پی ٹی آئی کیخلاف تحاریک پر رائے شماری آج ہو گی : مخالفت کرینگے‘ مسلم لیگ (ن) پی پی‘ جماعت اسلامی‘ فاٹا ارکان
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے حکمران پارٹی نے فیصلہ کیا ہے آج منگل کو پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک پر ایوان میں رائے شماری کرائی گئی تو مسلم لیگ (ن) تحریک کے خلاف ووٹ ڈالے گی، مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم نواز شریف کو اپنی پارٹی کی طرف سے پیش کی گئی تحریک واپس لینے کا وعدہ کیا ہے، ایم کیو ایم سے اپیل کرتے ہیں وہ بھی پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک واپس لے لیں۔ قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا گزشتہ منگل کو ایوان میں طے ہوا تھا آئندہ نجی کارروائی کے روز پی ٹی آئی ارکان کے خلاف تحریک پر فیصلہ ہو گا، ہم نہیں چاہتے پی ٹی آئی ارکان ڈی سیٹ ہوں کیونکہ ہم نے پی ٹی آئی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، اس معاہدے کو آنر کرتے ہیں، وزیراعظم نے اتحادی جماعت سے ملاقات کی اور تحریک واپس لینے کی استدعا کی، مولانا فضل الرحمن نے حامی بھری ہے تاہم آج میں مصروفیت کے باعث ایوان میں موجود نہیں ہوں گا۔ ایم کیو ایم نے تحریک واپس نہ لی اور اس پر ووٹنگ کرانی پڑی تو مسلم لیگ (ن) کے ارکان کو وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت ہے وہ تحریک کے خلاف ووٹ دیں کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی انتخابی اصلاحات اور جمہوری اور پارلیمانی عمل میں حصہ لیتی رہے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عارف علوی، پی پی پی کے اعجاز جاکھرانی، شیر اکبر اور فاٹا ارکان کی طرف سے جی جی جمال نے بھی وزیر خزانہ کے موقف کو سراہا۔ مزید برآں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ایم کیو ایم اور جے یو آئی (ف) نے تحاریک واپس نہ لیں تو ان کی مخالفت کریں گے، ہم معاہدے کی پاسداری کر رہے ہیں، تحریک انصاف اسمبلیوں میں آ کراپنا کردار ادا کرے گی، ہم نے ایم کیو ایم اور جے یو آئی(ف) سے کہا ہے کہ وہ تحریک انصاف کے خلاف اپنی تحاریک واپس لیں لیکن وہ نہیں مانے انہوں نے تحاریک واپس نہ لیں تو ہم ان کی مخالفت کریں گے، ہم تحریک انصاف کے ساتھ کئے گئے معاہدے کی پاسداری کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں تحریک انصاف اسمبلیوں میں آئے اور اپنا کردار ادا کرے۔ صباح نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایوان میں کہا تحاریک پر رائے شماری آج بروز منگل ہوگی۔ بی بی سی کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں بیان دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا حکمران اتحاد میں شامل جمعیت علمائے اسلام بھی پاکستان تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے سے متعلق اپنی قرارداد واپس لے لے گی۔ انہوں نے کہا وہ یہ بات وزیراعظم نواز شریف کی ایماءپر کہہ رہے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی نے بھی حکومتی موقف کی تائید کی ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف مبینہ ثبوت لے کر لندن پہنچے ہیں اور اطلاعات کے مطابق پیر کی دوپہر کو انہوں نے سکاٹ لینڈ یارڈ کے حکام سے ملاقات کی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اور حکومتی ارکان میں گفتگو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا لگتا ہے حکومت اور پی ٹی آئی میں تعلقات ضرورت سے زیادہ ہی بہتر ہو گئے کیا ابھی تک دونوں جماعتوں کے درمیان ڈرامہ چل رہا تھا؟ آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے تحریک انصاف کے ارکان کے خلاف تحریک واپس لینے کا فیصلہ نہیں کیا۔ جے یو آئی (ف) اپنے پرانے موقف پر قائم ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا تحریک انصاف کس منہ سے پارلیمنٹ میں آئی ہے۔ اسحاق ڈار کا بیان سن کر صدمہ ہوا تاہم ایسی بات نہیں کریں گے کہ جمہوریت ڈی ریل ہو تحریک انصاف کے ارکان مستعفی ہو چکے ہیں جس کے بعد اسمبلی کے ممبر نہیں رہے ہمیں آئینی طور پر مطمئن نہیں کیا جارہا۔ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی میں اجنبی ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ڈی سیٹ کی تحریک کی واپسی کیلئے نہ وزیراعظم نے اصرار کیا اور نہ ہم نے انکار کیا وزیراعظم سے طے ہوا پارٹی سے مشاورت کے بعد فیصلہ ہوگا پارٹی نے مشورہ دیا تحریک واپس نہ لی جائے۔ ایک سوال پر کہا الطاف حسین کے بیان پر آرٹیکل 6 لگتا ہے یا نہیں کچھ نہیں کہہ سکتا الطاف حسین نے اپنی حدود سے تجاوز کیا۔
اسحاق ڈار