افغان طالبان علماء کے جرگہ نے اختلافات ختم کرانے کی کوششوں کا آغاز کردیا
کابل (ایجنسیاں) افغان طالبان کے علماء جرگہ نے طالبان اختلافات ختم کرانے کیلئے کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔ طالبان نے ملا عمر کے خاندان، نئے امیر ملا اختر منصور اور ملا رزاق گروپ سے ملاقاتوں کو نتیجہ خیز بتایا ہے۔ طالبان ذرائع کے مطابق افغانستان میں جید علماء پر مشتمل علماء جرگہ نے اختلافات کے خاتمے کیلئے کوششوں کے آغاز کے ساتھ ہی پہلے مرحلے میں جرگہ نے تحریک کے مرحوم بانی ملا محمد عمر کے خاندان سے تعزیت کی اور ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب اور بھائی ملا حاجی عبدالمنان سے امارت کے مسئلے پر تفصیلی بات چیت کے بعد ان کا موقف حاصل کیا اور اختلافات ختم کرانے کی اپیل کی۔ علماء جرگہ نے نومنتخب امیر ملا محمد اختر منصور اور سابق ملا رزاق گروپ سے بھی ملاقاتیں کیں۔ طالبان کے مطابق اب تک جرگہ کوششوں کے مثبت نتائج آئے ہیں، افغان طالبان علماء جرگہ نے افغانستان میں جاری ملا عمر کیلئے تعزیتی اور بیعت کے اجتماعات پر حکومتی پابندیوں کو مسترد کردیا۔ افغانستان میں طالبان نئے امیر ملا اختر منصور نے شیر محمد عباس ستانکزئی کو قطر میں قائم سیاسی دفتر کا عارضی سربراہ مقرر کیا ہے۔ یہ اعلان شیر محمد کی جانب سے ملا اختر منصور کی بیعت کے بعد کیا گیا ہے۔ اس فوری تقرری سے بظاہر طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کی جلد بحالی ہو سکتی ہے۔ قطر دفتر آغاز سے ان مذاکرات سے دور رہا تھا اور اس بابت شکایت بھی کی تھی لیکن بعض افغان تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ اس مصالحتی عمل کی بحالی میں اب بھی کئی ماہ تک لگ سکتے ہیں۔ سیاسی دفتر کے سابق سربراہ سید طیب آغا کی جانب سے طالبان قیادت سے اختلافات کے بعد گزشتہ روز ان کا استعفیٰ سامنے آیا۔