• news

فضل الرحمن کی پی ٹی آئی کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک واپس لینے پر مشروط آمادگی‘ متحدہ کا انکار

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کو اسمبلی سے ڈی سیٹ کرنے کی تحریک واپس لینے کیلئے مشروط رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے تحریک واپس لینے کیلئے (آج) اسمبلی میں نئی قرارداد دلانے کا فیصلہ کرلیا۔ مولانا فضل الرحمن سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی سربراہی میں حکومتی وفد نے ملاقات کی جس میں انہیں تحریک انصاف کے خلاف تحریک واپس لینے کیلئے کہاگیا۔ فضل الرحمن نے کہا کہ وزیراعظم نے تحریک واپس لینے کی بار بار درخواست کی، ہم (آج) اسمبلی سے تحریک واپس لینے کیلئے نئی تحریک لیکر آئیں گے، نئی قرار داد کی منظوری کے ذریعے وزیراعظم کی درخواست مانیں گے، تمام معاملات پر ہمارا موقف برقرار ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جس پر حکومتی وفد کے سربراہ پرویز رشید نے کہا کہ جمہوریت کو مضبوط کرنا ہی آئین کی بالادستی ہے، متحدہ سے بھی رابطے میں ہیں، وہاں سے بھی اچھی خبر آئیگی، مولانا نے کھلے دل کا مظاہرہ کیا، تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، اب سپیکر جانیں اور ان کا کام۔مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کے 28 ارکان کیخلاف ’’ڈی سیٹ‘‘ کرنے کی تحریک کی واپسی کو تحریک انصاف کی طرف سے پارلیمنٹ کی بالادستی کی قرارداد کی منظوری سے مشروط کر دیا ہے۔ اگر تحریک انصاف کے ارکان بھی اس قرارداد کو منظور کرلیں تو وہ اپنی تحریک واپس لے لیں گے۔ دریں اثناء ایم کیو ایم کے ارکان قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ متحدہ پی ٹی آئی کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے سے متعلق اپنے مؤقف پر قائم ہے۔ عمران خان کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔ عمران خان نے دھرنے کی آڑ میں جمہوریت کیخلاف سازش کی۔ عمران خان پی ٹی وی، پارلیمنٹ پر حملے کی مبارکباد لیتے رہے۔ ایم کیو ایم آئین کے منافی کوئی فیصلہ نہیں کریگی۔ ادھر سپیکر قومی اسمبلی نے تمام پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہوں کا اجلاس آج صبح 9 بجے اپنے چیمبر میں طلب کرلیا۔ سپیکر ایاز صادق نے متحدہ کے قائد الطاف حسین کو ٹیلی فون بھی کیا۔ ذرائع کے مطابق ایاز صادق نے الطاف حسین سے ایم کیو ایم کی پی ٹی آئی کے خلاف ڈی سیٹ کرنے کی تحریک واپس لینے کی درخواست کی۔ سپیکر ایاز صادق اور الطاف حسین کے درمیان گفتگو 10 منٹ تک جاری رہی۔ الطاف حسین نے مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا۔ الطاف حسین نے کہا کہ پارٹی رہنمائوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کر سکتا ہوں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ تحریک کی واپسی سے مفاہمت کا ماحول پیدا ہو گا۔ ایم کیو ایم نے ہمیشہ آئین اور قانون کی حکمرانی کی بات کی۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا ہے کہ الطاف حسین سے درخواست پارلیمنٹ کے بہترین مفاد میں کی، نہیں چاہتا کسی بھی معزز رکن کی پگڑی اچھالی جائے۔ قبل ازیں ایم کیو ایم کے ارکان نے تحریک واپس لینے بارے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے سپیکر کو آگاہ کیا کہ وہ اس بارے میں خود کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے، الطاف بھائی لندن سے اس بارے ہدایت جاری کریں گے اس پر عمل کریں گے۔ قبل ازیں اسمبلی میں خطاب کرتے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عمران خان کے کر دار کی داستانیں لاس اینجلس سے ڈی چوک تک تعفن پھیلا رہی ہیں ٗ تحریک انصاف والے استعفوں سے متعلق خیرات مانگ رہے ہیں اور بد معاشی بھی کررہے ہیں ٗ قوم کیساتھ زیادتی پر معافی دے دینے کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی ٗہماری جماعت حکومت کی اتحاد ی ہے ٗ حکومت کے خلاف سازش میں ہم پیچھے نہیں ہٹے ٗ اب بھی کوئی بحرآئیگا تو حکومت کے ساتھ کھڑے ہونگے۔ تحریک انصاف استعفوں کی بنیاد پر خود اسمبلی سے نکل چکی تاہم وہ خودکشی بھی کرتے ہیں اورالٹا ہمیں قاتل بھی کہتے ہیں۔ انہیں برا لگ رہا ہے کہ وہ وزیر اعظم کے ہوتے ہوئے پارلیمنٹ اراکین کی عزت و توقیر کی جنگ لڑرہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن