• news

خیبر پی کے بلدیاتی انتخابات : ری پولنگ میں بھی تحریک انصاف نے میدان مار لیا

پشاور (بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ) خیبر پی کے بلدیاتی انتخابات میں ضلع کونسل کی 86 اور تحصیل کونسل کی 60 نشستوں کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔ ضلع کونسل کی 116 اور تحصیل کونسل کی 114 نشستوں پر پولنگ ہوئی۔ ضلع کونسل کی نشستوں پر تحریک انصاف کے 37 امیدوار کامیاب ہوئے۔ جے یو آئی (ف) 12 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ اے این پی نے 7، جماعت اسلامی 4، قومی وطن پارٹی 3، مسلم لیگ ن 3 نشستیں حاصل کرسکی جبکہ 20 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ تحصیل کونسل کی نشستوں پر تحریک انصاف کے 16 امیدوار کامیابی حاصل کرسکے۔ 19 نشستیں آزاد امیدواروں نے حاصل کیں۔ جے یو آئی (ف) کے 8، اے این پی 8، قومی وطن پارٹی 4، جماعت اسلامی 2، مسلم لیگ ن کے تین امیدوار کامیاب ہوئے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار ووٹ ڈالنے کا وقت گیارہ گھنٹے کیا گیا، پولنگ سٹیشنز کے اندر اور باہر سکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکار تعینات کئے گئے۔ پندرہ اضلاع میں دوبارہ پولنگ کا عمل صبح سات بجے شروع ہوا جو بغیر کسی تعطل کے شام چھ بجے تک جاری رہا۔ ضلع کونسل پشاور کے تیرہ وارڈز کے 29 پولنگ سٹیشنز، ایبٹ آباد ضلع کونسل کے سات وارڈز، بنوں ضلع کونسل کے نو اور چارسدہ کے 16 وارڈز، ڈی آئی خان کے 6، ہنگو کے 2، کرک کے 15 وارڈز، کوہاٹ چار، لکی مروت کے تین، مانسہرہ کے پانچ، مردان کے دس، نوشہرہ کے 22 اور صوابی کے سات وارڈز میں دوبارہ ووٹ ڈالے گئے۔ پندرہ اضلاع میں سے پشاور، نوشہرہ، چارسدہ اور ہنگو کو حساس قرار دیا گیا۔ پشاور میں بلدیاتی انتخابات کے دوران دو خواتین سمیت چار جعلی ووٹرز پکڑے گئے۔ ایس ایس پی آپریشنز میاں سعید کے مطابق چاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پولنگ سٹیشن کے قریب 5 افراد اسلحہ کے ساتھ پکڑے گئے۔ 11 غیرمتعلقہ افراد پولنگ سٹیشنز سے پکڑے گئے۔ پولیس اہلکاروں نے بہترین پیشہ ورانہ خدمات انجام دیں۔ ہنگو میں خواتین کے ووٹ کاسٹ کرنے پر پابندی عائد تھی جس پر علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا۔ پشاور سمیت صوبہ کے دیگر14 اضلاع کے 362پولنگ سٹیشنز پرالیکشن دوبارہ منعقدہوئے ان انتخابات کےلئے قائم تمام پولنگ سٹیشنزکوحساس قراردیا گیا تھا جس کےلئے سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کرتے ہوئے پولنگ سٹیشنوں کی حدود اور پولنگ سٹیشنوں کے اندر پاک آرمی، فرنٹیر کانسٹیبلری اور پولیس کے مسلح جوانوں کو تعینات کیا گیا تھا یہ انتخابات 14 اضلاع کے ان پولنگ سٹیشنز پر ہوئے جن پر 30مئی کو ہنگامہ آرائی، بدنظمی اور مبینہ دھاندلی کے واقعات پیش آئے تھے ان پولنگ سٹیشنوں میں اکثریت خواتین کی تھی۔ داﺅدزئی، ارمڑ اور بھانہ ماڑی کے علاقوں میں دھاندلی کی کوشش کی گئی جسے پولیس نے ناکام بناتے ہوئے بھانہ ماڑی غلہ گودام پولنگ سٹیشن پر عوامی نیشنل پارٹی کی خاتون سپورٹر سے 10اور آزاد امیدوار برائے کونسلر محمد ابراہیم کے سپورٹر محمد ندیم ولد سردار خان سکنہ رامداس سے 11جعلی ووٹ برآمد کرکے گرفتار کرلیا، اسی طرح دائدزئی میں تختہ آباد پولنگ سٹیشن پر جمعیت علماءاسلام (ف) کے سپورٹر فضل شاہ کی 13سالہ بچی تمنا دختر نواز سکنہ عیسیٰ خیل کے ذریعے 45جعلی ووٹ پول کرنے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے دونوں کو گرفتار کرلیا گیا ادھر ارمڑ میں گورنمنٹ ہائی سکول ارمر پایان پولنگ سٹیشن پر مسلم لیگ (ن)کے سپورٹر شاہ زمان ولد ہاشم کے قبضہ سے 20جعلی ووٹ برآمد کرکے گرفتار کرلیا گیا اس دوران یونین کونسل ارمڑ پولنگ سٹیشن کے باہر بدنظمی پیداکرنے کی کوشش اور پولیس کے ساتھ تو تکرار کرنے پر عام شہری عارف ولد شریف کو پستول سمیت گرفتار کرلیا گیا جن کے خلاف مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔
ری پولنگ

ای پیپر-دی نیشن