الطاف حسین نوائے وقت پڑھیں‘ چودھری نثار کا مشورہ
ایک الطاف حسین کے خلاف خبروں سے اخبارات بھرے ہوئے ہیں۔ مگر وزیر داخلہ چودھری نثار کا بیان سب پر بھاری ہے کہ الطاف حسین کا لب و لہجہ اعلان جنگ ہے۔ الطاف حسین کے نئے روپ کے لئے جتنا وہ جانتے ہیں کوئی اور نہیں جانتا۔ وہ خود کہتے ہیں کہ عمران کے دھرنا کے لئے جو وہ جانتے ہیں اس پر پوری کتاب لکھ سکتے ہیں۔ یہ کتاب کبھی میں ان سے سنوں گا۔ الطاف حسین کے لئے موثر کارروائی بھی وہی کر رہے ہیں۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی والے بھی چودھری صاحب کو نشانہ بناتے ہیں۔ وہ دوسروں کو خاطر میں نہیں لاتے۔ ان کا کام صرف الطاف حسین کی غلط باتوں کی صحیح ترجمانی ہے۔ وہ کہتے ہیں الطاف حسین نے 5کروڑ مہاجروں کی ترجمانی کی ہے بھارت اور نیٹو سے مدد نہیں مانگی۔ انہوں نے نواز شریف اور شہباز شریف کو خبردار کیا ہے کہ وہ عنقریب اپنے انجام سے دوچار ہوں گے۔
الطاف حسین نے یہ بات تو بالکل ٹھیک کہی ہے کہ بھارت ڈرپوک ہے۔ وہ ڈرپوک تو ہے اس کی تائید تو فاروق ستار کریں۔ پھر الطاف بھائی نے فرمایا کہ بھارت میں غیرت ہوتی تو پاکستان میں مہاجرین کا خون نہ بہتا۔ متحدہ کے ارکان بھارت نیٹو اور اقوام متحدہ سے کراچی میں اپنی فوج بھیجنے کا مطالبہ کریں۔ اس بات کا تو حیدر عباس رضوی، خواجہ اظہار الحسن وغیرہ اور نئی رابطہ کمیٹی نوٹس لے اور الطاف بھائی کے حکم کی تعمیل کرے اور الطاف بھائی کو مبارکباد دے کہ انہوں نے شیخ مجیب الرحمن بنگالی کا مہاجر روپ اختیار کر لیا ہے۔ انہیں مبارک ہو مگر ان کو یہ بھی سمجھائیں کہ وہ شیخ مجیب الرحمن کا انجام یاد رکھیں۔ انہیں ان کے اپنے بنگلہ دیشی دوستوں نے ان کے گھر میں گھس کر قتل کر دیا تھا۔ حسینہ واجد اس لئے بچ گئیں کہ بنگلہ دیش کے باہر تھیں ورنہ سارا خاندان مارا گیا تھا۔ انہیں معلوم تھا کہ اس خاندان کا ایک بچہ بھی بچ گیا تو وہ بھارت کی غلامی اختیار کرے گا۔
الطاف بھائی بار بار اپنی موت کا اعلان کرتے ہیں۔ ڈاکٹر عمران فاروق کو کسی انگلستانی نے قتل نہ کیا تھا۔ کسی مہاجر نے ہی قتل کیا تھا۔ شہادت تو مہاجروں کی کسی مہاجر کے ہاتھوں سے ہی ہو گی۔ اللہ الطاف بھائی کی زندگی سلامت رکھے۔ ان کی وجہ سے دلچسپ مزاحیہ باتیں سننے کو ملتی ہیں۔ میرا تو ان سے تعلق ہے۔ میرے ساتھ ایک ایک گھنٹے کی مختصر بات فون پر کرتے رہتے ہیں۔ مجھ سے کسی خدمت کی فرمائش بھی کی تھی تب تو میں نے ان کا صرف شکریہ ادا کیا تھا۔ اب ان سے یہ کہنا ہے خدا کے لئے پاکستانی بنیں مہاجر نہ بنیں۔ ان کی ایک ایک بات کراچی کی ایم کیو ایم کمیونٹی کو ذلیل و خوار کر دیتی ہے۔ بیچارے رابطہ کمیٹی والے وضاحتیں کرتے کرتے اور ان کے جھوٹ کو سچ ثابت کرتے کرتے اب تھک چکے ہیں۔ رابطہ کمیٹی والے اب اپنے آپ کو زیادہ بڑا جھوٹا سمجھنے لگے ہیں۔
وہ جانتے ہیں کہ اقوام متحدہ یا نیٹو والے ان کے حکم پر عمل نہیں کر سکتے۔ بھارت سے انہیں زیادہ امیدیں ہیں۔ مگر وہ بھی ڈرپوک ہے اور غیرت سے خالی ہے ۔ کراچی میں جو خون بہا رہے ہیں۔ وہ ویسا ہی خون ہے جو بھارت میں بھارتی باشندے مسلمانوں کا بہا رہے ہیں۔ اب مودی سرکار والے کہہ رہے ہیں کہ بھارتی مسلمانو! پاکستان چلے جاﺅ۔ یہاں تمہارے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ وہ آگئے تو الطاف حسین انہیں خوش آمدید کہیں گے؟ بھارت کشمیری مسلمانوں کو دبانے کے لئے چھ لاکھ سے زیادہ فوجیں وہاں بھیج چکا ہے مگر 68 برسوں میں ذرا سی کامیابی نہیں مل سکی۔ وہاں بھارت کس کی مدد کر رہا ہے؟ کبھی الطاف بھائی نے اسے روکا ہے کہ تم کیا کر رہے ہو۔
کراچی میں رینجرز صرف مجرموں، بھتہ خوروں، ٹارگٹ کلرز اور جرائم پیشہ لوگوں کو اپنے انجام تک پہنچا رہی ہے یہ لوگ ایم کیو ایم میں شامل ہیں تو انہیں پاک فوج نے الطاف بھائی کی خدمت کے لئے نہیں بھیجا ہے۔ الطاف بھائی اور ایم کیو ایم کو مجرموں کی حمایت نہیں کرنا چاہئے تھی۔ اس طرح انہوں نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ سماج دشمن عناصر ہمارے کارکن ہیں یہ بہت بڑی سیاسی غلطی ہے جو الطاف حسین اور رابطہ کمیٹی سے ہوئی ہے۔ اس طرح ایم کیو ایم تقسیم ہو رہی ہے اب اچھے لوگ اور مجرم لوگ الگ الگ ہو رہے ہیں۔ یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ مجرم لوگ ایم کیو ایم میں نہ رہے تو یہ ختم ہو جائے گی۔ ہم کہتے ہیںکہ ختم نہیں ہو گی کہ ایم کیو ایم میں اچھے لوگ بھی ہیں۔ اللہ کرے رابطہ کمیٹی والے اچھے بن جائیں۔ روز بروز الطاف بھائی رابطہ کمیٹی توڑ دیتے ہیں۔ شاید انہیں شک ہو جاتا ہے کہ رابطہ کمیٹی والے کچھ اچھے لوگ بنتے جا رہے ہیں تو پھر الطاف بھائی ” اپنی پسند کے لوگ“ لے آتے ہیں۔ کچھ دنوں کے بعد ان پر بھی اعتبار نہیں رہتا۔
اب چودھری نثار نے الطاف حسین کے لئے جینوئن کارروائی کا آغاز کیا ہے تو امید ہے کہ اب الطاف بھائی ٹھیک ہو جائیں گے مگر اس دوران لندن میں ان کے خلاف مقدمات کا کوئی نتیجہ نکل آیا تو کیا ہو گا؟ اس کے لئے بھی چودھری صاحب پورا تعاون کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے انگلستان کی جینوئن مدد کیوں نہ کی۔ مقتول پاکستانی تھا قاتل بھی پاکستانی ہیں تو پاکستان انگلستان کی مدد کرے۔
مگر وہ حکمران کیسے اس حوالے سے کوئی کردار ادا کرتے کہ انہوں نے ایم کیو ایم کو اپنے ساتھ شریک اقتدار کیا ہوا تھا۔ جنرل مشرف اور صدر زرداری ایم کیو ایم کو اقتدار میں اپنے ساتھ رکھتے تھے۔ وہ اب بھی ایم کیو ایم کے مجرمان کے ساتھ ہیں۔جب ماضی میں یہ حال تھا تو اب یہ حال تو ہو گا؟ اس آپریشن کے لئے بھی کچھ لوگ خوفزدہ ہیں کہ اگر یہ بھی منطقی انجام تک نہ پہنچا تو پھر ریاست کسی منطقی انجام تک پہنچ جائے گی۔ یہ آپریشن ایم کیو ایم کے اور الطاف حسین کے خلاف نہیں ہے۔ یہ کراچی میں امن و امان تباہ کرنے والوں کے خلاف ہے۔ اس آپریشن کی حمایت الطاف حسین اور ایم کیو ایم کو کرنا چاہئے تاکہ کراچی پھر سے روشنیوں کا شہر بن جائے۔ دوسری گزارش الطاف حسین سے یہ ہے کہ وہ اب مہاجر ہونے کی ضد چھوڑ دیں۔ میں نے پنجاب میں پہلا انٹرویو ٹی وی پر ان کے لئے کیا تھا کہ وہ قومی دھارے میں آنے کے خواہش مند تھے۔ میں نے مہاجر اعظم کے لئے رحمتہ العلمین محسن انسانیت رسول کریم حضرت محمدﷺ کی مثال دی تھی۔ ہجرت نبیوں اور پرندوں کی سنت ہے اور کوئی سچا لیڈر پیغمبرانہ اوصاف کا وارث ہوتا ہے۔ بھارت سے مدد مانگنے کی بجائے اللہ سے مدد مانگیں اور اللہ سے مدد کے لئے آدمی کو راہ راست پر آنا ضروری ہے۔ میرے دل میں الطاف بھائی کے لئے یہ آرزو ہے کہ وہ سچے پاکستانی بن جائیں۔ انگلستانی شہریت چھوڑ کر پاکستان آ جائیں۔ وہ مہاجروں کی غیر ضروری وکالت نہ کریں پاکستانیوں کی ترجمانی کریں۔ پاکستانی آج کل بہت برے حال میں ہیں۔ تنہا چودھری نثار اس کے لئے بہت پریشان ہیں۔ الطاف بھائی آپ پہلے چودھری صاحب کو حیران کر دیں۔
پریشان خبروں سے بھرے ہوئے اخبار میں چودھری صاحب کی ایک تصویر شائع ہوئی ہے جس میں ان کے ہاتھ میں نوائے وقت اخبار ہے۔ یہ پاکستان کا ترجمان ہے۔ الطاف بھائی بھی نوائے وقت پڑھتے ہوں گے آج سے باقاعدگی کے ساتھ نوائے وقت پڑھنا شروع کر دیں۔ چودھری نثار ”نوائے وقتیا“ ہیں۔ آپ بھی نوائے وقتئے بن جائیں اور اپنی رابطہ کمیٹی اور ایم کیو ایم کو بھی یہ حکم جاری کریں کہ وہ نوائے وقت پڑھا کریں۔ پھر بھارت آپ کو بہکانے اور ورغلانے میں کامیاب نہیں ہو گا۔