خفیہ اداروں کو لسٹ لیکر گھومنے والے 16 رکنی ٹارگٹ کلر گینگ کی تلاش
اسلام آباد (نیٹ نیوز) قانون نافذ کرنے والے اور خفیہ اداروں نے کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے رہنما ملک اسحاق کے ساتھ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے اس تنظیم کے سیکرٹری اطلاعات قاری غلام رسول کے بیان کی روشنی میں اُن 16 افراد پر مشتمل گروہ کی تلاش شروع کر دی ہے جس کے پاس مبینہ طور پر درجنوں افراد کو قتل کرنے کی فہرست ہے۔ انسداد دہشت گردی کے محکمے کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ فہرست میں سیاست دانوں اور شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ اہم عہدوں پر فائز بیوروکریٹس کے نام بھی شامل ہیں اور گروہ کے ارکان ٹارگٹ بم بنانے میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔ اہلکار کے مطابق اس ابتدائی تفتیش کے بعد پنجاب پولیس نے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر اس 16 رکنی گروہ کا سراغ لگانے اور اُنہیں گرفتار کرنے کےلئے ٹیمیں بھی تشکیل دی ہیں جنہوں نے جنوبی اور وسطی پنجاب کے علاقوں میں اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ اہلکار کے مطابق مظفر گڑھ میں پولیس مقابلے میں 14 افراد کی ہلاکتوں کے بعد صرف ملک اسحاق اور اس تنظیم کے سیکرٹری اطلاعات کے علاوہ کسی اور ملزم کے ورثا اپنے عزیزوں کی نعشیں لینے کےلئے نہیں آئے جس کے بعد پولیس نے دس افراد کی نعشیں امانتاً دفن کر دیں۔ اہلکار کے مطابق ملک اسحاق کے پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبہ بلوچستان میں کالعدم لشکر جھنگوی کے خلاف اپنی کارروائیاں مزید تیز کر دی ہیں۔ بلوچستان میں اس کالعدم تنظیم کے رہنما سیف اللہ کرد کی ہلاکت کے بعد تنویر ہاشم نامی ایک شخص اس تنظیم کے معاملات کو دیکھ رہا ہے اور اہلکار کے بقول ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے کےلئے منصوبہ بندی کی ذمہ داری بھی مذکورہ شخص کو سونپی گئی ہے۔
ٹارگٹ کلرز گینگ