وکلاء کیخلاف شکایات کیس‘ سپریم کورٹ نے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں ملک بھر کے وکلاء کے خلاف شکایات اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں سے متعلق نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے وفاق سمیت چاروں صوبوں کی بارکونسلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے پیش رفت رپورٹس طلب کرلی ہیں جبکہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ڈسپلری کمیٹی کو فنڈز جاری کرنے کے بارے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے وزیر قانون اور چیف سیکرٹری سے بات کی جائے، عدالت نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے فریقین کوسیکرٹری لاء اینڈ جسٹس سے میٹنگ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ کیس کی مزید سماعت 13اگست تک ملتوی کردی گئی ہے۔ ڈسپلری کمیٹی کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ایک ماہ میں چار اجلاس ہورہے ہیں، کمیٹی کے 111 ملازمین اور 45 ہزار تنخواہوں کا خرچہ ہے، ایک میٹنگ میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اس وقت تقریباً 82ہزار وکلاء موجود ہیں جس میں مزید اضافہ ہورہا ہے، نادرا کو ہزار روپے فیس جمع کروائی کہ تصدیق کے بعد سمارٹ کارڈ جاری کیے جائیں مگر اس نے تمام وکلاء کو کارڈز جاری کردیئے بعد میں معلوم ہوا کہ ایم او یو میں سکورٹنی اور تصدیق کی شق موجود ہی نہیں، دوسرے ایچ ای سی لاء ڈگری کی تصدیق کیلئے 1400 وصول کرتا ہے اس سے پہلے سمارٹ کارڈ جاری ہوچکا ہوتا ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ تصدیق سے پہلے کارڈ جاری ہی نہیں ہونا چاہیے اب ایک سرخ لائن کھنچ دی جانی چاہیے کہ اس تاریخ کے بعد کسی وکیل کو لائسنس جاری نہ ہوگا جبکہ تک کہ مطلوبہ شرائط پر پورا نہیں اترتا،یہ ججز اور وکلاء کی ساکھ کا معاملہ ہے ججز عوام اور سائلین کے پیسوں سے تنخواہ جبکہ وکلا فیسیں وصول کرتے ہیں، لوگ کالا کوٹ پہن لیتے ہیں مگر ان کے پاس وکلالت کی ڈگر ی نہیں ہوتی، میرے ایک وکیل دوست کا منشی تھا جو وکالت کا کالاکوٹ پہن کر سٹے آرڈر،کیس کی تاریخ لے آتا تھا۔