ورکنگ بائونڈری: بھارتی فوج کی فائرنگ‘ گولہ باری‘ 3 شہری شہید‘ 22 زخمی
سیالکوٹ، راولپنڈی (سٹاف رپورٹر + خصوصی رپورٹر + سپیشل رپورٹر + نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) آئی ایس پی آر کے مطابق ورکنگ بائونڈری پوکھلیاں سیکٹر میں بھارتی فوج نے بلااشتعال شیلنگ کی جس کے نتیجے میں تین پاکستانی شہری شہید اور 22 زخمی ہوگئے۔ بھارتی فورسز نے سویلین آبادی پر بلااشتعال شیلنگ اور فائرنگ کی۔ پاک فوج کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔ صبح ساڑھے 5 بجے بھارتی فورسز کی طرف سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی۔ بھارتی فوج نے دیورہ، مٹھیال، بجوال اور بجوات میں متعدد دیہات کو نشانہ بنایا۔ زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا۔ فائرنگ اور گولہ باری سے کچھی ماند گائوں کا عدنان اور آصف موقع پر شہید ہوگئے۔ بعدازاں ہسپتال میں زیر علاج 8 سالہ زخمی فیصل بھی دم توڑ گیا۔ بھارتی فورسز نے چپراڑ سیکٹر پر بھی فائرنگ اور گولہ باری کی۔ نندی پور، ڈھول ملانے، صالح پور، سہیل پور دیہات کو نشانہ بنایا۔ مارٹر گولے بھی فائر کئے گئے جس سے تیس سے زائد مویشی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ پنجاب رینجرز کی جوابی کارروائی سے بھارتی اہلکار مورچے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ بھارتی فائرنگ سے علاقے میں سخت خوف و ہراس پھیل گیا۔ پاکستان نے بلا اشتعال بھارتی فائرنگ اور گولہ باری پر شدید احتجاج کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ فائرنگ کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ بھارت 2003ء کے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کرے۔ قیمتی جانوں کے ضیاع پر متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق بھارتی فوج کے افسر دنیش رانا نے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا کہ پاکستان کی طرف سے کی گئی فائرنگ سے ایک بھارتی نوجوان مارا گیا۔ ادھر پاکستان میں آئے روز فائرنگ سے تنگ لوگوں نے سرحدی علاقوں سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں یہ واضح نہیں کہ پاکستان نے احتجاج کیلئے کیا طریقہ کار اپنایا ہے۔ اس قسم کی صورتحال میں معروف طریقہ یہ ہے کہ جس ملک سے احتجاج کرنا ہوتا ہے اس کے سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ اس کے سپرد کیا جاتا ہے۔ بھارت نے منگل کی صبح ساڑھے پانچ بجے فائرنگ شروع کردی جس کا پاکستانی چوکیوں سے جواب دیا گیا۔ بعدازاں آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بھارتی جارحیت کی تصاویر جاری کردیں جن میں بھارتی گولہ باری سے ہونے والی تباہی کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن آفیسر سیالکوٹ ڈاکٹر آصف طفیل نے بجوات سیکٹر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے زخمی ہونے والے افراد کی سی ایم ایچ سیالکوٹ میں عیادت کی اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی ۔ کمانڈنٹ سی ایم ایچ بریگیڈئر ہارون رشید اور اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ میثم عباس بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بھارتی بمباری کی زد میں آنیوالے دیہات میں کچھی منڈ، لونی، متھیال دوارا، سفیال، کٹراں شامل ہیں۔ کچھی منڈ گائوں کے ایک ہی گھر کے 5 افراد یونس، بسمہ یونس، بانو یونس، سحرش یونس اور محمد یاسر شامل ہیں۔ لونی گائوں کے غلام بشیر اور پروین بی بی، متھیال کے محمد انور، سلمیٰ بی بی اور محمد حنیف، دوارا گائوں کی شگفتہ ، کٹراں گائوں کے ذوالفقار، رینجرز اہلکار طارق علی اور محمد ابرار شامل ہیں۔ دریں اثناء سابق وزیر اوقاف آزاد کشمیر صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ بھارت آئے روز ورکنگ بائونڈری پر سیز فائر کی خلاف ورزی کرکے سرحدی علاقوں کے قریب بسنے والوں کے حوصلے کبھی پست نہیں کرسکتا۔ زخمیوں سے ہسپتال میں ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر اور سرحدی علاقوں میں بلاجواز فائرنگ کا سلسلہ بند کرے۔ امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ محمد سعید نے بلااشتعال بھارتی فائرنگ اور گولہ باری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کی خاموشی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے۔ حکموت کو اس مسئلہ پر بھرپور ردعمل دینا چاہئے اور عالمی سطح پر بھی بھارتی دہشت گردی کو اٹھانا چاہئے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھارتی گولہ باری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت پاگل پن کا شکار ہے اور خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنے پرتلی ہے۔ مودی کو پاکستان پر حملہ کرنے کا خیال دل سے نکال کر اپنے کروڑوں غریب عوام کا خیال کرنا چاہئے جو دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔ عالمی اداروں کو بھارتی اشتعال انگیزیوں کا نوٹس لینا چاہئے۔ دریں اثناء پروفیسر ساجد میر اور ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے 3 شہریوں کی شہادت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی کو کامیابی سے ہمکنار اور بھارت کے اندر تحریکوں میں شدت دیکھ کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا۔ ساجد میر نے کہا کہ بھارت تحریک آزادی کشمیر کو دبا نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہندو بنیا شرافت کی زبان نہیں سمجھتا۔