یعقوب میمن کو ناگپور جیل میں پھانسی : کشمیریوں کا احتجاج‘ ایمنسٹی کی مذمت
نئی دہلی/ اقوام متحدہ (آن لائن+ نمائندہ خصوصی) 1993ءمیں ممبئی دھماکوں کے لئے سرمایہ فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار یعقوب میمن کو پھانسی دے دی گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے بدھ کو رات دیر تک کیس کی سماعت کی۔ یعقوب میمن کے وکلا کی جانب سے عدالت سے اپیل کی گئی تھی کہ ان کے مو¿کل کی پھانسی 14 روز کے لئے مو¿خر کی جائے جس پر عدالت کے 3 رکنی بنچ نے ان کی آخری اپیل مسترد کرتے ہوئے پھانسی کی سزا برقرار رکھی جس کے کچھ ہی دیر بعد یعقوب میمن کو ریاست مہاراشٹر کی ناگپور جیل میں پھانسی دے دی گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یعقوب میمن پر 1993ءمیں ممبئی بم دھماکوں کے لئے سرمایہ فراہم کرنے کا الزام تھا دھماکوں میں 257 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یعقوب میمن ممبئی بم دھماکوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ٹائیگر میمن کا بھائی تھا۔ یعقوب میمن کے وکیل آنند گروور کا کہنا تھا 22 سال جیل کاٹنے کے بعد پھانسی چڑھا دینا زیادتی ہے۔ واضح رہے کہ بھارت میں پھانسی کم دی جاتی ہے اور 1995ءسے اب تک صرف تین مجرموں کی سزائے موت پر عمل درآمد ہوا ہے۔ گزشتہ روز یعقوب میمن کی 54ویں سالگرہ بھی تھی۔ یعقوب میمن کی پھانسی پر کشمیریوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔ پھانسی کے بعد ممبئی کے حساس علاقوں اور ناگپور میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کر دئیے گئے۔ 11 مجرموں کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی سپریم کورٹ نے 10 دیگر افراد کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔ سزا کی مخالفت کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں واپس لانے کے لئے کچھ وعدے کئے گئے تھے جن سے حکومت یا تفتیشی ایجنسیاں بعد میں پیچھے ہٹ گئیں۔ یعقوب میمن کو واپس لانے کی کارروائی سے وابستہ ”را“ اور سی بی آئی کے کے افسروں نے بھی یہ انکشاف کیا ہے کہ یعقوب میمن اپنی مرضی سے واپس آئے تھے اور انہوں نے ان دھماکوں کی سازش کا پردہ فاش کرنے میں تفتیش کاروں کی مدد کی تھی لیکن ان سے نرمی کا کوئی وعدہ نہیں کیا گیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق سزائے موت پر کشمیر میں بڑے پیمانے پر ہڑتال یا مظاہرے تو نہیں کئے گئے لیکن رائے عامہ پر گویا گھٹن کے بادل منڈلا رہے تھے۔ سید علی گیلانی نے محتاط ردعمل میں بھارت کے ان سماجی حلقوں کا حوالہ دیا جو سمجھتے ہیں کہ اس معاملے میں قانونی کارروائی مکمل نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے ایک بیان میں بتایا کہ یعقوب میمن کو محض اس لئے تختہ دار پر لٹکایا گیا کیونکہ وہ مسلمان تھے۔ اقوام متحدہ سے نمائندہ خصوصی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے بھارت میں یعقوب میمن کی پھانسی کا سخت نوٹس لیا ہے۔ سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ 21ویں صدی میں پھانسی کی سزا کی کسی صورت گنجائش نہیں، موت کی سزا ظالمانہ اور غیرانسانی عمل ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے ترجمان نے بھی پھانسی کو ظالمانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جرائم کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئے۔ صباح نیوز کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی بھارت کے اس ظالمانہ اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ کیس کی شفاف تحقیقات نہیں کی گئیں، بھارت نے بے گناہ شخص کو سزا دے کر دہشتگردی سے نمٹنے کا غلط طریقہ اپنایا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ یعقوب میمن کی پھانسی سے ممبئی دھماکوں کے متاثرین کو انصاف نہیں ملے گا۔ آئی اےن پی کے مطابق یعقوب میمن کو جب بتایا گیا کہ ان کی پھانسی موخر کرنے کی تمام تر امیدیں ختم ہو چکی ہیں تو پھر انہوں نے آخری خواہش اپنی بیٹی سے ملاقات کرنے کی کی جس پر جیل حکام نے یعقوب میمن نے ان کی بیٹی سے ان کا ٹیلیفونک رابطہ کروایا۔ بھارتی مےڈےا کے مطابق بھارتی جیل حکام نے ان کے بھائی سلیمان سے ملاقات کے کچھ گھنٹوں بعد ان کی بیٹی سے بات کروانے کیلئے انتظامات کئے۔
پھانسی/ مذمت