• news

الطاف کیخلاف برطانونی قوانین کے مطابق ریفرنس تیار ہو رہا ہے‘ وہ اپنی زبان کی وجہ سے مشکل میں ہیں: نثار

راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ الطاف حسین کی پاکستان کے اداروں کے بارے میں بیان بازی پر برطانیہ سے قانون کی زبان میں بات کی جائیگی، اس بار برطانیہ کو ہم خط نہیں لکھیں گے بلکہ قانون کے مطابق بات ہوگی، ہمارا ایم کیو ایم یا الطاف حسین سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں، الطاف حسین کی زبان پر اعتراض ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو پولیس لائن راولپنڈی میں دربار سے خطاب کرتے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف لندن جانیوالے پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا کون ہیں، میں انکے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا کہ انکی پارٹی میں کیا حیثیت ہے، کیا انکے پاس اپنے لیڈر عمران خان سے بھی زیادہ ثبوت ہیں جو بنڈل اٹھا کر برطانوی پولیس کے پاس خود گئے تھے تاہم کل ہی میری شاہ محمود قریشی سے بات ہوئی تھی کہ اس معاملے کو سیاسی نہ بنائیں۔ برطانیہ میں الطاف حسین کیخلاف دو مقدمات چل رہے ہیں جن میں سرفہرست ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل کیس ہے جو سکاٹ لینڈ یارڈ کے زیر تفتیش ہے جبکہ دوسرا کیس پاکستان کے حوالے سے بڑا سنگین ہے جس میں ایم کیو ایم پر الزام ہے کہ بھارت سے پاکستان کے خلاف فنڈ لیتی ہے۔ الطاف حسین کا کیس سیاسی نہیں عدالتی ہے ان سے ہمیں کوئی عداوت یا دشمنی نہیں بلکہ ان کی زبان وجہ تنازعہ ہے ان کے بیانات سے کراچی کا امن تباہ ہوتا ہے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی تفتیش میں پاکستان میں گرفتار ملزموں سے تفتیش کی جس میں ہم نے اسے بھرپور تعاون دیا لیکن ایک ملزم تک میں نے خود ٹیم کو رسائی نہیں دی تھی۔ میرے وزیر اعلیٰ سندھ سے مثالی تعلقات ہیں چائنہ کٹنگ کے حوالے سے جو فائلیں ایف آئی اے نے کلیئر کردی تھیں وہ محکمے کو واپس کی دی گئی تھیں۔ پولیس عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے اب دفاتر میں نہ بیٹھے بلکہ گلی کوچوں میں پھیل کر پولیسنگ کرے یہ نہ سمجھا جائے کہ پاک فوج کے آپریشن کے بعد اب دہشت گردی کا خطرہ نہیں لیکن فوج نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرکے ہمیں محفوظ بنا دیا ہے۔ ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا گیا ہے میرے نزدیک کوئی سندھ، خیبر پی کے، بلوچستان اور پنجاب پولیس کی تقسیم نہیں۔ بی بی سی کے مطابق چودھری نثار علی نے کہا ہے الطاف حسین کے خلاف برطانوی حکومت کو ریفرنس ملکی اور برطانوی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا جارہا ہے۔ قانونی ماہرین ریفرنس تیار کرنے میں مصروف ہیں جس میں چند دن لگیں گے۔ اس سے پہلے الطاف حسین کی تقاریر پر برطانوی حکومت کو خط لکھا گیا تھا لیکن ایم کیو ایم کے قائد کی گزشتہ دو تقاریر میں تو تمام حدیں پار کردی گئیں۔ حکومت کسی کو کسی طور پر بھی ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور ان اداروں کی حرمت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ الطاف حسین کراچی میں رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروںکی وجہ سے مشکلات کا شکار نہیں ہیں بلکہ یہ ان کی اپنی زبان ہے جس کی وجہ سے وہ مشکلات سے دوچار ہیں۔ عمران فاروق کیس میں برطانوی حکومت کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا تھا۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ نے برطانوی ہائی کمشنرفلپ بارٹن سے ملاقات کی اور الطاف حسین کے پاکستان اور ملکی اداروں کیخلاف نازیبا بیانات سے آگاہ کیا۔ فلپ بارٹن نے الطاف حسین کے بیانات پر پاکستان کے خدشات کو اپنی حکومت تک پہنچانے کی یقین دہانی کرادی۔ ملاقات میں الطاف حسین کیخلاف دیگر ریفرنس اور عمران فاروق قتل کیس پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزارت داخلہ کے اعلامیے کے مطابق وزیر داخلہ اور برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چوہدری نثار نے کہا کہ پاکستان اور برطانوی عوام کے درمیان مثالی تعلقات ہیں ان میں مزید وسعت اور تقویت لانے کی ضرورت ہے۔ فلپ بارٹن نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کی فلاح کیلئے ہم پاکستان کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن