ملک اسحاق نے 96ءمیں اکرم لاہوری ریاض بسرا کیساتھ ملکر لشکر جھنگوی قائم کی، اسامہ اور الظواہری سے بھی تعلق رہا
لاہور (نوائے وقت رپورٹ/ نیٹ نیوز) کالعدم لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق پر قتل اور اشتعال انگیز تقاریر کے 80 سے زائد مقدمات درج تھے۔ انہیں 1997ءمیں گرفتار کیا گیا تھا۔ چودہ سال جیل میں رہنے کے بعد 2011ءمیں ملک اسحاق کو جیل سے رہائی ملی۔ ملک اسحاق کو 2011ءکے بعد عمومی طور پر نظربند رکھا گیا۔ خان پور دھماکہ کیس میں 20 مئی 2012ءکو ملک اسحاق کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ فروری 2013ءکو کوئٹہ میں ہزارہ برادری پر ہونے والے حملوں کے بعد ملک اسحاق کو پھر گرفتار کیا گیا۔ رحیم یار خان میں 14 اکتوبر 2014ءمیں کالعدم لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق پر دو افراد کے قتل کی ایف آئی آر درج ہوئی۔ ملک اسحاق کو 2 بیٹوں سمیت 25 جولائی 2015ءکو 8 افراد کے قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گزشتہ 8ماہ سے وہ اندیشہ نقص امن کے تحت ملتان جیل میں نظربند تھے۔ 23 سال میں انہیں صرف 6بار رہائی ملی ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک اسحاق کا اسامہ بن لادن اور الظواہری سے بھی تعلق تھا۔ 1996ءمیں ملک اسحق نے اکرم لاہوری اور ریاض بسرا کے ساتھ مل کر لشکر جھنگوی قائم کیا۔ وہ 1959ءمیں ضلع رحیم یار خان کے گاﺅں ٹارانڈا سوائے خان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علی احمد اعوان کپڑے کے تاجر تھے۔ وہ سپاہ صحابہ کے معاون بانی تھی اس کا القاعدہ اور طالبان سے تعلق رہا ہے۔ اس نے اکتوبر 1997ءمیں بیان دیا تھا کہ وہ 102 شیعہ اور دوسرے لوگوں کو قتل کر چکا ہے۔
ملک اسحق/ 80 مقدمات