم جاری ہے اور پورے ضلع کے حساس مقامات پر بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ محکمہ انسداد دہشت گردی کے حکام کے مطابق زیرحراست 6دہشت گردوں کی شناخت ہو گئی ہے دیگر کی شناخت کے لئے نادرا اور دیگر اداروں سے مدد لی جا رہی ہے۔ حکام کے مطابق بارود سے بھرے 3واٹر کولر، کلاشنکوف، 12پستول، 400گولیاں اور 4دستی بم بھی برآمد کئے گئے ہیں۔ ملک اسحاق کو سری لنکا کی ٹیم پر ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک اسحاق کے لواحقین کو پولیس مقابلے میں مارے جانے کی اطلاع دے دی گئی ہے جس کے بعد رحیم یار خان ایئرپورٹ روڈ پر واقع ان کے گھر کے باہر سکیورٹی کو سخت کر دیا گیا ہے۔ پولیس کارروائی کے بعد مظفر گڑھ اور اس کے تمام ملحقہ علاقے میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر کے شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد اعلیٰ سیاسی شخصیات کو بھی محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ لشکر جھنگوی کا پاکستان کی متشدد تنظیموں میں شمار کیا جاتا تھا جس پر 90 کے عشرے میں دیگر فرقوں کے افراد قتل کرنے کے الزامات ہیں۔ لشکر جھنگوی کا تعلق تنظیم القاعدہ سے بھی تھا۔ جنرل پرویز مشرف نے اپنے دور حکومت میں 10 سال قبل لشکر جھنگوی پر پابندی عائد کر دی تھی۔ ملک اسحاق اور ساتھیوں کی ہلاکت کے بعد جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں میں صورتحال کشیدہ ہو گئی۔ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے رینجرز طلب کر لی گئی۔ رحیم یار خان میں دفعہ 144نافذ کر دی گئی۔ ملک محمد اسحاق اور بیٹوں کی میتیں پولیس اور رینجرز کی نگرانی میں ورثاءکے حوالے کردی گئیں۔ والد علی محمد نے میتوں کو وصول کیا۔ مرنے والوں کو آبائی قبرستان ترنڈہ سوائے خان میں سپردخاک کیا جائے گا۔ میتوں کی آمد سے قبل ائرپورٹ روڈ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جس نے علاقوں کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے 8 افراد میں لشکر جھنگوی کے مرکزی امیر ملک محمد اسحاق، ملک عثمان، ملک حق نواز، شبیر عثمانی، حفیظ پنوار،جاوید عزیز بھٹی، سعید ٹینکو اور مزمل سعید کا تعلق ضلع رحیم یار خان سے ہے۔ ملک محمد اسحاق ، ملک عثمان اور ملک حق نواز ائرپورٹ روڈ کے رہائشی تھے۔ جاوید عزیز بھٹی کا تعلق بھیل نگر، حفیظ پنوار کا تعلق بستی پنواراں شاہ گڑھ ، شبیر عثمانی کا تعلق نورے والی، مزمل سعید کا تعلق بسم اللہ پور تحصیل صادق آباد جبکہ سعید ٹینکو کا تعلق گلشن عثمان سے بتایا جاتا ہے۔ ایک اہلکار کے مطابق ”ہو سکتا ہے ملک اسحاق نے پولیس کو ٹریپ کیا ہو“۔ شاہ والا میں پولیس مقابلے میں حصہ لینے والے ایک اہلکار کے مطابق اس بات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ ملک اسحق نے پولیس کو ٹریپ کیا ہو اور ساتھیوں کے ذریعے اہلکاروں پر حملہ کرایا ہو۔ اس معاملے کی چھان بین کی جائے گی۔ پولیس مقابلے میں مارے گئے تمام ملزمان کا تعلق جنوبی پنجاب سے تھا۔ ملک اسحاق اور ان کے دو بیٹوں کا تعلق رحیم یار خان، غلام رسول بہاولپور، تہذیب حیدر شاہ اور زبیر عرف ٹڈا مظفر گڑھ کے رہائشی تھے۔ مارے جانے والے دیگر ملزمان بھی حلیے سے جنوبی پنجاب کے رہائشی لگتے ہیں جن کی شناخت کی جا رہی ہے۔ ملک اسحاق سمیت کالعدم تنظیموں کے 14شدت پسندوں کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد ممکنہ ردعمل سے نمٹنے کیلئے صوبہ بھر میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا، اہم سرکاری و نجی عمارتوں خصوصاً پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دفاتر کی سکیورٹی مزید بڑھا دی گئی۔ ملک اسحاق اور ساتھیوں کی ہلاکت کے بعد جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں میں صورتحال کشیدہ ہو گئی، امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے رینجرز طلب کرلی گئی، رحیم یار خان میں دفعہ 144نافذ کر دی گئی۔ رینجرز کی 4 کمپنیاں طلب کی گئی ہیں۔
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) کوئٹہ پولیس نے غلامان صحابہ کے سربراہ حاجی رفیق مینگل کو 15 سے زائد کفن پوش ساتھیوں سمیت 16 ایم پی او کے تحت گرفتار کرلیا گیا اور تھانوں میں بند کردیا گیا۔ کالعدم مذہبی تنظیم لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک محمد اسحاق اور انکے دو بیٹوں اور ساتھیوں کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خلاف غلامان صحابہ کے سربراہ حاجی محمد رفیق مینگل کی قیادت میں سریاب روڈ سے ریلی نکالی گئی۔ حاجی رفیق مینگل اپنے ساتھیوں سمیت کالعدم مذہبی تنظیم لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک محمد اسحاق اوساتھیوں کی ہلاکت کیخلاف پریس کلب کے سامنے کفن پوش مظاہرہ اور پریس کانفرنس کرنا چاہتے تھے۔ پولیس نے مظاہرے اور پریس کانفرنس کی اجازت نہیں دی۔
کوئٹہ گرفتاریاں