حج درخواستوں میں کسی وزیر‘ ایم این اے کا کوئی کوٹہ نہیں: وزیر مملکت مذہبی امور
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی کو مطلع کیا گیا کہ حج درخواستوں میں کسی وزیر یا رکن پارلیمنٹ کا کوئی کوٹہ نہیں، رواں سال حج کیلئے دو لاکھ ستر ہزار درخواستیں موصول ہوئیں کل 69 ہزار عازمین کو بھجوانا تھا۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے بتایا کہ 2 لاکھ 70ہزار درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے 69ہزار درخواستیں منظور کی گئیں۔ انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ ٹور آپریٹرز حجاج کو حج پیکیجز باہمی رضامندی کی بنیاد پر فروخت کرتے ہیں۔ وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے ایوان کو بتایا کہ کہ فاٹا کیلئے گزشتہ سال 540 ملین روپے دیئے گئے تھے لیکن اس فنڈز کو ریلیز نہیں کروایا جا سکا، اب ہم نے یہ پیسہ دوبارہ بھجوایا ہے۔ ارکان کے نکتہ ہائے اعتراض کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان بیت المال ون ونڈو آپریشن کے ذریعے مستحق مریضوں کے علاج معالجے کیلئے مدد فراہم کر رہا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے بیت المال کا فنڈ دو ارب روپے سے بڑھا کر چار ارب روپے کر دیا ہے، اس کا دائرہ کار بلوچستان اور سندھ تک بڑھایا جائے گا۔ قومی اسمبلی نے ماتحت عدلیہ اسلام آباد بل 2015ئ، دیوانی ملازمین (ترمیمی) بل 2015ء اور کریڈٹ بیورو بل 2015ء کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں 6 مختلف قائمہ کمیٹیوں کی معیادی رپورٹس پیش کر دی گئیں۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ نے قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت خدمات کی پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل بل 2015ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ قائمہ کمیٹی برائے قواعد، ضابطہ کار و استحقاقات کے چیئرمین چوہدری اسد الرحمن نے کمیٹی کی مارچ 2014ء تا دسمبر 2014ء کی معیادی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے چیئرمین کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کمیٹی کی دسمبر 2013ء تا دسمبر 2014ء تک کی کارکردگی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ قائمہ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے چیئرمین خواجہ غلام رسول کوریجہ نے کمیٹی کی 7 مارچ 2014ء تا دسمبر 2014ء تک کی کارکردگی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ قائمہ کمیٹی برائے مکانات و تعمیرات کے چیئرمین حاجی محمد اکرم انصاری نے کمیٹی کی نومبر 2013 تا دسمبر 2014ء تک کی معیادی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ دریں اثناء وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ 31 دسمبر 2015ء تک اسلحہ لائسنسوں کی تجدید نہ کرائی گئی تو انہیں منسوخ کردیں گے، ماضی میں ایسے ایسے ممنوعہ بور کے لائسنس بھی جاری کیے گئے جن کے شناختی کارڈ بھی نہیں تھے۔ قبل ازیں نکتہ اعتراض پر سید غلام مصطفی شاہ نے کہا کہ ہم نے گزارش کی تھی اسلحہ لائسنس کی تجدید کے حوالے سے پارلیمنٹ ہائوس میں کاونٹر کھولا جائے۔