ڈسپلن کی خلاف ور زی کا الزام‘ عمران نے جسٹس (ر) وجیہہ کی بنیادی رکنیت معطل کر دی
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی ڈسپلن کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں پارٹی کے انتخابی ٹربیونل کے سربراہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کی پارٹی کی بنیادی رکنیت معطل کر دی ہے۔ سنٹرل سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں چیئرمین نے کہا ہے کہ میں نے 4 اگست کو یہ بات واضح کر دی تھی کہ اب جو بھی پارٹی امور پر سرعام تنقید کریگا اس رہنما کی پارٹی رکنیت اسی وقت معطل کر دی جائیگی۔دوسری جانب جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے دوٹوک موقف اپنایا ہے کہ وہ پارٹی منشور کے مطابق پارٹی لیڈر کی حیثیت سے اپنا نکتہ نظر بیان کرتے رہیں گے۔ دریں اثناء جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ابھی تک اس بات کا علم نہیں کہ میری پارٹی رکنیت ختم کی گئی ہے، نہ ہی پارٹی کی جانب سے کوئی نوٹس موصول ہوا ہے۔ میں نے ایسا کچھ نہیں کہا جس کی وجہ سے میری رکنیت ختم کی جائے۔ آئین ہر شخص کو سچ بولنے کی آزادی کا حق دیتا ہے ۔ بات آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہ کر کی۔ ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ پارٹی میں گندے کپڑے نہیں ہونے چاہئیں جن کو باہر لے جا کر دھونے میں شرم آئے۔ ہم نے ہمیشہ تعمیری باتیں کی ہیں کچھ لوگ اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے اس طرح کی افواہیں پھیلاتے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان سنی سنائی باتوں پر رائے بنا لیتے ہیں۔انکے اردگردپیسہ استعمال کرنیوالے لوگ پارٹی کیلئے نقصان دہ ہوں گے،انکوائری کمیشن کا فیصلہ متنازعہ بنتا جارہا ہے۔ عمران خان کو الٹی سیدھی باتیں بتائی جاتی ہیں،ہم سے یہ چمچہ گیری نہیں ہوتی،عمران خان جس کو پسند کر تے ہیں تو پھر حد سے زیادہ کرتے ہیں اور جس سے نفرت کر تے ہیں تو حد سے زیادہ، تاہم عمران اچھے،شریف اور ایماندار شخص ہیں۔عمران خان کو چاہئے کہ اچھے لوگوں کو آگے لے آئیں تو پارٹی ناقابل تسخیر ہوجائیگی۔جوڈیشل کمیشن میں آر اوز سے متعلق دھاندلی کے ثبوت آئے تھے،مقدمہ کو صحیح طور پر نہیں لڑا گیا۔ معلوم نہیں تھا افتخار چودھری دھاندلی میں ملوث تھے یا نہیں،عمران خان نے4حلقے کھولنے کی درخواست دی جس پر افتخار چودھری نے کہا تھا کہ ہمارے پاس 20ہزار کیسز ہیں وہ سنیں یا4حلقے کھولیں۔ سپریم کورٹ کو4 حلقے کھولنے میں کتنا وقت لگنا تھا۔افتخار چودھری کو آر اوز سے نہیں ملنا چاہئے تھا۔ میں نے ابھی پارٹی کیخلاف بات نہیں کی، پارٹی پرائیویٹ ادارہ نہیں۔ کچھ افراد کو ہم نے پارٹی سے کرپشن پر نکالا تھا جن میں پرویز خٹک ، جہانگیر ترین ، علیم خان اور نادر لغاری شامل تھے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوا ۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ جسے ہم قانونی طور پر حل نہیں کر سکتے اور سیاسی طور پر حل کریگا ۔ ان لوگوں نے ووٹ خریدے ہم نے پہلے بھی مزاحمت کی آئندہ بھی کروں گا ۔ میں درخواست کرنے والا نہیں اصولوں پر چلتا ہوں ۔ ابھی تو مجھے شو کاز نوٹس بھی نہیں ملا، جو دیکھا وہ پریس ریلیز ہے ۔ ہم جواب میڈیا اور پارٹی کو دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ یہی ہے کہ اگر آپکو مجھ سے محبت ہے تو میرے کتے سے بھی محبت کی جائے ، ایسا نہ میں نے کبھی کیا ہے اور نہ کروں گا ، جو غلط لوگ ہیں انکے خلاف بولتا رہوں گا اور اپنے موقف پر کھڑا رہوں گا ۔