• news

ملک اسحاق کی واداتوں سے اعلیٰ افسر بھی خوفزدہ رہتے تھے: ذرائع

فیصل آباد (آن لائن)کالعدم لشکر جھنگوی کے مرکزی رہنما ملک اسحاق کی دہشت گردی کی واراداتوں سے اعلیٰ افسر بھی اس قدر خوف زدہ تھے کہ جب 13 اگست 1997ءکو فیصل آباد سے اسے گرفتار کیا گیا اور اس کی شناخت کے لئے اس وقت کے آئی جی پولیس پنجاب جہانزیب برکی اور ہوم سیکرٹری پنجاب شہزاد حسن پرویز جب فیصل آباد آئے اور ملک اسحاق سے اس کی شناخت کے بارے میں ملاقات کرنی چاہی تو دونوں اعلیٰ افسروں نے خوف کی وجہ سے چہروں کو مکمل طور پر نقاب سے اوڑھ رکھا تھا۔ ملک اسحاق اس وقت تک 102 افراد قتل کر چکا تھا۔ فیصل آباد میں تعینات ڈی ایس پی نظام شاہد درانی اور تھانہ سول لائن کے ایس ایچ او فیصل گلزار موجودہ ڈی پی او خوشاب نے ملک اسحاق کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ 13 اگست 1997 کو اپنے موبائل فون کا بل اپنے ساتھی کے ساتھ اقبال سٹیڈیم میں موبائل بل جمع کرانے کے لئے آیا۔ ملک اسحاق کی اطلاع ایک ملازم غیور عباس نے دی جس کا تعلق فقہ جعفریہ سے تھا۔ بعدازاں غیور عباس ملک اسحاق کے خوف سے کینیڈا چلا گیا اور اب بھی کینیڈا میں ہے۔ جب تھانہ سول لائن کے ایس ایچ او فیصل گلزار اور ڈی ایس پی نظام شاہد درانی نے ملک اسحاق کو بارش کے دوران گرفتار کر کے تھانہ سول لائن لائے اور اس کی گرفتاری کی خبر اعلی حکام کو دی تو کوئی بھی اعلیٰ افسر ملک اسحاق کی گرفتاری کا یقین نہیں کر رہا تھا۔ اس کی شناخت ہو گئی کہ گرفتار ہونے والا شخص ملک اسحاق ہی ہے تو اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے ڈی ایس پی سٹی نظام شاہد درانی کو ترقی دے کر ایس پی اور فیصل گلزار انسپکٹر کو ترقی دے کر ڈی ایس پی بنا دیا۔ بعدازاں پولیس کی اعلیٰ سطح کی ٹیم نے ملک اسحاق سے تفتیش کی تو انکشاف ہوا کہ وہ 102 افراد جن میں پولیس کے افسر بھی شامل ہیں کو قتل کر چکا ہے۔ ان وارداتوں میں بعض ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہیں ملک اسحاق نے اپنی نگرانی میں قتل کرایا۔ جب ملک اسحاق کے خلاف مختلف دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے تو کسی گواہ نے خوف کے مارے اس کے خلاف شہادت نہ دی اور بری ہوتا رہا۔ اطلاعات کے مطابق اہم شخصیتوں کے قتل کے ساتھ ساتھ بعض حساس اداروں میں بھی خودکش حملوں میں بھی ملک اسحاق ملوث تھا۔ ان اہم وارداتوں میں منصوبہ ساز سمجھا جاتا تھا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ نظام شاہد درانی جو ایس پی کے عہدے پر ترقی پا گئے تھے بعدازاں حکومت نے انہیں ڈی آئی جی کوئٹہ تعینات کر دیا ہے وہاں پر بھی ملک اسحاق اور ان کے ساتھیوں نے نظام شاہد درانی کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے دھماکہ کیا تاہم وہ بچے رہے اور دیگر ملازمین شہید ہو گئے۔ ملک محمد اسحق کو مبینہ طور پر سری لنکا کی ٹیم پر ہونیوالے حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی مانا جاتا ہے۔ بی بی سی کے مطابق ملک اسحق قومی دھارے میں آ کر سیاستدان بننا چاہتا تھا اور اسے بعض رہنما تشدد کا راستہ چھوڑنے کیلئے قائل کر رہے تھے۔
افسر خوفزدہ

ای پیپر-دی نیشن