• news

ڈی سیٹ کرنا ہے تو کر دیں پھر جیت کر آ جائیں گے عمران : آر اوز کیخلاف مقدمات کیلئے چیف الیکشن کمشنر کو خط

لاہور (سپیشل رپورٹر + نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن دوغلی پالیسی چھوڑ دے وہ ہماری اسمبلی رکنیت کی حامی ہے یا مخالف کھل کر سامنے آئے، اگر ڈی سیٹ کرنا ہے تو کر دیں ہم دوبارہ الیکشن جیت کر آجائیں گے، میں نے احتجاجی دھرنوں کے لئے کسی سے کوئی پیسہ نہیں لیا، میری حکومت ہوتی اور مجھے یہ پتہ چلتا کہ جنرل پیسے لگا رہا ہے تو میں انکوائری کرواتا حکومت انکوائری کرے، اگر کسی سے ایک روپیہ لینا ثابت ہو جائے سیاست چھوڑ دوں گا، لیکن فوج کو بدنام نہ کیا جائے۔ آئی ایس ائی کے سابق چیف نے سپریم کورٹ میں بیان حلفی دیا تھا کہ میں نے نواز شریف کو پیسے دئیے، اس کی انکوائری بھی ہونی چاہیے۔ الیکشن کمیشن کو اس کی کوتاہیوں پر خط لکھ دیا ہے اور چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کا انتظار کر رہا ہوں، ہم ملک میں غیر آئینی نہیں بلکہ قانونی طریقے سے ہی تبدیلی لانے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں، جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ مسلم لیگ ن کے حق میں نہیں آیا اس میں بڑے واضح طور پر مک مکاﺅ کی تصدیق کی گئی۔ ود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف تاجروں کے احتجاج میں ان کے ساتھ ہیں، حکومت کو ٹیکسوں کی بارش کا کوئی حق نہیں، پنجاب حکومت سیلاب کی آڑ میں بلدیاتی انتخابات سے فرار کی کوشش نہ کرے۔ پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ میں تاریخی فیصلے پر چیف جسٹس آف پاکستان کو سلام پیش کرتا ہوں اور جوڈیشل کمیشن کے فیصلے پر تحریک انصاف کے جو بھی حمایتی سوشل میڈیا پر تنقید کر رہے ہیں ان سے کہتا ہوں کہ تنقید بند کریں۔ جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تحریک انصاف کی ہار نہیں بلکہ جمہوریت کی مضبوطی اور انتخابی اصلاحات کے معاملے میں اہم فیصلہ ہے۔ بلدیاتی انتخابات کو شفاف بنانے کےلئے ضروری ہے کہ 2013ءکے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کا جو بھی عملہ ذمہ دار ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ بلدیاتی انتخابات میں دوبارہ دھاندلی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں سزا اور جزا کا نظام نہیں ہوگا اس وقت تک شفاف انتخابات ممکن نہیں ہو سکیں گے۔ 2013ءمیں ہونے والی دھاندلی کے ذمہ دار موجودہ الیکشن کمشنر جسٹس رضا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیسے تو نواز شریف نے لیے جس کے خلاف اسلم درانی کا بیان حلفی آج بھی اصغر خان کیس کی صورت میں سپریم کورٹ میں موجود ہے جسے آگے بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی ثابت کرنا ہمارا کام نہیں، ہم نے جوڈیشل کمیشن میں دھاندلی کے خلاف تمام ثبوت دیدیئے اور وقت ثابت کرے گا کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے سے ملک میں جمہویت مضبوط ہوئی۔ عمران خان نے کہا کہ ایک سال میں ہم نے آئی ایم ایف سے جتنا قرضہ لیا، اس سے دوگنا یعنی 430 ارب کی پراپرٹی دبئی میں خریدی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی سیٹ کرنے کی بات کرکے کوئی خوفزدہ نہیں کرسکتا۔ عمران نے کہا ہماری جیت ہے کہ پہلی دفعہ تفتیش ہوئی۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں گے۔ گزشتہ انتخابات میں بدنظمی کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ حکومت ایف بی آر کو بہتر کرے۔ اسمبلی میں بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرینگے۔ غیرآئینی تبدیلی جمہوریت کو نقصان پہنچائے گی۔ بلدیاتی انتخابات کیلئے مسلم لیگ ن لوگوں کو خرید رہی ہے۔ این این آئی کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات ون ڈے نہیں ٹیسٹ میچ ہو گا اور کسی کو یکطرفہ نتائج حاصل نہیں کرنے دیں گے۔ جوڈیشل کمشن کا فیصلہ کھلے دل سے تسلیم کر لیا لیکن جوڈیشل کمشن نے جو کام ادھورا چھوڑا اسے مکمل کرنا چاہئے تھا۔ دھاندلی کے ذمہ دار صوبائی الیکشن کمشنرز کے استعفے کے مطالبے پر قائم ہیں ان کو اپنے عہدوں سے استعفے دینے چاہئےں۔ سینئر صحافیوں اورکالم نگاروں سے گفتگو میں عمران نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور صرف تحریک انصاف ہی نہیں، 20سے زائد سیاسی جماعتیں اس دھاندلی کے خلاف جوڈیشنل کمیشن میں گئیں۔ عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف میں کوئی اختلافات نہیں۔ دریں اثناءعمران خان نے چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کو مراسلہ بھیجا ہے جس میں انہوں نے آر اوز اور الیکشن عملے کیخلاف فوری مقدمات درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مراسلے میں لکھا گیا کہ قانون کے مطابق آر اوز کیخلاف کارروائی کا اختیار صرف آپ کے پاس ہے۔ کمشن کی رپورٹ کے بعد غفلت برتنے والے آر اوز اور دیگر عملے کو 2 سال قید ہو سکتی ہے۔ انکوائری کمشن رپورٹ نے آر اوز کو بے نقاب کر دیا۔ قانون کے مطابق آپ آر اوز کیخلاف فوجداری کارروائی کرنے کے پابند ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ آر اوز اور انتخابی عملہ قوم کے مجرم ثابت ہو چکے۔ انکوائری کمشن کی رپورٹ نے ریٹرننگ افسروں کو بے نقاب کر دیا۔ آر اوز اور انتخابی عملہ قوم کے مجرم ثابت ہو چکے۔ عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر سے کہا ہے کہ کمشن کی رپورٹ کے بعد غفلت کے مرتکب آر اوز اور دیگر عملے کو 2 سال قید ہو سکتی ہے۔
عمران

ای پیپر-دی نیشن