ملاعمر کی وفات بڑا دھچکا، طالبان منتشر ہوئے تو بدامنی بڑھے گی: سراج الحق
لاہور (سپیشل رپورٹر) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملاعمر کی وفات طالبان کیلئے بڑا دھچکا ہے مگر انکی تنظیم ایسی ہے کہ وہ متحد رہیں گے اور اپنی صفوں میں انتشار کو داخل ہونے کا موقع نہیں دیں گے۔ طالبان کا اتفاق و اتحاد سے رہنا نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کیلئے ضروری ہے۔ اگر طالبان منتشر ہو گئے تو بدامنی بڑھے گی۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں تعطل کو جلددور کیا جائے۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے بعد حکمران عوام کے مسائل کی طرف توجہ دیں۔ الیکشن ریفارمز کے بغیر انتخابات بے معنی ہوکر رہ جائیں گے، ہندوستان میں مسلمانوں کو سیاسی بنیادوں پر پھانسیوں پر لٹکایا جا رہا ہے۔ مقبول بٹ سے لیکر یعقوب میمن تک قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔ جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے لوگوں کو سیلاب سے بچانے کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی۔ حکمرانوں کے اپنے کارخانے اور بنگلے بن گئے ہیں مگر کوئی ڈیم بنا اور نہ تعلیمی ادارے اور ہسپتال بنے۔ حکمرانوں کا اپنا کاروبار لندن، ملائشیا اور سعودی عرب میں پھیلا ہوا ہے اور بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہے ہیں۔ دریں اثناء مقامی ہوٹل میں سابقین جمعیت کے احباب کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہم تاجر برادری کے ساتھ ہیں۔ حکومت کو تاجروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے چاہئے تھے۔ اسحا ق ڈار نے ایک دوبار تاجروں کو بلایا مگر مسئلے کا حل نہیں نکالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اسمبلیوں میں بیٹھنے کا موقع ملنا چاہئے۔ تحریک انصاف کو اسمبلیوں سے نکالا گیاتو انتشار پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس حراست میں کسی کا مارا جانا قانون شکنی کی بدترین مثال ہے، اگر ملک اسحاق اور اس کے ساتھیوں کو پولیس نے اپنی حراست میں مارا ہے تو قانون کا احترام کرنے والا کوئی شہری بھی اسے پسند نہیں کرے گا، انہیںعدالت میں پیش کیا جانا چاہئے تھا۔ پنجاب حکومت معاملے کی انکوائری کرائے اور وضاحت کرے۔