ملا عمر کے خاندان کا اختر منصور کی بیعت سے انکار‘ شوری کا اجلاس بلا کر مسئلہ حل کیا جائے : بھائی عبدالمنان
کابل (این این آئی+ اے این این+ اے ایف پی) افغان طالبان کے سابق امیر ملا محمد عمر کے خاندان نے نئے امیر ملا اختر منصور کی بیعت سے انکار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ طالبان کے حامی علما اورکمانڈروں کی شوریٰ بلا کر امارت کا مسئلہ حل کیا جائے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ملا محمد عمر کے بھائی عبدالمنان نے ملا محمد اختر منصور کو امیر ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ رحیم اللہ یوسفزئی کے مطابق ملا اختر محمد منصور نے ملا عمر کے انتقال کے بعد دو سال اور تین ماہ تک افغان طالبان کی سربراہی کی جبکہ اس سے پہلے بھی جب ملا محمد عمر روپوش تھے، ملا اختر منصور ان سے ہدایات لے کر افغان طالبان کو چلاتے رہے۔ اکثر لوگ انہی کو سربراہ ماننے کے حق میں بھی ہیں تاہم اب مخالفت بھی سامنے آچکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملا عمر دنیا میں نہیں رہے اس لیے اب باضابطہ انتخاب ضروری نہیں۔ ملا عمر کا خاندان مطالبہ کر رہا ہے افغان طالبان کی شوری کا دوبارہ اجلاس بلایا جائے اور طالبان کے بڑے علما معاملات کو حل کرائیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملاعمر کے چھوٹے بھائی اور طالبان شوریٰ کے رکن ملا عبد المنان نے پشتو میں اپنا پیغام ریکارڈ کرایا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے خاندان نے ابھی تک نہ کسی کی بطور امیر بیعت کی اور نہ کرنے کا ارادہ ہے، ملا عمر کی خواہش تھی کہ تنظیم متحد رہے جس میں وہ کافی حد تک کامیاب رہے۔ ملا عمر کی آرزو پوری کرنے کے لئے ان کا خاندان کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے، طالبان کے حامی علماءاور کمانڈرز کی شوریٰ کا اجلاس بلا کر امارت کے مسئلے کا حل نکالا جائے، علماءکسی خاص فریق کی حمایت یا بیعت کرنے کے بجائے مسئلے پر اختلافات دور کرنے کی کوشش کریں اور تحریک طالبان کے لئے اتحاد و اتفاق کے لئے کردار ادا کریں۔ اے ایف پی کے مطابق حقانی نیٹ ورک گروپ نے اپنی ویب سائیٹ پر جاری بیان میں ملا اختر منصور کی تقرری کی حمایت کی ہے۔ یہ بیان مولوی جلال الدین حقانی کے حوالے سے جاری کیا گیا ہے جن کے بارے میں یہ اطلاعات ہیں کہ وہ ایک سال قبل انتقال کر گئے ہیں۔ این این آئی کے مطابق ملا محمد عمر کے بھائی ملا عبد المنان نے طالبان کے نئے امیر ملا اختر منصور کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نئے امیر کا انتخاب طالبان کے بانی ارکان، شوریٰ کے ارکان، علماءاور افغانستان کی بااثر شخصیات کے مشورے سے کیا جائے۔ عبدالمنان نے خاندان کی نمائندگی کرتے ہوئے علماءسے اپیل کی کہ وہ اختلافات ختم کر نے کےلئے آگے آئیں۔ ملا عبد المنان کا پیغام طالبان کے نئے سربراہ ملا اختر منصور کے اس بیان کے ایک دن بعد آیا ہے جس میں انہوں نے طالبان سے اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھنے کی اپیل کی تھی۔ اس بیان کے اردو متن کے مطابق ملا عبدالمنان نے کہا کہ جس طرح ملا محمد عمر ہمیشہ اتفاق اور اتحاد کی آرزو کرتے تھے، اس میں وہ کافی حد تک کامیاب تھے اس آرزو کو پورا کر نے کےلئے ہمارا موقف ہے کہ افغان اسلامی امارات کی سربراہی کےلئے نئے امیر کے انتخاب میں ان علمائ، مجاہدین اور افغانستان کی اہم شخصیات جنہوں نے اسلامی مارات کی بنیاد رکھی اور اس تحریک کو مضبوط بنانے میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا ان کی رائے کا احترام کیا جائے، ان کے اثر و رسوخ سے کام لیا جائے تو اس سے امیرالمومنین ملا محمد عمر کی وہ آرزو پوری ہو جائےگی جو ہر وقت اتحاد اور اتفاق کی خواہش رکھتے تھے، ان کی آرزو پوری کر نے کی خاطر ہمارا خاندان خدمت کےلئے تیار ہے۔ ہم نے کسی کے ساتھ بیعت کی نہ ہی اختلافات کی صورت میں کسی کی حمایت کرنے پر آمادہ ہیں۔ ہمارا علماءسے مطالبہ ہے کہ کسی ایک فریق کے ساتھ کھڑا ہونے یا کسی کے ساتھ بیعت کر نے کی بجائے اختلافات کو حل کرنے کی کوشش کی جائے۔
طالبان/ بیعت