اسلام آباد : افغان کچی بستی گرانے پر شدید احتجاج‘ پتھراﺅ لاٹھی چارج شیلنگ اے سی سمیت درجنوں زخمی
اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ + آن لائن +این این آئی) اسلام آباد میں غیر قانونی افغان بستی مسمار کرنے پر مکینوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے پتھراﺅ کیا جواب میں پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے، درجنوں کوگرفتار کرلیا، گھر ٹوٹنے پر خواتین چھتوں پر بیٹھ گئیں ¾ اہلکاروں نے گھسیٹ کر نیچے اتارا ¾ خواتین گھروں کی چھتوں سے پولیس اہلکاروں پر پتھر برساتی رہیں۔ سی ڈی اے نے بھاری مشینری سے غیر قانونی تعمیراتی کو گرانے کا عمل شروع کیا تو مقامی افراد کی جانب سے شدید رد عمل دکھایا گیا۔ زخمیوں میں اسسٹنٹ کمشنر اور مجسٹریٹ بھی شامل۔ گھر کو ٹوٹتے دیکھ کر ایک خاتون قرآن پاک اٹھائے چھت پر چڑھ گئی اور آپریشن روکنے کے ساتھ گھر نہ گرانے کی دہائیاں دیتی رہی تاہم پولیس نے خاتون کو گھر کی چھت سے اتار کر بلڈوزر سے مسمار کر دیا۔ سی ڈی اے ترجمان رمضان خالد نے بتایا غیر قانونی کچی بستیوں کے رہائشیوں کو دو بار نوٹسز بھجوائے، بستیاں خالی نہ کرنے پر ایکشن لینا پڑا۔ ڈی جی سی ڈی اے حمزہ شفقات کے مطابق شہر میں سو سے زائد غیرقانونی بستیاں ہیں تمام کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ صباح نیوز کے مطابق مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں سے علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ مکینوں کی مزاحمت کے باعث آپریشن کئی بار روکنا پڑا۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد مشتاق احمد کا کہنا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر اس جگہ کو خالی کرایا جارہا ہے۔ سی ڈ ی اے آپریشن کے پہلے دن 800 میں سے 200 گھر مسمار کئے گئے جبکہ دو درجن افراد زخمی ہوئے اور 100 سے زیادہ گرفتار کئے گئے۔ آج بروز جمعہ دوبارہ آپریشن کیا جائیگا۔ مظاہرین کے پتھراﺅ سے اسسٹنٹ کمشنر علی اصغر اور پولیس اہلکار اور آپریٹر زخمی ہوئے جبکہ اے سی رابعہ اورنگزیب کی گاڑی کے شیشے توڑ دیئے گئے۔ آن لائن کے مطابق آئی الیون افغان کچی بستی کےخلاف آپریشن سے قبل رینجرز اور خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے رات گئے کئے جانے والے سرچ آپریشن میں افغان خفیہ ایجنسی کے ایک اعلیٰ آفیسر اور دو ”را“ کے ایجنٹوں کو گرفتار کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ ذرائع نے بتایا جی ایچ کیو اور کامرہ ائر بیس حملے کی منصوبہ بندی بھی اسی افغان بستی میں کی گئی تھی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق افغان کچی بستی کیخلاف آپریشن میں 2 ہزار افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ لوگوں نے خواتین اور بچوں کو گھروں کے اندر اورچھتوں پر بٹھا رکھا تھا تاکہ ان کے گھر مسمار نہ کئے جاسکیں جس پر سی ڈی اے نے خواتین پولیس فورس کو بلا لیا جس نے بچوں اور عورتوں کو گھسیٹ کر باہر نکالا۔
اسلام آباد/ آپریشن