حکومت کے پاس تفتیش کیلئے وسائل نہیں تو ایف آئی اے ٹھیکہ پر دےدے: جسٹس اعجاز افضل
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو تحقیقاتی شعبہ کی مد میں کم بجٹ مختص کرنے پر نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے قرار دےا کہ اگر عدالت رپورٹ سے مطمئن نہ ہوئی تو سیکرٹری داخلہ کو ذاتی طورپر طلب کرلیا جائے گا۔ دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا تفتیش کرنا اور ملزم کو سزا دلوانا ریاست کی ذمہ داری ہے، ناقص تفتیش کے باعث ملزم رہا ہوتے ہیں اور الزام عدالیہ کو دےا جاتا ہے پراسیکیوشن کے لئے اتنا کم بجٹ مضحکہ خیز ہے جبکہ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ ایف آئی اے 11ارب روپے مانگتی تو 11کروڑ روپے مل جاتے اگر حکومت کے پاس تفتیش کرنے کے وسائل نہیں تو ٹھیکے پر دے دے عدالتوں کا کام سزائیں دینا نہیں فیصلے کرنا ہے کیس کی مزید سماعت 11اگست تک ملتوی کردی گئی ہے۔جمعہ کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے انسانی سمگلنگ میں ملوث ملزم اظہرکی جانب سے ضمانت کیلئے دائردرخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ایف آئی اے محمد طارق نے پیش ہوکرعدالت کو بتایا کہ ادارے نے بجٹ میں وزارت داخلہ سے تفتیش کی مد میں گیارہ کروڑ روپے مانگے تھے لیکن اس کے باوجود ایف آئی اے کو صرف پندرہ لاکھ روپے دئیے گئے ہیں۔
جسٹس اعجاز افضل