سندھ کے سینکڑوں دیہات زیر آب‘ سکردو میں 2 پل تباہ‘ چکوال‘ چنیوٹ میں 11 افراد جاں بحق
لاہور+ سکھر (سپیشل رپورٹر‘ خصوصی رپورٹر‘ نوائے وقت رپورٹ‘ نامہ نگاران) جنوبی پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد دریائے سندھ کے ریلے نے سندھ میں بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ سکھر اور کشمور میں کئی بستیاں، نوابشاہ کی تحصیل قاضی احمد میں مزید 54 دیہات پانی میں گھر گئے۔ دریائے سندھ نے جنوبی پنجاب کے بعد سندھ میں بھی دونوں کناروں پرواقع ہنستی بستی آبادیوں میں تباہی پھیلانی شروع کردی ہے۔ سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے کیلئے فوج سے مدد طلب کی گئی ہے۔ شدید بارشوں کے نتیجے میں مکانوں کی چھتیں گرنے اور ڈوبنے سے چکوال میں ماں بیٹی سمیت مزید 5 افراد اور چنیوٹ میں میاں بیوی اور بچی جاں بحق ہو گئے۔ دتہ خیل میں 2 بچے، شکارپور میں ایک شخص سیلاب میں ڈوب گئے۔ گڈو بیراج سے بڑا ریلا سکھر بیراج پہنچ چکا ہے جہاں اس وقت انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ سکھر سے کشمور تک دریا کے کنارے واقع سینکڑوں دیہات میں پانی داخل ہوچکا ہے۔ ان علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ چنیوٹ میں مکان کی چھت گرنے سے 45سالہ چھ بچوں کا باپ سرفراز احمد، 36سالہ اس کی بیوی نسرین اور چار سالہ بیٹی رو ماما خالق حقیقی سے جا ملے جبکہ ایک بچی شدید زخمی ہو گئی۔ تاہم اسی کمرے میں سوئے تین بیٹے دو بیٹیاں زندہ بچ گئیں جن میں سے چار بچوں کو خراش تک نہ آئی۔ چکوال میں بارہ سالہ محمد رمضان نالہ تراپ میں طغیانی آنے سے پانی میں بہہ گیا جبکہ نورپور نالہ انکڑ میں پانی کے بہائو کی وجہ سے نامعلوم شخص ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔ گوہل میں مکان کی چھت گرنے سے55سالہ نوربانو اور اس کی اٹھارہ سالہ بیٹی رابعہ اور ڈیڑھ ماہ کی ثمینہ ملبے تلے دب کر جاں بحق ہو گئی۔ بعض مقامات پر پل ٹوٹنے سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑ رہا ہے۔ دریا خان میں مسلسل کئی روز سے جاری بارشوں سے کئی مکانات اور دیواریں زمین بوس ہو گئیں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کا کہنا ہے ملک بھر میں سیلاب اور بارشوں سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 151 تک پہنچ گئی ہے جبکہ گڈو بیراج اور سکھر بیراج پر انتہائی اونچے اور چشمہ اور تونسہ بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے تاہم کالاباغ ڈیم، کوٹری اور نوشہرہ میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ سیلاب سے مجموعی طور پر 8 لاکھ 18ہزار 44 افراد متاثر ہوئے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش آزاد کشمیر کے علاقے پلندری میں 75 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں بھی شدید بارش ہوئی۔ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران شمالی پنجاب، خیبر پی کے، گلگت بلتستان سمیت اہم دریائوں کے ملحقہ علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔سکردو کے علاقے کھرمنگ چاری میں آسمانی بجلی گرنے سے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی۔ زمینی رابطہ منقطع ہونے سے 600 خاندان محصور ہوگئے۔ تودہ گرنے سے 8 مکان اور دو رابطہ پل بہہ گئے۔ آسمانی بجلی گرنے سے شاہراہ قراقرم بند ہو گئی جس سے پاک چین تجارت معطل ہو گئی۔ شاہراہ قراقرم پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہیں۔ جپر سرویلی کے قریب دریا کا بہائو رکنے سے مصنوعی جیل وجود میں آگئی۔ لاہور سے سپیشل رپورٹر کے مطابق جماعۃ الدعوۃ نے چار ہزار سے زائد سیلاب متاثرہ خاندانوں میں خشک راشن پیک تقسیم کردیئے اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف اور ترجمان جماعۃ الدعوۃ محمد یحییٰ مجاہد نے جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرہ مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ خصوصی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے چنیوٹ میں مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے تین افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا ہے 6 اضلاع کے سیلاب متاثرین میں اب تک 19600 خیمے، 114000 فوڈ ہیمپرز، 72000 بوتل منرل واٹر، 15550 مچھر دانیاں اور 10050 پلاسٹک میٹ تقسیم کئے جا چکے ہیں۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چنیوٹ میں دریائے چناب میں کالو وال کے قریب ماں، بیٹی اور بھانجی ریلے میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئیں۔ جاں بحق خواتین میں ماں، بیٹی اور بھانجی شامل ہے۔ کراچی/ میہڑ/ کشمور سے نامہ نگاران کے مطابق اندرون سندھ سیلاب سے مصری شاہ بند ٹوٹ گیا اور ریلہ کشمور میں داخل ہو گیا، پانی کی سطح بلند ہونے سے کچے کے مکینوں نے نقل مکانی شروع کر دی۔ نوابشاہ، سکھر میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔