سیلاب : کوٹ مٹھن ڈی جی خان میں کئی بستیاں زیرآب مزید تین افراد ڈوب گئے
راجن پور + راولپنڈی + لاہور (نیوز ایجنسیاں + نامہ نگاران + سپیشل رپورٹر) راجن پور میں کوٹ مٹھن کے مقام پر ساڑھے 7لاکھ کیوسک سے زائد کا سیلابی ریلا گزرنے کے باعث کئی نشیبی علاقے زیرآب آ گئے۔ کوہ سلیمان سے آنے والے سیلابی ریلے نے کوٹ مٹھن کے لغاری بند میں 40 فٹ چوڑا شگاف ڈال دیا جس سے ملحقہ کئی بستیوں میں پانی داخل ہو گیا۔ نہر حامد میں بھی طغیانی سے کوٹلا نصیر کی ایک درجن سے زائد بستیاں زیرآب آگئیں۔ ا±دھر ڈیرہ غازی خان میں پیرعادل کے مقام پرسیلاب سے مرکزی بند میں 250 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا جس سے 21 بستیاں زیر آب آگئیں۔ دریائے چناب کا پانی شورکوٹ کے علاقوں حسووالی‘ خانپور‘ بدھ رجبانہ اور کھرانوالہ میں داخل ہونا شروع ہو گیا ہے جس سے کھڑی فصلیں سیلابی پانی کے باعث تباہ ہو گئیں۔ چک امرو میں بھارت سے آنے والے نالہ بئیں میں ایک شخص ڈوب گیا۔ جس کی نعش 3 گھنٹے بعد نکال لی گئی جبکہ مٹیاری کے مقام پر 2 نوجوان دریائے سندھ میں ڈوب گئے ہیں۔ سکھر بیراج میں پانی کی آمد 6 لاکھ 99 ہزار600 کیوسک، کوٹری بیراج میں 4 لاکھ 3 ہزار 500 کیوسک اور گڈو بیراج میں 6 لاکھ 57 ہزار 642 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔ ادھر محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں دریائے سندھ، دریائے کابل، جہلم، چناب، راوی اور ستلج کے اپر کیچمنٹ ایریاز میں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے جبکہ ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا۔ فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ سیلابی پانی کالاباغ، چشمہ اور تونسہ کے مقامات سے گزر رہا ہے جس سے کالا باغ اور چشمہ میں درمیانے درجے، تونسہ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ علاوہ ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج نے گزشتہ روز چترال کے علاقے بونی میں سیلاب میں پھنسے 42 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ آرمی اور فرنٹیئر فورس کے دستوں نے 110ٹن راشن متاثرین میں تقسیم کیا اور 11ہزار سے زائد لوگوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کیں۔ چترال کے علاقے ریشن میں سٹیل کے پل کو کامیابی سے نصب کردیا گیا ہے اور جہاں پر چترال میں بارہ لنک روڈوں کی مرمت کا سلسلہ جاری ہے۔ لیہ میں اکیس ہزار سے زائد متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، ڈیرہ غازی خان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج نے 1227افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جبکہ 335 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ شورکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق درےائے چناب پر تعمیر کئے گئے سلطان باہو برج پر پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی جس سے سےلاب کا پانی نشےبی علاقوں میں داخل ہو گےا اور علاقہ میں کھڑی فصلےں تباہ ہو گئےں۔ چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق موضع فتح پور گجراں کا عبدالمجید اپنے مویشیوں کو لے کر نالہ بئیں کی طرف گیا اور نالہ میں ڈوب گیا۔ ادھر دریائے سندھ میں سیلابی ریلے میں دو نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ دریائے سندھ میں پرانا ہالا، بھانوٹ، باو¿دیرو سمیت ضلع مٹیاری کے مقام 5لاکھ کیوسک سیلابی ریلہ گزرنے کے باعث کچے کے درجن سے زائد دیہات زیرِ آب آ گئے جبکہ 8 سالہ ممتاز اور فیاض دریا میں ڈوب گئے۔ علاوہ ازیں پی اے ایف کا سی 130 جہاز امدادی سامان لے کر چترال پہنچ گیا۔ ریسکیو آپریشن کے دوران 45 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔ ترجمان پاک فضائیہ کے مطابق سیلاب متاثرین کیلئے 25 ٹن کھانے پینے کی اشیاءپہنچا دیں۔ علاوہ ازیں جماعة الدعوة کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن لاہور کی جانب سے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے جانے والا وفد آخری مرحلے میں مظفر گڑھ کے متاثرہ علاقوں میں پہنچ گیا جہاں اب بھی درجنوں دیہات زیر آب ہیں۔ ان علاقوں میں وفد نے متاثرین کے لیے پکی پکائی خوراک کا بندوبست کیا اور ہزاروں لوگوں میں دو وقت کا کھانا پکا کر تقسیم کیا گیا۔ میڈیکل کی ٹیم نے متاثرین کے علاج کے ساتھ انہیں ادویات بھی فراہم کیں۔ علاوہ ازیں این ڈی ایم اے کے مطابق ملک میں حالیہ سیلاب سے 3 ہزار 93 دیہات زیر آب آئے، 8 ہزار 658 مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ مجموعی طور پر 12 لاکھ 11 ہزار 100 سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ تباہ کن سیلابوں کے نتیجہ میں 170 افراد ہلاک ہوئے۔ پنجاب میں 4 لاکھ 49 ہزار 460، سندھ میں 6 لاکھ 25 ہزار 641 اور گلگت بلتستان میں ایک لاکھ 36 ہزار افراد متاثر ہوئے۔ خیبر پی کے میں 3 ہزار 439 مکانات، پنجاب میں 3 ہزار 153 مکانات، بلوچستان میں 798 مکانات، آزاد جموں و کشمیر میں 321 مکانات، گلگت بلتستان میں 812 مکانات اور فاٹا میں 162 مکانات کو نقصان پہنچا۔ صوبہ سندھ میں 2 ہزار 278 دیہات، پنجاب میں 512 دیہات، آزاد جموں و کشمیر میں 17 دیہات اور گلگت بلتستان میں 286 دیہات زیر آب آئے۔ علاوہ ازیں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب کی طرف سے پانی کے بہاﺅ کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کا بہاﺅ 81800 کیوسک رہا۔ دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر بہاﺅ 369500 کیوسک‘ چشمہ کے مقام پر 482477کیوسک‘ تونسہ کے مقام پر 495361کیوسک رہا۔ دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر 67824کیوسک‘ خانکی کے مقام پر 68923کیوسک‘ قادر آباد پر 67476کیوسک‘ چنیوٹ پر 71660کیوسک‘ تریموں پر 121855کیوسک‘ پنجند پر 124830کیوسک رہا اور دریائے چناب میں تمام مقامات پر پانی کا بہاﺅ نارمل ریکارڈ کیا گیا۔ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر 25150کیوسک‘ راوی سائفن پر 22800کیوسک‘ شاہدرہ پر 22500کیوسک‘ بلوکی پر 15490کیوسک‘ سدھنائی پر 16865کیوسک رہا اور کسی بھی جگہ پر سیلابی صورتحال دیکھنے میں نہ آئی۔ دریائے ستلج میں پانی کا بہاﺅ سلیمانکی کے مقام پر 23278کیوسک‘ ہیڈاسلام پر 31862کیوسک اور میلسی سائفن پر 28800کیوسک رہا۔
سیلاب/ مزید 3 ڈوب گئے