خواتین مادر ملت کو رول ماڈل بنا کر ملک کو فلاحی ریاست بنانے میں کردار ادا کریں: رفیق تارڑ
لاہور (خبرنگار) مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی معاونت قائداعظم کا قیمتی ترین اثاثہ تھی۔ خواتین مادرملت کو رول ماڈل بنائیں اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کو اسلامی جمہوری فلاحی ریاست بنانے کیلئے کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے کارکن‘ سابق صدر اور چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان لاہور میں مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کے 123ویں یوم ولادت کے موقع پر منعقدہ خصوصی تقریب میں صدارتی خطاب میں کیا۔ تقریب کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین کرنل (ر) جمشید احمد ترین، سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت جسٹس (ر) میاں محبوب احمد، چیف جسٹس(ر) خلیل الرحمن، مادرملتؒ کی معتمد ساتھی بیگم ثریا کے ایچ خورشید، دختر پاکستان بیگم بشریٰ رحمن،کنوینر مادرملتؒ سنٹر پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شعبہ خواتین کی سیکرٹری بیگم صفیہ اسحاق، ڈائریکٹر حمید نظامیؒ پریس انسٹی ٹیوٹ ابصار عبدالعلی، صوبائی پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشد، دانشور و کالم نگار قیوم نظامی، کرنل (ر) سلیم ملک، محمد ارشد چودھری، صدر نظریۂ پاکستان فورم پشاور ملک لیاقت علی تبسم، پروفیسر غلام سرور رانا، سعیدہ قاضی، ڈاکٹر راشدہ قریشی، میاں ابراہیم طاہر، انجینئر محمد طفیل ملک، شہزاد خان، قمر سلطان ، بیگم حامد رانا، کنول نسیم، آغا باقر، ڈاکٹر یعقوب ضیائ، پروفیسر مظہر عالم، اساتذۂ کرام، طلبا و طالبات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات نے بڑی تعدادموجود تھی۔ حافظ امجد علی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ محمد آصف منیر نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔ الحاج اختر حسین قریشی نے مادرملت کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ مادرملت محترمہ فاطمہ جناح نے ساری زندگی پاکبازی سے گزاری، اپنے بھائی قائداعظم کا اس انداز میں ساتھ دیا کہ برصغیر میں شاید ہی ایسی اور مثال ملتی ہو۔ انہوں نے قائداعظم کی تیمارداری نہایت احسن طریقے سے کی اور قائداعظم کے مشکل ترین کام کو اتنا آسان بنا دیا کہ 14اگست 1947ء کو ہمیں آزادی کی نعمت نصیب ہوئی۔ ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ مادرملت نے ایوبی آمریت کا بڑی بہادری سے مقابلہ کیا، انہوں نے سیاسی فہم و فراست قائداعظم سے سیکھی تھی۔ محترمہ فاطمہ جناح نے 19سال تک قائداعظم کی تیمارداری کی۔ مجید نظامی نے پہلے ایوان اقبال بنوایا اور اب کی کاوشوں سے ایوان قائداعظم تعمیر ہو رہا ہے، میری تجویز ہے کہ ایوان مادر ملت بھی بنایا جائے۔ کرنل (ر) جمشید احمد ترین نے کہا مادر ملت نے ایسے وقت میں ایوب خان کا مقابلہ کیا جب کوئی سیاستدان مقابلہ کرنے کی جرأت نہیں کر رہا تھا۔ نوائے وقت اور مجید نظامی نے انہیں بھرپور سپورٹ کیا۔ نئی نسل کو ان کی حیات اور خدمات سے آگاہ کرنا چاہئے۔ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کہا مادرملت محترمہ فاطمہ جناح نے جنرل ایوب خان کے مقابلے میں الیکشن لڑ کر پاکستان میں جمہوریت کا راستہ ہموار کیا۔ ان کی زندگی نے عام پاکستانی کو بھی حوصلہ دیا، اسے یہ سبق کہ وہ ہمیشہ حق کا ساتھ دے اور ظلم کے مقابلے میں کھڑا ہو جائے۔ چیف جسٹس (ر) خلیل الرحمن نے کہا محترمہ فاطمہ جناح قائداعظم کی ساتھی متانت، وقار اور عزت و احترام کا پیکر تھیں۔ آپ کی شخصیت آپ کے اطوار و عادات سے ظاہر ہوتی تھی۔ آج کا دن یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ ہم نظریۂ پاکستان کو نئی نسل میں پھیلائیں۔ بیگم ثریا خورشید نے کہا کہ مادرملت کے ساتھ گزرے لمحات میری زندگی کا سنہری دور ہے۔ ابصار عبدالعلی نے کہا کہ محترمہ فاطمہ جناح ہر وقت ان کے ساتھ سایہ کی طرح رہتی تھیں۔ انہوں نے قائداعظم کو یکسوئی کے ساتھ تحریک پاکستان کیلئے کام کرنے کے مواقع فراہم کئے۔ محترمہ فاطمہ جناح کی حیات و خدمات کو سامنے رکھتے ہوئے خاتون اعظم کا خطاب دینا چاہئے۔ بیگم بشریٰ رحمن نے کہا کہ ادرملت سیاست میں موجود خواتین کیلئے رول ماڈل ہیں۔ وہ اعلیٰ کردار کی حامل بے باک خاتون تھیں۔ مجید نظامی نے ہمیں اپنے محسنوں کو یاد کرنے کا سلیقہ عطا کیا۔ خواتین مادر ملت کی پیروی میں تعمیر ملت میں اپنا کردار ادا کریں۔ رانا محمد ارشد نے کہا کہ اگر مادر ملت کو ایوب خان کیخلاف صدارتی الیکشن میں ہرایا نہ جاتا تو سانحہ مشرقی پاکستان رونما نہیں ہوتا۔ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا اگر مادر ملت قائداعظم کا بھرپور ساتھ اور ان کی تیمارداری نہ کرتیں تو پاکستان کا قیام مشکل ہو جاتا۔ انہیں ایوب خان کیخلاف دھاندلی کے ذریعے ہروایا گیا۔ قیوم نظامی نے کہا پاکستان کی تاریخ مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کے ذکر کے بغیر نامکمل ہے۔ کرنل (ر) سلیم ملک نے کہا کہ مادرملت محترمہ فاطمہ جناح قائداعظم کی طرح طالبعلموں کی بے حد حوصلہ افزائی کرتی تھیں۔ بیگم صفیہ اسحاق نے کہا کہ مادرملت محترمہ فاطمہ جناح قائداعظم کی شخصیت کے پیچھے طاقت کا سرچشمہ تھیں۔ پروفیسر غلام سرور رانا نے کہا کہ مادرملتؒ نے ایوبی آمریت کو للکارا اور اس کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کی تعمیر و ترقی اور استحکام میں بھرپور حصہ لیا۔ سعیدہ قاضی نے کہا کہ محترمہ فاطمہ جناح نے ایوبی آمریت کا بڑی بہادری سے مقابلہ کیا مگر افسوس ان انتخابات میں آمریت کی جیت کا اعلان کر دیا گیا۔ ڈاکٹر راشدہ قریشی نے کہا کہ محترمہ فاطمہ جناح نے ہرقدم پر اپنے بھائی کا ساتھ دیا۔ 1940ء سے1947ء تک چلنے والی تحریک آزادی کے دورِ عروج میں برصغیر کی مسلم خواتین میں آزادی کی تڑپ پیدا کی۔ نامور آرٹسٹ قمر سلطان نے کہا کہ وہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کیلئے خصوصی پرچم تیار کر رہے ہیں جس میں کلمہ طیبہ خاص انداز میں لکھا گیا ہے۔ شاہد رشید نے کہا مادرملت محترمہ فاطمہ جناح نے تحریک پاکستان اور قیام پاکستان کے بعد بھی تاریخی اور مثالی کردار ادا کیا۔ مجید نظامی نے مادرملت کی حیات وخدمات کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا۔ محترمہ فاطمہ جناح کو مادرملت کا خطاب بھی مجید نظامی اور نوائے وقت نے ہی دیا تھا۔ پروگرام کے دوران مادرملت کے یوم پیدائش کی مناسبت سے کیک کاٹا گیا۔ آخر میں ڈاکٹر مجید نظامی کی پہلی برسی کے سلسلے میں ایوان کارکنان تحریک پاکستان ، لاہور میں سکولوں اور کالجوں کے طلبا و طالبات کے درمیان منعقدہ انعامی تقریری مقابلوں میں کامیابی حاصل کرنیوالے طلبہ میں نقد انعامات و سرٹیفیکیٹس تقسیم کئے گئے۔ نقد انعامات کیلئے 50 ہزار روپے کا عطیہ ایڈیٹر انچیف نوائے گروپ رمیزہ مجید نظامی نے دیا ہے۔