نالہ ڈیک کا بند ٹوٹنے، سیلاب کا خطرہ: لیہ میں پل تباہ، کئی بستیوں کا رابطہ منقطع
لاہور/ نارووال/ لیہ/ راجن پور (سپیشل رپورٹر+نامہ نگاران) دریائے سندھ کی تباہ کاریاں جاری ہیں، چشمہ بیراج پر پانی کی آمد بڑھنے سے اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ لیہ کے علاقے کوٹ سلطان میں پلبہہ جانے سے کئی بستیوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ راجن پور میں 5 بچیاں بہہ گئیں، 3 کو بچا لیا گیا، 2 کی تلاش جاری ہے۔ صباح نیوز کے مطابق جنوبی پنجاب اور اندرون سندھ کے سینکڑوں دیہات اور بستیاں منہ زور ریلوں کی زد میں آچکی ہیں۔ ہزاروں متاثرین بے یارو مدد گار، بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ لیہ کے علاقے کوٹ سلطان میں نشیبی علاقوں کو ملانے والا پل خونن والا ریلے میں بہہ گیا جس سے ان علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ چشمہ بیراج پر پانی کی سطح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے یہاں پانی کا اخراج 5 لاکھ 17 ہزار 389 کیوسک اور اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ گڈو اور سکھر بیراج پر بھی پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے تاہم ہیڈ پنجند پر بہاؤ میں کمی ہوئی ہے۔ سکردو میں ریلے مزید تباہی پھیلا رہے ہیں۔ گلیشیرز کے پگھلنے اور بارشوں کے باعث دریائے سندھ اور معاون دریا شیوک اور شگر میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ ریلا سکردو ائیر پورٹ سے ملحقہ گاؤں حوطوتھنگ میں داخل ہو گیا اور سکردو گلگت روڈ، سینکڑوں ایکڑ اراضی پر فصلیں اور باغات بھی زیر آب آگئے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، علاوہ ازیں راجن پور کی تحصیل کوٹ مٹھن کے حفاظتی بند میں ریلے نے شگاف ڈال دیا تاہم انتظامیہ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے شگاف ُپر کر دیا ہے۔ سندھ میں کچے کے کئی علاقے دریائے سندھ کے سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ راجن پور میں کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائے سندھ میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ پانی کا بہاؤ تقریباً 8 لاکھ کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ کوٹ مٹھن کے حفاظتی بند پر اب بھی پانی کا شدید دباؤ ہے اور بند بدستور خطرے میں ہے۔ گزشتہ روز بھی مشوری بند اور لغاری بند ٹوٹنے سے کوٹ مٹھن کی 20 سے زائد بستیوں میں پانی داخل ہوگیا تھا۔ لیہ میں دریائے سندھ کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث نالہ کریک میں طغیانی ہے اور قریبی بستیوں میں کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ سپیشل رپورٹر کے مطابق پنوں عاقل کے علاقے گوٹھ سومرا پھواری میں سیلاب متاثرین کی کشتی الٹنے سے سات افراد پانی میں بہہ گئے۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکاروں نے بروقت ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے ساتوں افراد کو بحفاظت نکال لیا۔ نارووال سے نامہ نگار کے مطابق حالیہ بارشوں سے نالہ بسنتر نورکوٹ کے مقام پر پانی آنے سے اس کے گرد بسنے والے دیہاتوں میں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا نالہ بئیں میں اس وقت پانی کی آمد 5 ہزار کیوسک سے بڑھ گئی ہے۔ حویلی لکھا سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج کے قریب قائم علاقہ ٹاہلی جمال کے 25 کچے مکانات دریابُرد ہوچکے ہیں۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے راجن پور کے علاقے میں دریائے سندھ کے پانی میں ڈوب کر دو بچیوں کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ این این آئی کے مطابق صوبہ خیبر پی کے کے ضلع چترال میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بجلی کا بڑا بحران پیدا ہوگیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق چترال میں لگ بھگ 220 چھوٹے بڑے بجلی گھر ہیں جن میں سے 50 مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ ان میں صوبائی حکومت کا ریشیون کا بجلی گھر شامل ہے جسے دوبارہ مرمت کرنے میں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ صوبائی وزیر ماحولیات و چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے فلڈ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے سروے شروع کردیا گیا جو صاف اور شفاف انداز میں کیا جائیگا۔ تمام ریلیف کیمپوں میں 14 اگست کی تقریبات شایان شان طور پر منائی جائیں گی۔ آئندہ 48 گھنٹوں میں موسم میں بہتری آنے کی امید ہے۔ امدادی سرگرمیوں کے لئے متاثرہ اضلاع کے ڈی سی اوز کو 530 ملین روپے جاری کئے گئے ہیں۔ صوبائی وزیر نے بتایا دریائے سندھ میں چشمہ کے مقام پر ہائی درجے جبکہ کالا باغ اور تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور باقی تمام دریا معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔