پی ٹی آئی کے خلاف تحاریک: حکومت کے امتحان کا وقت آ گیا
قومی اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد پیر کی شام شروع ہوا، اس کے ساتھ ہی سینیٹ کا سیشن بھی شروع ہو گیا، قومی اسمبلی کے اجلاس میں حاضری مایوس کن تھی، اجلاس مجموعی طور پر سوا تین گھنٹے جاری رہا جبکہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بروقت سینیٹ کا اجلاس شروع کرنے کی روایت قائم رکھی۔ اجلاس ’’پرسکون‘‘ ماحول میں جاری ہے کوئی ہنگامہ ہوا اور نہ شور شرابہ لیکن ایم کیو ایم اور جمعیت علما ء اسلام (ف) کی پاکستان تحریک انصاف کے 28ارکان قومی اسمبلی کو ’’ڈی سیٹ‘‘ کرنے کی دو تحاریک میں پنہاں طوفان آج بہت کچھ لپیٹ میں لینے کا امکان ہے، اس طوفان کوروکنے کیلئے مسلم لیگ(ن) کی اعلیٰ قیادت کوشش کر رہی ہے سر دست وزیر اعظم محمد نواز شریف اور وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور سینیٹر محمد اسحقٰ، مولانا فضل الرحمن کو اپنی تحریک کو واپس لینے پر آمادہ نہیں کر سکی، پیر کو حکومت کی طرف سے یہ تاثر دیا گیا ہے مولانا فضل الرحمن تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک واپس لینے پر آمادہ ہو گئے لیکن رات کو ہی مولانا فضل الرحمن نے اس بات کی تردید کر دی۔ حکومت نے ایوان پرواضح کردیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) دونوں تحاریک کی مخالف ہے اوراگراس کی ووٹنگ کرائی گئی تو مسلم لیگ (ن) اس کی مخالفت کرے گی، جے یوآئی (ف) حکومتی اتحادی ہے وہ یہ تحریک واپس لینے کی یقین دہانی کرائے جبکہ ایم کیوایم سے بھی استدعاہے کہ وہ یہ تحریک واپس لے تاہم اگرانہوںنے یہ تحریک واپس نہ لی تواس کے خلاف ووٹ دیاجائے گا۔ جماعت اسلامی، پیپلزپارٹی، فاٹا ارکان نے بھی تحریک انصاف کے ارکان کوڈی سیٹ کرنے کی تحاریک کی مخالفت کردی ہے جس پرتحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عارف علوی نے سب کاشکریہ ادا کیا۔