پوسٹ مارٹم بھنگی اور سویپر کرتے ہیں‘ قائمہ کمیٹی میں انکشاف
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سجاد حسین طوری کی زریر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میںمنعقد ہوا۔ مجلس قائمہ کے اجلاس میں مختلف پبلک پٹیشنز کا تفصیل سے جائزہ لینے کے علاوہ ڈرگ ریگولیڑی اتھارٹی پاکستان کے فنکشنز کام کے طریقہ کار ذمہ داریاں اور بجٹ کے معاملات کا جائزہ لیا گیا اور ڈرگ انسپکٹرز کی ذمہ داریوں بارے بھی بریفنگ حاصل کی گئی۔ پبلک پٹیشن جو پوسٹ مارٹم کے حوالے سے تھی جس میں پی ایم ڈی سی نے لکھا کہ پاکستان کے ہسپتالوں میں بھنگی اور جھاڑو دینے والے پوسٹ مارٹم کر رہے ہیں جس پر اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پی ایم ڈی سی اہم ادارہ ہے جس کا کام میڈیکل کالجز کو کنٹرول کرنا ہے اس ادارے سے ایسے الفاظ کا استعمال کرنا انتہائی نامناسب ہے ڈاکٹروں کےلئے ایسے الفاظ استعمال نہیںکرنے چاہئیں جس پر صدر پی ایم ڈی سی نے معذرت کی اور ان الفاظ کو واپس لے لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوںمیں پوسٹ مارٹم اسسٹنٹ کرتے ہیں ہم سے الفاط کے چناﺅ میں غلطی ہوئی ہے۔ قائمہ کمیٹی کو پی ایم ڈی سی کے معاملات بارے تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پبلک پٹیشن کے حوالے سے سینیٹر غوث محمد خان نیازی کی زیر صدارت ایک ذیلی کمیٹی قائم کی جائے گی جس کے ارکان سینیٹرز میاں محمد عتیق شیخ، نعمان وزیر خٹک ہونگے معاملات پر رپورٹ مجلس قائمہ کو پیش کریں گے ۔ مجلس قائمہ کے اجلاس میں مس ناصرہ پروین کی عرضداشت کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا جس پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ یہ معاملہ صوبوں کی ذمہ داری ہے وہ خود ہی اس معاملے کو حل کرے۔ نیشنل ہیلتھ سروسز کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پلاننگ کمیشن نے 11 اگست2015ءکو ایک میٹنگ طلب کی ہے جس میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے معاملات حل کر لئے جائیں گے۔ شہریار ممتاز کی پٹیشن کا بھی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ این ٹی ایس بارے سینٹ کی مختلف قائمہ کمیٹیوں میں تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ قائمہ کمیٹی کو ڈرگ انسپکٹرز کی ذمہ داریوں بارے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا اور خاص طور پر فاٹا کے بارے میں بتایا گیا کہ ہر ایجنسی میں ایک ڈرگ انسپکٹر اور ایک فارماسسٹ کا تقرر کیا جا رہا ہے تاکہ وہاں کی عوام کو جعلی ادویات سے بچایا جائے اور معیاری قیمت پر ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے جس کی قائمہ کمیٹی نے تائید کر دی۔
انکشاف